0
Thursday 8 Nov 2012 03:09

کراچی، بھتہ خوری کے جاری واقعات نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی کا پول کھول دیا

کراچی، بھتہ خوری کے جاری واقعات نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی کا پول کھول دیا
اسلام ٹائمز۔ کراچی میں 10 ماہ کے دوران بھتہ خوری کے 850 سے زائد واقعات نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی کا پول کھول دیا، اداروں کے آپس کے ٹکراﺅ اور قانونی سقم سے بھتہ خور قانون کی گرفت میں آنے سے محفوظ ہیں۔ ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کی جانب سے پولیس موبائل فراہم کرنے کے باوجود بھتہ خوروں کی کارروائیاں جاری ہیں۔ انتہائی باخبر ذرائع نے بتایا کہ کراچی بھر میں ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ بھتہ خوری کی وارداتیں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں جس کے باعث تاجروں اور سرمایہ داروں نے اعلیٰ حکام سے متعدد بار بھتہ خوروں کے خلاف سخت کارروائی کی اپیل کی ہے تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی سے تاجر نالاں نظر آرہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی بھر میں رواں برس کے 10 ماہ کے دوران بھتہ خوری کے 850 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اغوا برائے تاوان کی 97 وارداتیں بھی ہوئی ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ بھتہ خوری کے حوالے سے اولڈ سٹی ایریا سرفہرست رہا ہے۔ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں سب سے زیادہ منگھو پیر اور سائٹ میں ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مغویوں کی رہائی کے لئے کی جانے والی کالیں زیادہ تر اندرون سندھ یا قبائلی علاقوں سے کی جاتی ہیں جن کو ٹریس کرنا نہایت مشکل کام ہوتا ہے۔ یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 20 سے زائد مغوی 8 کروڑ روپے سے زائد تاوان ادا کرنے کے بعد اپنے گھروں کو واپس آئے ہیں۔ سب سے زیادہ تاوان ساڑھے 3 کروڑ روپے ادا کیا گیا ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث مارفانی گروہ کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 210020
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش