0
Friday 31 Oct 2014 15:06
مجھے کس طرح اور کس نے الیکشن ہرایا، جلد پردہ اٹھ جائیگا

ایران پاکستان کا بھائی ہے، وہ پاکستان کیخلاف کسی سازش کا سوچ بھی نہیں سکتا، جاوید ہاشمی

خود شکست کھا کر میں نے جمہوریت کو ہارنے سے بچا لیا
ایران پاکستان کا بھائی ہے، وہ پاکستان کیخلاف کسی سازش کا سوچ بھی نہیں سکتا، جاوید ہاشمی
مخدوم جاوید ہاشمی یکم جنوری 1948ء کو ملتان میں پیدا ہوئے۔ آپ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی صدر کے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔ مخدوم جاوید ہاشمی کو نواز لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف جوائن کرنے پر پی ٹی آئی کا مرکزی صدر نامزد کیا گیا تھا، تاہم قیادت کے ساتھ اختلافات پر انہوں نے تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا۔ جاوید ہاشمی وفاقی وزیر صحت، وفاقی وزیر یوتھ افیئر بھی رہے ہیں۔ 1999ء میں پرویز مشرف کے شب خون کے بعد جاوید ہاشمی نے نواز لیگ کو سنبھالے رکھا۔ سیاسی بنیادوں پر جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی۔ جاوید ہاشمی نے عام انتخابات میں شیخ رشید کو شکست دی اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ جاوید ہاشمی نے اپنے تنظیمی کیریئر کا آغاز زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے کیا، بعد ازاں سیاسی میدان میں قدم رکھا اور خود کو بہترین سیاست دان ثابت کیا۔ اسلام ٹائمز نے لاہور میں ان کے ساتھ ایک نشست کی، جس کا احوال اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: آپ نے ایک اور پارٹی بھی چھوڑ دی، سیٹ کی قربانی بھی دی، لیکن عمران خان تو اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ وہ نواز شریف سے استعفٰی لے کر ہی واپس جائیں گے۔؟

جاوید ہاشمی: پاکستان کی بقا اسی میں ہے کہ اسے نیا پاکستان نہ بننے دیا جائے، بلکہ قائداعظم کے پاکستان کو قائم و دائم رکھا جائے، پاکستان کی نظریاتی اساس کو مضبوط بنانے اور اس پر چلنے والے ہی حقیقی پاکستانی ہیں، مگر بعض لوگ بار بار نیا پاکستان کا نعرہ لگا کر اپنی سیاسی دکانیں چلا رہے ہیں، پھر انقلاب کنٹینروں میں بیٹھ کر نہیں آتا، نہ ہی کسی قسم کی تبدیلی اس طرح آتی ہے، تبدیلی لانے کے لئے پہلے خود کو بدلنا پڑتا ہے۔ آپ نے دیکھا کہ کس طرح انقلاب برپا کرنے والوں نے بار بار پینترے بدلے، جب دال نہ گلی تو دھرنے سے بھاگ نکلے۔ علامہ صاحب پہلے بھی دھرنا دینے اسلام آباد آئے تھے اور خالی ہاتھ چلے گئے، اب پھر انہوں نے طویل عرصے تک قوم کو ہیجانی کیفیت میں مبتلا رکھا، قوم کے بیٹے بیٹیوں کو سردی گرمی کی پرواہ کئے بغیر سڑکوں پر بٹھائے رکھا اور خود لگژری کنٹینر میں بیٹھے رہے۔ بار بار اسمبلی اور دیگر اداروں پر چڑھائی کی ترغیب دیتے رہے اس دوران قومی املاک کو نقصان پہنچا اور معیشت کو بھی، مگر اس بے فائدہ دھرنے سے مایوس ہو کر اب واپس جاچکے ہیں۔ اس لئے کہ نہ کسی نے استعفٰی دیا اور نہ کوئی دے گا۔ 
مگر عمران خان ابھی اڑے ہوئے ہیں، حالانکہ انہیں پتہ ہے کہ ان کی ضد اور انا کے آگے کوئی ہتھیار پھینکنے کو تیار نہیں اور نہ ہی ان کی فرمائش پر کسی سے استعفٰی لیا جاسکتا ہے۔ پہلے بھی سیاست دانوں کی ضد اور انا کے سبب پاکستان دو لخت ہوا تھا، مگر اب پاکستان کو مضبوط بنانے کی اشد ضرورت ہے، مگر پھر آزادی اور نیا پاکستان کے نعرے اس کی جڑیں کمزور کر رہے ہیں۔ میں اگر بروقت سازش کو بے نقاب نہ کرتا تو ملک میں آج آئین اور قانون کی حکمرانی نہ ہوتی۔ میں نے ملک کی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی پارٹی کی صدارت سے استعفٰی دیا اور اس پارٹی کی سیٹ تک چھوڑ دی تھی، میں اصولوں کی سیاست کرنے والا سیاست دان ہوں، اس لئے استعفٰی دے کر میں عوام کی عدالت میں گیا۔ یہ حقیقت ہے کہ گنتی کے اعتبار سے میں شکست کھا گیا، اس لئے کہ میرے ساتھ کوئی پارٹی نہیں تھی، البتہ مسلم لیگ نون کے ساتھیوں کے سپورٹ ضرور کیا مگر میں اپنی ہار تسلیم کرتا ہوں۔ میں ایک جمہوریت پسند شخص ہوں، میں نے ابتدائی گنتی میں ہی اپنی شکست کو تسلیم کر لیا تھا اور عامر ڈوگر کو مبارکباد دے دی تھی۔ ہار جیت زندگی اور سیاست کا حصہ ہے مگر خوشی اس بات کی ہے کہ میں نے جمہوریت کو ہارنے سے بچا لیا۔

اسلام ٹائمز: سنا ہے آپکو گورنر یا سینیٹر بنانے کی پیشکش بھی ہوئی، اور کیا آپ اب مسلم لیگ نون کو دوبارہ جوائین کر رہے ہیں۔؟
جاوید ہاشمی: جہاں تک میرے سینیٹر یا گورنر بننے کی باتیں ہیں تو ایسی افواہیں مجھ تک بھی پہنچی ہیں، مگر میں فی الحال آرام کرنا چاہتا ہوں اور پھر علاج کے لئے چین جانے کا ارادہ ہے، واپسی پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لوں گا۔ میں پیدائشی مسلم لیگی ہوں اور مسلم لیگی رہوں گا۔ جس مجبوری کے تحت میں نے تحریک انصاف جوائن کی تھی وہ سب کو پتہ ہیں، پھر میں نے اصولوں کی بنیاد پر ان سے علیحدگی اختیار کر لی۔ میں مصلحت پسند نہیں، جہاں کہیں بھی غلط کام ہوگا مجھ سے برداشت نہیں ہوگا۔ میں نے بھٹو سے لے کر مشرف تک ہر دور میں سچی اور کھری بات کی ہے، جس کی مجھے سزا ملی، مگر میں سچ کہنے سے باز نہیں آیا، اسی سچ کی پاداش میں مسلم لیگ نون سے نکلا اور سچ کہنے پر ہی تحریک انصاف چھوڑنا پڑی۔ اس لئے میرے لئے عہدے یا وزارتیں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں۔ میرے لئے میرا ملک اہمیت کا حامل ہے، یہ ہے تو ہماری سیاست ہے، یہ ہے تو ہماری عزت ہے۔ اس لئے قوم پرستی پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں ہوسکتی۔

مجھے کس طرح اور کس نے الیکشن میں ہرایا، اس سے بھی جلد پردہ اٹھ جائے گا۔ مگر میں کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔ میں اپنا سیاسی کردار ادا کرتا رہوں گا۔ میرا اصل مقصد جمہوریت کی بقا ہے، اس کو بچانے کے لئے کام کرتا رہوں گا۔ میں نے ہمیشہ غیر جمہوری رویوں اور غیر جمہوری اقدامات کی نفی کی ہے، وہ کسی پارٹی میں ہوں یا حکومت میں، میں آئینی اور قانونی طریقہ کار پر چلنے کا حامی ہوں، اس لئے کسی طرح کی ڈکٹیٹر شپ پسند نہیں کرتا، جس کاز کے لئے میں نے زندگی کے کئی قیمتی سال جیلوں میں گزار دیئے ہیں، جہاں میں نے سختیاں اور تکالیف برداشت کیں، مگر کبھی کسی کے ہاتھوں بکا اور جھکا نہیں، تو آج کس طرح جمہوریت کے خلاف سازشیں کامیاب ہونے دیتا۔ اس لئے میں نے اپنی پارٹی قیادت سے اختلاف کیا، میں دھرنوں اور جلسوں کا مخالف نہیں ہوں، بلکہ اس طرح حکومتوں پر چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو برقرار رکھنے کے حق میں ہوں۔ میں مثبت اپوزیشن کا زبردست حامی ہوں، مگر ہمارے ہاں تنقید برائے تنقید کی سیاست ہوتی ہے اور منافقت کی سیاست مجھے بالکل پسند نہیں۔ آپ دیکھ لیں جب میری پارٹی نے استعفوں کا فیصلہ کیا تو میں نے فوری استعفٰی دیدیا۔ مگر میرے دوسرے کسی ساتھی نے ابھی تک اپنے استعفے کی تصدیق تک نہیں کی، اس طرح کی منافقت کی سیاست سے ہی دلبرداشتہ ہو کر تحریک انصاف چھوڑنے پر مجبور ہوا۔

اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف میں تمام لیڈر ابن الوقت اور خراب ہیں اور عمران خان کا اپنی پارٹی پر کوئی کنٹرول نہیں، اور یہ بھی بتایئے گا کہ عمران خان کا تبدیلی کا نعرہ محض ڈھونگ ہے۔؟
جاوید ہاشمی: آپ کو شائد میری باتوں سے 100 فیصد اتفاق نہ ہو، لیکن میں عمران کی 90 فیصد باتوں کی تائید کرتا ہوں۔ ان کی پارٹی کے جتنے بھی نوجوان ہیں وہ ڈانس پارٹی نہیں، ان سب میں پاکستان سے محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے اور یہ ایک دو جلسوں کا کام نہیں، عمران خان کھلاڑی ہیں، وہ کسی کی بے عزتی نہیں کر رہا ہوتا۔ یہ اس کا انداز اور اس کا سٹائل ہے۔ جو اس کے ساتھ ہیں وہ جانتے ہیں۔ کوئی اس پر تنقید کرے وہ برداشت کرتا ہے۔ البتہ جس بات پر مجھے تشویشن ہے جس کا میں نے اظہار نہیں کیا۔ وہ اس پارٹی کے اندر پاکستان کی جمہوریت اور اس کی بنیادوں کے ادراک کا فقدان ہے، وہ وعدہ کرکے توڑ دیتا ہے۔ عمران خان کو موقع ملے تو وہ میرے خلاف بات کرے گا۔ آپ دیکھیں گے کہ تحریک انصاف نے پارٹی الیکشن کرائے۔ رپورٹ کے مطابق یہ الیکشن گندے ترین تھے۔ مگر سارے لوگ خراب نہیں، دراصل زیادہ تر پیسہ کمانے والے لوگ ہیں، تحریک انصاف میں جتنے لوگ کھڑے ہیں وہ لوٹ کھسوٹ کی واضح مثال ہیں۔ فیوڈل لارڈز، سرمایہ دار اور 90 فیصد مشرف کے ساتھی ہیں۔ پارٹی چلانے والا اسٹاف مشرف دور کا ہے۔ اب آپ بتائیں کہ تبدیلی آئے گی تو کیسے آئے گی۔ اگرچہ نوجوان واقعی تبدیلی چاہتے ہیں لیکن ممبران کے ساتھ جو لیڈر ہیں، انہوں نے پیسے کے بل بوتے پر پارٹی پر قبضہ کیا ہوا ہے۔
عمران خان کے جیالوں کو پاکستان کے مقاصد اور اقدار کا سرے سے کوئی ادراک نہیں۔ دراصل سرمایہ داروں اور جاگیرداروں نے پارٹی پر قبضہ کر لیا ہے، عمران خان کی بوٹیاں نوچ رہے ہیں اور اچھے لوگوں کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔ آپ غور کریں کہ تحریک انصاف کی ہائی کمان کا تعلق ملتان سے ہے۔ میں اس کا صدر تھا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی وائس چیئرمیں ہیں، جہانگیر ترین سیکرٹری جنرل ہیں جبکہ شیریں مزاری بھی مرکزی شخصیت ہیں، میں نے پہلے بھی اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کی پیشکش کی تھی، اللہ کے فضل سے مجھے کسی عہدے کا لالچ نہیں۔ میں تو جب تک جان میں جان ہے عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ تحریک کے انصاف کے اندر جو انتخابات ہوئے وہ بڑی حد تک جعلی تھے اور اسمبلیوں کے ٹکٹ بھاری رقوم وصول کرکے دیئے گئے۔ جسٹس وجییہ الدین اور تسنیم نورانی کی رپورٹس ان تمام امور کی تصدیق کرتی ہیں۔ میں عمران خان کے بہت بھید پا چکا ہوں اور اس نے فوجی عناصر کی مدد سے اقتدار پر قبضہ کرنے کا جو منصوبہ بنایا تھا، یہی اس کا سب سے بڑا جرم ہے۔ مستعفی ہونے کے بعد میں واپس ملتان آیا تو ریڑھی والے میرے پاس آئے اور مجھے پاکستان کو تباہی سے بچانے کی مبارک باد دی۔ ملک کے ہر طبقہ فکر نے میرے اقدام کو سراہا اور میرا حوصلہ بڑھایا۔

اسلام ٹائمز: جب آپ کو پتہ تھا کہ انکی تحریک کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہے تو آپ نے اسکا ساتھ کیوں دیا، آپ نے دھرنے روکنے کی کوشش کیوں نہ کی بلکہ آپ تو خود آخری وقت تک کنٹینر پر کھڑے نظر آئے۔ کیا واقعی غیر جمہوری قوتوں کی سازش ناکام ہوگئی اور انکا بنا بنایا کھیل بگڑ گیا۔؟
جاوید ہاشمی: میں تحریک انصاف کو تباہی کی طرف جانے سے روکنے اور خطرناک نتائج سے آگاہ کرنے کی مسلسل کوشش کر رہا تھا جبکہ عمران خان درپردہ اشاروں پر دوڑتا جا رہا تھا۔ میری ان کوششوں کا البتہ یہ نتیجہ ضرور نکلا کہ پی ٹی وی پر حملے میں تحریک انصاف نے حصہ نہیں لیا اور سارا الزام طاہرالقادری کے لوگوں پر آیا۔ یہ حملہ انقلاب مارچ کیلئے واٹر لو ثابت ہوا کیونکہ حملہ آور ایکسپوز ہوگئے تھے کیونکہ وہ فوجیوں کی آمد پر ان کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے عمارت سے باہر چلے آئے تھے۔ انہوں نے ٹی وی اسٹیشن کے اندر شرافت اور اخلاق سے گری ہوئی جو نازیبا حرکات کیں، ان کے خلاف عوام نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ ٹی وی چینلز پر یہ سوال بھی زیر بحث آنے لگا کہ فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد کی حفاظت کے جو اختیارات ملے ہیں، ان کے استعمال میں غفلت کا مظاہرہ کیوں کیا گیا۔ اسی شام عمران خان نے کنٹینر پر اعلان کر دیا کہ میرے اور جاوید ہاشمی کے راستے جدا ہوچکے ہیں۔ اسی صبح کے اخبارات میں یہ خبر شائع ہوچکی تھی کہ فاضل چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے اور عمران خان اور قادری کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں کہ وہ مصالحت کے سلسلہ میں اپنی تجاویز پیش کریں۔
یہ تمام اشارے اس امر کی گواہی دے رہے تھے کہ وہ دن قریب آن پہنچا ہے، چنانچہ میں نے پریس کانفرنس کے ذریعے پوری قوم کو آنے والی آفت سے خبردار کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے بتایا کہ عمران خان غیر جمہوری طاقتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ فوج کے بااثر عناصر اسے شہہ دے رہے ہیں اور منصوبہ یہ تھا کہ عدالت عظمٰی سوموٹو لے گی اور مصالحت کے نام پر منتخب حکومت کو فارغ کر دے گی اور نئے انتخابات کے لئے ٹیکنو کریٹس پر مشتمل ایک نگران حکومت قائم کر دی جائے گی۔ میری پریس کانفرنس کے ایک گھنٹہ بعد آئی ایس پی آر کا پریس ریلیز آگیا کہ فوج کسی کی پشت پر نہیں اور وہ جمہوریت کے ساتھ ہے۔ میری پریس کانفرنس کے بعد عدالت عظمٰی کی سرگرمیاں بھی سرد پڑ گئیں اور عمران خان کا اصل چہرہ بے نقاب ہوگیا۔ غالباً یہ اتوار کی شام تھی جب سازشی عناصر اور غیر جمہوری قوتوں پر کاری ضرب لگی تھی اور ان کا پورا کھیل بگڑ چکا تھا۔

اسلام ٹائمز: تو کیا عمران خان کی پشت پر پرویز مشرف ہے، اگر واقعی بعض سابق فوجی افسران ساتھ تھے تو انہیں ناکامی کس طرح ہوگئی۔؟
جاوید ہاشمی: بعض ریٹائرڈ اعلٰی فوجی افسران اور سرکاری افسر اور جنرل پرویز مشرف کے طرفدار خفیہ ایجنسیوں کے طاقتور عناصر ان کی پشت پر کھڑے تھے۔ عمران خان اپنی گفتگو کے دوران اکثر یہ تاثر دیتے کہ وہ بہت جلد آئیں گے، جن کے سینوں پر دائیں بائیں اعلٰی مناسب کے فیتے سجے ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آغاز میں ہی ایمپائر کی انگلی اٹھنے کی ’’بشارت‘‘ دے دی تھی۔ تحریک انصاف کی کور کمیٹی اس امر کی پوری طرح کوشش کرتی رہی کہ پارلیمان پر حملہ نہیں ہونا چاہیے، مگر ایک شام ڈاکٹر علوی میرے پاس ہانپتے کانپتے آئے کہ پارلیمان پر حملہ ہونے والا ہے۔ آپ فوری طور پر کچھ کریں۔ میں کور کمیٹی کے متعدد ارکان سے ملا جو اس بات پر متفق تھے کہ ہمیں کوئی غیر قانونی کام نہیں کرنا چاہیے، میں کنٹینر پر عمران خان کے پاس گیا اور اسے کور کمیٹی کا پیغام دیا۔ پارلیمان پر حملہ آور ہونے کا مقصد سکیورٹی فورسز کو اشتعال دلانا اور پاکستان کا امیج تباہ کرنا تھا۔
میں یہ بات میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچانا چاہتا تھا کہ کور کمیٹی کسی قسم کی پیش قدمی کے حق میں نہیں۔ چنانچہ میں کنٹینر سے نیچے اترا اور پریس کلب کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ وہاں پہنچا تو ہو کا عالم تھا، لوٹنے ہی لگا تھا کہ ایک نوجوان دور سے دوڑتا ہوا آیا اور پوچھا آپ یہاں کیسے آئے ہیں۔ میں نے کہا کہ میڈیا سے ایک اہم بات کرنا چاہتا ہوں۔ اس نے 10 سے 15 منٹ میں رپورٹر اور کیمرہ مین بلوا لئے، میں نے وہاں فقط یہ پیغام دیا کہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی پارلیمان پر حملے کے خلاف ہے، میرے اس پیغام نے عمران خان کو پارلیمنٹ کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ البتہ قادری صاحب کی عوامی تحریک پارلیمان کے گرد جنگلہ توڑ کر اندر داخل ہوچکی تھی، جس سے دھرنے کا مقصد ہی فوت ہو گیا۔

اسلام ٹائمز: کہا گیا کہ دھرنا سیاست میں ایران، امریکہ اور برطانیہ ملوث ہیں، یہ الزام مرزا اسلم بیگ نے عائد کیا، جس کا وہ کوئی ثبوت نہ دے سکے؟

جاوید ہاشمی: نہیں میں نہیں سمجھتا کہ اس میں امریکہ، برطانیہ یا ایران کی سازش ہو، ایران تو ہمارا برادر ملک ہے، وہ پاکستان کے خلاف سازش کا سوچ بھی نہیں سکتا، امریکہ اور برطانیہ اس قسم کی حرکتیں کرتے رہتے ہیں، لیکن اس تحریک میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا، اگر ہوتا تو ضرور بے نقاب ہوتا، یہ میڈیا کا دور ہے، اور میڈیا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیتا ہے۔ پاکستان کو اتنا خطرہ دشمنوں سے نہیں جتنا اپنوں سے ہے۔ تو ہمیں اپنے اندر ہی توجہ دینا ہوگی۔ اندرونی دشمن زیادہ خطرناک ہیں، ان کی سازشیں ناکام بنانے کے لئے ہمیں چوکس رہنا ہوگا اور آنکھیں کھلی رکھنا ہوں گی۔
خبر کا کوڈ : 417409
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش