0
Tuesday 15 Apr 2014 21:18

امامیہ آرگنائزیشن پاکستان ایک الہیٰ تنظیم ہے اور الہیٰ اہداف کے حصول کیلئے کوشاں ہے، مشتاق حسین مسلم

امامیہ آرگنائزیشن پاکستان ایک الہیٰ تنظیم ہے اور الہیٰ اہداف کے حصول کیلئے کوشاں ہے، مشتاق حسین مسلم
مشتاق حسین مسلم کا تعلق گلگت شہر کے محلہ برمس سے ہے۔ آپ اس وقت امامیہ آرگنائزیشن گلگت ریجن کے ناظم کی حیثیت سے قومیات میں اپنا فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس سے قبل زمانہ طالب علمی میں بھی آپ آئی ایس او کے فعال راہنما تھے اور ڈویژنل مسئولیت پر فائز رہ چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے قومی و ملی صورتحال پر ایک انٹرویو کیا ہے جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے ۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: گلگت میں امامیہ آرگنائزیشن کا کردار کیسا ہے؟
مشتاق حسین مسلم: امامیہ آرگنائزیشن پاکستان ایک الہیٰ تنظیم ہے اور الہیٰ اہداف کی حصول کیلئے کوشاں ہے۔ الحمدللہ عرصہ دراز سے گلگت میں اپنے اہداف کے حصول کیلئے سرگرم عمل بھی ہیں۔ امامیہ آرگنائزیشن گلگت نے ہر مشکل وقت میں ملت تشیع کے اندر اتحاد و وحدت کیلئے نمایاں خدمات انجام دی ہیں اور آج بھی ملی تنظیموں میں جو بھی تنظیم بہتر خدمت انجام دے گی امامیہ آرگنائزیشن گلگت اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔

اسلام ٹائمز: ملت تشیع کے اندر اتحاد و وحدت پیدا کرنے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں؟
مشتاق حسین مسلم: اس سلسلے میں امامیہ آرگنائزیشن کی تمام تنظیموں کے ساتھ روابط ہیں۔ اگرچہ بدقسمتی سے کچھ اختلافات ہیں،  وہ بھی سیاسی ہیں مگر شعوری طور پر اختلافات کو ہوا دے کر ملت کو انتشار کا شکار کر دیا گیا ہے جو کہ نامناسب ہے۔ ہمیں چاہیئے کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملت کے دیگر مسائل میں بغیر ذاتی پسند اور ناپسند کے ایک ہو جائیں اور جو بھی تنظیم ملت کی بہتری کیلئے اقدامات کرے گی اس کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے تو ہماری کامیابی ہوگی۔

اسلام ٹائمز: گلگت میں مرکزی جماعت انجمن امامیہ پر حکومت کی جانب سے پابندی لگانے کے بعد مساجد بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ کیا یہ مساجد بورڈ، انجمن امامیہ کا نعم البدل ہو سکتا ہے اور کیا اس کی کارکردگی سے آپ مطمئن ہیں؟
مشتاق حسین مسلم: میرے خیال میں یہ بات ابھی تک کنفرم نہیں کہ انجمن امامیہ پر پابندی کا باضابطہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا ہے۔ جسکا واضح ثبوت اس کے ساتھ کالعدم ہونے والی دیگر تنظیموں کا ہے جو کہ اسی نام سے اپنے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اور آج تک حکومت نے ان کو نہیں روکا ہے جبکہ مساجد بورڈ جو کہ حکومت نے مساجد اور حکومت کے درمیان روابط بہتر کرنے کیلئے تشکیل دیا ہے۔ جو کسی بھی صورت انجمن امامیہ کا نعم البدل نہیں ہو سکتا مگر ہم نے اپنے آپ کو پیچھے دھکیل کر ملت کے تمام ذمہ داری مساجد بورڈ کے کندھوں پر ڈال دی ہے جو کسی بھی صورت میں درست نہیں۔ بزرگوں کو چاہیئے کہ وہ انجمن امامیہ کو ازسرنو فعال بنا کر اپنے کام کو جاری رکھیں۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کی آنے والے انتخابات میں مجلس وحدت المسلمین اور اسلامی تحریک نے بھرپور حصہ لینے کا اعلان کیا ہے کیا اس سے شیعہ ووٹ بنک نہیں ٹوٹ جائے گا، کیا دونوں میں اتحاد ممکن ہے؟
مشتاق حسین مسلم: اس سلسلے میں دونوں تنظیموں کے سربراہوں سے گزارش ہوگی کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہتر فیصلہ کریں گے کیونکہ دونوں کا مقصد و ایجنڈا ملت کی خدمت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ الیکشن کے وجہ سے ملت انتشار کا شکار ہو جائے جو کسی بھی صورت ملت کی خدمت نہیں ہو سکتی۔ رہی بات انتخابات میں ان کی کامیابی کی تو عوام باشعور ہیں وہ یقیناً کارکردگی دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔ جس کی کارکردگی بہتر ہوگی وہی اس میدان میں کامیاب قرار پائے گا لیکن بہتری اسی میں ہوگا کہ دونوں تنظیموں کے سربراہ مل کر ملت کے مفاد کو مقدم اور اہمیت دیں جس سے نہ ہی اختلافات ہونگے اور نہ ہی ووٹ بنک تقسیم ہوگا۔

اسلام ٹائمز: آخر میں اسلام ٹائمز کی وساطت سے کوئی پیغام؟

مشتاق حسین مسلم: ہم اسلام ٹائمز کے ممنون ہیں جو ہر وقت ملت کے مفاد کو مقدم سمجھتی ہے اور اس میں بہتری کے لئے کوشاں ہیں۔ اس ضمن میں قوم کے بزرگوں سے یہ اپیل کرونگا کہ ملک کی صورت حال کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں سوچنا ہوگا آئے روز جنازے اٹھا کر قوم تھک چکی ہے، گوشہ و کنار شیعت کے خون سے رنگین ہے خدارا صرف اور صرف ملت کے مفاد کو مدنظر رکھا جائے اور اس باغیرت قوم کے باغیرت سربراہ بن کر خدمت کریں تو ہم کامیاب ہونگے ورنہ کل ظہور امام مہدی کے وقت امام کی تلوار ہو گی اور ہماری گردنیں ہونگی۔
خبر کا کوڈ : 373232
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش