0
Sunday 12 May 2024 15:32

مگر مچھ کے آنسو

مگر مچھ کے آنسو
تحریر: عبدالباری عطوان

عرب دنیا کے تجزیہ کار "عبدالباری عطوان" نے ہتھیاروں کی پابندیوں اور صیہونی حکومت کو ہتھیار نہ دینے کے بارے میں "جو بائیڈن" کے ڈرامائی اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے چھ وجوہات بیان کیں اور امریکی صدر کے موقف کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ عبدالباری عطوان نے اپنی رائے میں رفح پر اس حکومت کی فوج کے حملے کو روکنے کے لیے صیہونی حکومت کو بم اور ہتھیار نہ دینے کے بارے میں امریکی صدر کی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ایک برا شو قرار دیا۔ عطوان کے بقول بائیڈن نے یہ سب کچھ امریکہ میں طلباء کے غصے کو دبانے اور اس ملک کے صدارتی انتخابات میں جیتنے کے مقصد سے انجام دیا ہے۔ عرب دنیا کے تجزیہ کار "عبدالباری عطوان" کا مزید کہنا ہے کہ "بائیڈن ایک ماہر جھوٹا ہے، جس نے اس فن میں بنجمن نیتن یاہو کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اس کی دھمکیوں کی مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ رفح پر قابض فوج کے حملے کو نہیں روک سکے گا۔"

1۔ صیہونی افواج نے اب رفح شہر میں داخل ہو کر مصر کے ساتھ اس کی سرحد پر قبضہ کر لیا ہے، اس کی دیواروں پر اسرائیلی جھنڈا لگا دیا ہے اور اسے مکمل طور پر بند کر دیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس شہر اور پوری غزہ کی پٹی کو انسانی امداد روک دی جائیگی۔
2۔ قابض حکومت کے پاس اس وقت بائیڈن کے دیئے ہوئے وہ بم کافی مقدار میں موجود ہیں، جو اس نے غزہ شہر، اس کے مرکز اور خان یونس کو تباہ کرنے کے لئے دیئے تھے۔ یہ ہتھیار رفح شہر کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔
3۔ اب جبکہ صہیونی فوج کا مصری سرحد پر صلاح الدین محور (فلاڈیلفیا) پر غلبہ ہے، یہ بائیڈن کے ساتھ اسرائیل کے وعدوں کی خلاف ورزی ہے اور کیمپ ڈیوڈ اور اوسلو کی خلاف ورزی ہے، جن پر مصری اور فلسطینی دونوں کے دستخط موجود ہیں اور دونوں پر امریکی ضمانتوں کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں دستخط کیے گئے تھے۔

 4 نیتن یاہو غزہ کی جنگ میں بائیڈن کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہیں، بائیڈن نے کبھی بھی ان سے جنگ روکنے کے لیے نہیں کہا اور اس قاتلانہ جنگ کو اپنا دفاع قرار دیا ہے اور اس نے ماضی میں اسرائیلی حکومت کو بھیجے گئے ہتھیاروں کے ریلے کو کبھی نہیں روکا۔ اسرائیل کو 26 بلین ڈالر کی امداد دی گئی ہے، جس پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

5۔ اگر بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان اختلافات سنگین ہوتے تو امریکہ حزب اللہ کی طرف سے جنگ کو وسعت دینے کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بحیرہ روم میں طیارہ بردار بحری جہاز نہ بھیجتا۔
6۔ بائیڈن کی دھمکیاں سنجیدہ نہیں ہیں، کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو قاہرہ جنگ بندی پر مذاکرات روک دیتا اور نمائندوں کو تیزی سے نکال دیتا، لیکن یہ مذاکرات رفح پر حملے کے بعد اور حماس کے معاہدے کے مسودے پر امریکی اصلاحات کے بعد کیوں اور کیسے جاری رہے۔؟

اس تجزیہ نگار نے لکھا: بائیڈن کی یہ دھمکیاں ہمیں بے وقوف نہیں بناسکتیں، کیونکہ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے اور اس کے خلاف مزاحمت کی بنیاد کو تبدیل کرنے کے لیے ایک بزدلانہ جنگ شروع کرنے اور ہزاروں شہریوں کو ہلاک کرنے کا پہلے سے ​​معاہدہ تھا۔ یہ تو مجاہدین کی معجزانہ استقامت اور جنگ کے ذہین انتظام نے اسرائیل کے اہداف کو ناکام بنا دیا اور تمام امریکی حسابات کو تتر بتر کر دیا۔

عرب دنیا کے تجزیہ کار "عبدالباری عطوان" نے اشارہ کیا کہ صیہونی حکومت کے خلاف بائیڈن کی دھمکیاں جھوٹی ہیں، اس حکومت کے لئے سینٹرل کچن آرگنائزیشن کے سات ملازمین کے قتل کی ایک مثال موجود ہے، وہ سپلائی روک سکتا تھا، لیکن اس نے یہ کام انجام نہیں دیا اور مظالم کا سلسلہ اتنے بڑے جرم کے بعد بھی جاری ہے اور ہتھیاروں کی سپلائی بھی جاری و ساری ہے۔ عرب دنیا کے تجزیہ کار "عبدالباری عطوان" نے تاکید کی: جو دھمکی دیتا ہے، لیکن خاموشی سے اپنا کام انجام دے دیتا ہے۔ بائیڈن نیتن یاہو سے خوفزدہ ہیں۔ رفح میں ایک اسرائیلی فوجی کی موجودگی نیتن یاہو پر فوری پابندیاں عائد کرنے کے لیے کافی تھی، لیکن شہریوں کے تحفظ کے بارے میں بائیڈن کے تمام موقف مگرمچھ کے آنسو ہیں۔

اگر بائیڈن سچ کہہ رہا ہوتا تو وہ ہسپتالوں کی تباہی اور 35000 سے زیادہ شہریوں کو ہلاک کرنے کی اجازت نہ دیتا، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ بائیڈن نے شہریوں کے تحفظ کے لیے کارروائی کیوں نہیں کی۔؟ اس تجزیہ نگار نے مزید کہا: نیتن یاہو کو بائیڈن کو چیلنج کرنے اور ذلیل کرنے میں مزہ آتا ہے۔ وہ یقینی طور پر اپنے خیال میں حماس کی چار بٹالین کو تباہ کرنے کے مقصد سے رفح شہر پر حملہ کرے گا، لیکن مزاحمت کار بھی مقابلہ کرنے کے لیے بے چین ہیں، وہ اسرائیلی افواج کو ایک ناقابل فراموش سبق سکھائیں گے۔ وہ اسے سلاخوں کے پیچھے بھیج کر زندگی کے باقی دنوں، مہینوں اور سالوں میں نیند سے محروم کر دیں گے۔

 عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار "عبدالباری عطوان" کرم ابو سالم کراسنگ پر صہیونی فوج کے مرکز پر مجاپدین کے حملہ کو نیتن یاہو اور اس کی افواج کے لیے ایک پیغام سمجھتے ہیں۔ اس شہر میں صیہونی افواج کے ساتھ کیا ہوگا، اس پیغام میں اس کا اشارہ دے دیا گیا ہے۔ جس طرح خان یونس سے صیہونی فوجی بھاری نقصان کے بعد بھاگے تھے، اسی طرح وہ رفح سے بھی بھاری نقصان اٹھا کر بھاگیں گے۔ اسرائیلی جرنیل خان یونس کی طرح رفح میں بھی اچھے دنوں کا صرف خواب ہی دیکھ سکیں گے۔
خبر کا کوڈ : 1134570
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش