0
Wednesday 15 May 2024 10:11

ایم ڈبلیو ایم کا سالانہ اجلاس شوریٰ عمومی و حمایت مظلومین کانفرنس

ایم ڈبلیو ایم کا سالانہ اجلاس شوریٰ عمومی و حمایت مظلومین کانفرنس
رپورٹ: سید عدیل زیدی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ تین روزہ مرکزی اجلاس شوریٰ عمومی بعنوان ’’اسوہ شبیری‘‘ تنظیمی و تربیتی کنونشن جامع امام صادقؑ اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ملک بھر سے مرکزی اور صوبائی قائدین، اراکین کابینہ سمیت چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور ریاست آزاد جموں و کشمیر سے تمام اضلاع کے تنظیمی صدور و نمائندگان شریک ہوئے۔ اس کنونشن کے دوران ’’حمایت مظلومین کانفرنس‘‘ کا بھی انعقاد کیا گیا، جس میں ملک کے نامور علمائے کرام، مذہبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز 10 مئی بروز جمعہ شب شہداء سے کیا گیا جبکہ 11 مئی بروز ہفتہ تین نشستیں منعقد کی گئیں، جو کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقویؒ، شہید قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ اور رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نام سے منسوب تھیں، 12 مئی بروز اتوار دو نشستیں منعقد ہوئیں، پہلی نشست میں مرکزی کابینہ نے اپنی کارکردگی رپورٹس پیش کیں اور اراکین شوریٰ کے سوالات کے جوابات دیئے۔

اجلاس میں ملک اقرار حسین، آصف رضا ایڈووکیٹ اور مولانا چوہدری ضیغم عباس نے نظامت کے فرائض انجام دیئے، مولانا صادق جعفری، مولانا احمد حسین اور قاری شریف نفیس نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی۔ ذاکر نوروز علی، ضیغم نقوی و دیگر نے بارگاہ رسالت، امامت و شہداء میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ صوبائی صدور نے اپنے اپنے صوبوں کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں، جبکہ مختلف موضوعات پر چیئرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر شیرازی، مرکزی پولیٹیکل سیکریٹری اسد عباس نقوی، رکن شوریٰ عالی علامہ اقبال بہشتی، صدر مجلس علمائے مکتب اہلبیتؑ علامہ سید حسنین عباس گردیزی، علامہ اعجاز حسین بہشتی اور محسن شہریار نے خطاب کیا۔ کنونشن کی دوسری نشست شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی سے منسوب تھی، جس میں مرکزی و صوبائی رہنماؤں نے شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے ان کی شاندار ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا، تیسری نشست بعنوان ’’دین ما عین سیاست است و سیاست ما عین دیانت است‘‘ میں سیاسی و مذہبی اسلوب پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

اجلاس کے دوران ایک ٹاک شو کا بھی انعقاد کیا گیا، جس میں نظامت کے فرائض رکن شوریٰ عالی نثار علی فیضی نے انجام دیئے جبکہ مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی، مرکزی پولیٹیکل سیکرٹری اسد عباس نقوی، اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم اور تحصیل میئر پاراچنار مزمل حسین فصیح نے بطور مہمان گفتگو کی۔ اجلاس کے آخری روز تمام صوبوں کے ماڈل اضلاع اور شعبہ جاتی مسئولین میں اعزازی اسناد برائے حسن کارکردگی پیش کی گئیں۔ شوریٰ عمومی کے آخری روز ’’حمایت مظلومین کانفرنس‘‘ کا بھی انعقاد کیا گیا، جس سے مرکزی خطاب ایم ڈبلیو ایم کے چیئرمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ محمد حامد رضا نے کہا کہ غزہ و کشمیر کا مسئلہ کسی خاص ملک کا نہیں بلکہ انسانیت کا مسئلہ ہے، خلیجی ممالک میں جاری پروجیکٹس کا دس فیصد بھی اسرائیل کے خلاف لگا دیں تو اسرائیل کا وجود دنیا سے ختم ہو جائے گا، حکومت پاکستان کا فلسطین پر جاری مظالم پر منافقانہ کردار قابل مذمت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں غزہ کی حمایت میں عوامی اجتماعات اور جذبات کو حکومت کچلنے میں لگی ہے، جس حکومت کی عوام میں جڑیں نہ ہوں، انہیں عوامی جذبات اور احساسات کی کو پرواہ نہیں ہوتی، اس ریاست کا موقف فلسطین پر کیوں نرم پڑ گیا؟ جس کے پاسپورٹ پر لکھا ہے کہ یہ اسرائیل کے لئے کارآمد نہیں، کمپرومائزڈ حکمرانوں سے، جن کی فائلیں بنی ہوئی ہیں، ان سے خیر کی توقع نہیں، آئیں ٹیبل پر بیٹھتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ کون کس کو  قائل کرتا ہے کہ کس کو معافی مانگنی ہے، اگر ریاست پاکستان اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کرے تو ہم سب سے آگے ہوں گے۔ سربراہ ملی یکجہتی کونسل و جمعیت علمائے پاکستان صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کمزور سے کمزور تر کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف سے قرضے لینے پر خوشیاں منائی جاتی ہیں، ایرانی صدر پاکستان آئے، ہم ان سے کوئی فائدہ نہیں لے سکے، کم از کم توانائی کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے ایران سے مدد لی جا سکتی تھی، چین، افغانستان، ہندوستان سب ہی بے خوف ایران سے معاہدے کر رہے ہیں، پاکستان میں منظم انداز میں حکومتی سرپرستی میں فحاشی و عریانی پھیلائی جا رہی ہے۔

وائس چئیرمین ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ غزہ مظلوم ہے، لیکن جھکے نہیں ہیں، ورلڈ آڈر قائم کرنے والوں کو کمزور لوگوں نے سرنگوں کر دیا ہے، امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کے لئے دنیائے اسلام میں تفرقہ بازی ایجاد کیا گیا، لیکن آج غزہ نے دنیا تشیع اور اہلسنت کو متحد کر دیا ہے، مقبوضہ کشمیر گذشتہ سات دہائیوں سے ظلم کا شکار ہے، افسوس ناک صورتحال ہے، ہمارے زیر اہتمام آزاد کشمیر کی صورتحال نہایت کشیدہ ہے اور جو کچھ اس وقت آزاد کشمیر میں جاری ہے، اس کی مذمت کرتے ہیں، عوام کے مطالبات سنے جائیں اور فوری طور پر مسائل حل کئے جائیں۔ مفتی گلزار احمد نعیمی سربراہ جماعت اہل حرم نے کہا کہ امت مسلمہ کے حکمرانوں کا غزہ کے حوالے سے رویہ افسوس ناک ہے، ہماری مشکل یہ ہے کہ مسلمان بکھرے ہوئے ہیں، مسلم امہ کے حکمران حق قیادت کھو چکے ہیں، غزہ کے معاملے پر عالمی قوتوں کی منافقت پر ہماری آنکھیں کھل جانی چاہیئں۔ سید ناصر عباس شیرازی نے کہا کہ اسرائیلی فوج اپنی تمام تر طاقت کے باوجود شکست خوردہ ہے، نہتے فلسطینیوں نے اسرائیلی گھمنڈ توڑ دیا ہے اور وہ اپنی سرحدوں کے اندر ہی مقید ہو کر رہ جائیگا، کانفرنس کے دیگر مقررین میں سید اسد عباس نقوی، آغا احمد نوری اور مولانا ضیغم عباس چوہدری شامل تھے۔

حمایت مظلومین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ غزہ کے مجاہدین پورے جہان اسلام کا دفاع کر رہے ہیں، اگر اسرائیل کا خاتمہ نہ ہوا تو جہاں اسلام کے ممالک خطرے میں رہیں گے، فلسطین کی سرزمین دفاعی لحاظ سے یورپ اور امریکہ کی ضرورت ہے، پاکستان بھی امریکہ کی اہم ضرورت ہے، پاکستان میں ہونے والے تحولات کے پیچھے امریکہ ہے، عوام اور فوج میں فاصلے اور نفرتیں پیدا کرنا امریکی ایجنڈا ہے، عوام کی حمایت کے برخلاف حکومتیں لانا امریکی ایجنڈا ہے، پاکستان میں امریکی جیو پالیٹکس ایجنڈے پر عمل درآمد جاری ہے، عوام کو قرضوں مہنگائی کے ظلم میں جکڑنا اور عوام کو ریاست سے مایوس کرنا امریکی ایجنڈہ ہے، پاکستان کے قرضے عوام نے نہیں خائن حکمرانوں نے لئے، فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ ملک کے لئے نہایت اہم ہے، لیکن یہاں کسانوں کا استحصال کیا جا رہا ہے، معاشی بحران سیاسی بحران، عوام میں مایوسی امریکہ اور ہندوستان کو سوٹ کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی کا ٹائٹینک اسرائیل کے سمیت غرق ہو رہا ہے، کولمبیا یورپ امریکہ کی یورنیورسٹیوں میں بیداری کی لہر چل پڑی ہے، آج یورپ کے مظاہرین اسرائیل کے خاتمے کے نعرے لگا رہے ہیں۔ آزاد جموں و کشمیر میں عوامی اشتعال بلاوجہ نہیں ہے، پاکستان سے محبت کرنے والوں کو پاکستان سے مایوس کیا جا رہا ہے، ریاست کشمیر اپنی رٹ کھو چکی ہے، آزاد جموں و کشمیر کی عوام کے مطالبات جائز ہیں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کی عوام کو دبانے کا سلسلہ بند کیا جائے،ہر وہ کام جو پاکستان کو کمزور کرے اور خطے کا توازن بھی بگاڑے گا اور ہندوستان طاقتور ہو جائے گا، ہندوستان نے پاکستان میں بیس لوگوں کو قتل کیا، لیکن حکمرانوں کو چپ لگ گئی ہے، کشمیر کی عوام سے بات کریں، دشمن کو گھسنے کا موقع نہ دیں، یہ محب وطن پاکستانی ہیں، انہیں مایوس نہ کریں، چمن کے باڈر پر بھی لوگ کئی ہفتوں سے احتجاج پر ہیں، عمران خان پاکستان کی سلامتی کا استعارہ ہے، عمران خان کو سازش کے تحت قتل کرنے کی کوشش چھبیس کروڑ عوام کا قتل ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 1135004
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش