0
Tuesday 29 Apr 2014 08:54

شام و عراق انتخابات میں پیٹرو ڈالر جمہوریت پر مزاحمتی جمہوریت کی فتح یقینی ہے، روح العباس حسین

شام و عراق انتخابات میں پیٹرو ڈالر جمہوریت پر مزاحمتی جمہوریت کی فتح یقینی ہے، روح العباس حسین
اسلام ٹائمز۔ شام میں جاری جنگ اب اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے جس کی واضح دلیل 3 جون کو ہونے والے انتخابات ہیں شام میں جاری جنگ میں ارد گرد کے ملکوں نے بشار الاسد کی حکومت کو گرانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور ان ملکوں اور شام میں لڑنے والے دہشت گردوں کی بھرپور پشت پناہی استعمار و استکبار اور سامراجی طاقتوں نے کی لیکن وہ سب مل کر بھی شام کی حکومت کو کہ جس کو روس، ایران اور حزب اللہ کی حمایت حاصل تھی نہ گرا سکے اور اب اسی دم توڑتی جنگ کے باوجود شام میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں کہ جو مزاحمتی فرنٹ کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

ان خیالات کا اظہار اے آر اے میڈیا سروسز کے سربراہ اور ماہر روح العباس نے اسلام ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سامراجی طاقتوں نے پھر اپنے سابقہ فارمولے کو عراق میں بھی آزمایا لیکن وہاں پر بھی استعمار ناکام ہو گا، عراق اس وقت انتخابات کی گہما گہمی جاری ہے جو کہ مزاحمتی جمہوریت کی کامیابی اور اس بات کی بھی واضح دلیل ہے کہ لوگوں کا رجحان جمہوریت کی طرف بہت زیادہ ہے اور ان دونوں ملکوں (شام و عراق) کے انتخابات میں دراصل پیٹرو ڈالر جمہوریت پر مزاحمتی جمھوریت کی فتح ہے۔

شام کے ان انتخابات نے اس بات کو بھی واضح کر دیا ہے صدر بشار الاسد نے تین سال پہلے جن اصلاحات کی بات کی تھی جن میں انتخابات اور نئی سیاسی پارٹیوں کو انتخابات میں شرکت کی آزادی تھی وہ ان کو نافذ کرنے کا پکا ارادہ رکھتا تھا اور اب اس نے اپنی بات کو سچ کر دیکھایا ہے اس وقت شام کے انتخابات میں متعدد صدارتی امیدوار ہونا بھی اس کی ایک اہم دلیل ہے جو کہ عرب دنیا میں بہت نادر ہے۔

سربراہ اے آر اے میڈیا سروسز کا کہنا تھا کہ اب ان انتخابات کی مخالفت کرنے والے اور اس کے نتائج کو ابھی مشکوک قرار دینے والے کسی بھی صورت مِں جمہوریت کا حامی نہیں کہلا سکیں گے بلکہ ان کی بدنیتی ظاہر ہو جائے گی کہ کس طرح انھوں نے جمہوریت کے نام پر اپنے ہی ملک کو جنگ کی ایک ایسی بھٹی میں جھونک دیا نے جس سینکڑوں لوگوں کو نگل لیا اور ملک کا پورا انفراسٹرکچر تباہ کر کے رکھ دیا اور اپنے ہی ملک کے دشمنوں کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہے۔

شام کی جنگ جو کہ تاحال جاری ہے لیکن شام کی فوج نے دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے یہ اللہ تعالی کی خاص نصرت و تائید سے حاصل ہوئی ہے اور اس سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ اگر فوج مخلص ہو اور عوام فوج کے ساتھ ہوں تو وہ کسی بھی سازش کو کچلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ یقینا اگر فوج مقاومت کے ساتھ اپنے ملک کے دشمنوں کے سامنے ڈٹ نہ جاتی اور شام کی عوام اپنی فوج کو پشت پناہی نہ کررہے ہوتے تو ممکن ہے اتنی بڑی کامیابی اتنے زیادہ دشمنوں اور اتنے طاقتور دشمنوں کے مقابلے میں آسان بات نہ تھی۔

روح العباس شام کے انتخابات جمہوریت پسندوں کی کامیابی ہے اور جمہوریت کے نام پر ملک میں اتنا بڑا فساد کرنے والوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں گے۔ ان انتخابات کے نتائج جو بھی ہوں لیکن اس سے مقاومت تحریکیں مضبوط ہوں گی کیونکہ اصل کامیابی جمہوریت کی ہو گی اور مقاومین کی ہو گی۔ یقینا ان انتخابات سے خطے کی صورتحال پر بہت گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ جو مقاومت کی تحریکوں کے لیے تابناک اور انسان دشمن دھشت گردوں اور ان کے آقاووں کے لیے تاریک ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 376931
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش