0
Thursday 16 May 2024 11:07

ابھی بہت کچھ پردے میں ہے!

ابھی بہت کچھ پردے میں ہے!
تحریر: سید تنویر حیدر

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے کمانڈر سردار اسماعیل قآنی نے 13 اپریل کے شہداء کے حوالے سے شام میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں ”طوفان الاقصیٰ“ اور ”وعدہء صادق“ آپریشن کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں۔ اپنے خطاب میں سردار قآنی نے کہا کہ جب طوفان الاقصیٰ آپریشن کا آغاز ہوا تو دنیا کے سرکردہ دفاعی ماہرین کا تجزیہ تھا کہ فلسطینیوں کے پاس میدان میں کھڑے رہنے کا عرصہ زیادہ سے زیادہ دو ماہ کا ہے۔ لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ انہیں میدان عمل میں استقامت کے ساتھ جمے ہوئے سات ماہ گزر چکے ہیں۔ حال ہی میں تازہ ترین صورت حال کے حوالے سے میں نے جب یہاں موجود فلسطینیوں سے استفسار کیا تو انہوں نے بتایا کہ محدود تبدیلی کے ساتھ آج بھی صورت حال طوفان الاقصیٰ کے آغاز کے دنوں ہی جیسی ہے۔

قدس فورس کے کمانڈر نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ صیہونی حکومت کو جانتے ہیں کہ ان خونخوار مجرموں کے پاس کئی سالوں سے دنیا کے ہر قسم کے ہتھیار موجود تھے۔ حالیہ جنگ میں روز اول سے ہی صیہونی حکومت کی حمایت میں امریکہ اور نیٹو بھی میدان میں تھے۔ سردار قآنی نے اس جنگ میں اسراٸیل کے خوف اور اس کی حد درجہ محتاط روی کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ غزہ اور غزہ کے فلسطینی بچے چودہ سال سے محصور ہیں۔ صیہونیوں کو ایک دن معلوم ہوا کہ فلسطینی بچے چینی سے کوٸی ایسی شے بناتے ہیں، جو جنگ میں کارآمد ہوتی ہے۔ چنانچہ انہوں نے کافی عرصے تک چینی کو غزہ میں داخل نہ ہونے دیا۔ اس کے باوجود ان بچوں نے اپنے محدود وساٸل کو بروئے کار لاتے ہوئے اسراٸیلیوں کے اہم ہتھیاروں کی تذلیل کی۔

انہوں نے ”وعدہء صادق“ آپریشن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن کی اپنی جدا خصوصیات ہیں۔ اسراٸیل اور امریکہ نے اپنی تمام طاقت اپنی اسٹریٹیجی کو خفیہ بنانے میں صرف کر دی تھی۔ نیٹو اس جنگ میں اپنے تمام وساٸل لے کر آیا تھا۔ ایرانی حملوں کو روکنے کے لیے بحیرہء اسود میں سات آٹھ بحری بیڑے تعینات کیے گئے تھے۔ آپریشن کے آغاز سے اختتام تک دو سو سے زاٸد طیارے علاقے کی فضا میں موجود تھے۔ یوں دفاعی اعتبار سے یہ علاقہ دنیا کا سب سے آباد اور گھنا علاقہ بن گیا تھا۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے قدس فورس کے کمانڈر نے کہا کہ اس آپریشن میں ایران نے یہ جان لیا تھا کہ اب وہ وقت آگیا ہے، جب دشمن کے علاقے میں داخل ہوا جائے اور پھر وہ طاقت کے ساتھ داخل ہوا۔

سردار قآنی نے کہا کہ ”وعدہء صادق“ محض میزاٸلوں اور ڈرونز کا مقبوضہ علاقے تک مار کرنے کا نام نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس آپریشن میں اتنے راز پوشیدہ ہیں کہ کسی کو ان تک رساٸی کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔ انہوں نے غاصب اسراٸیل کے مددگاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مجرموں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ان کے تمام اعمال اور جراٸم ان کے کھاتے میں لکھے جا چکے ہیں۔ فرانس، جرمنی اور برطانیہ یہ خیال نہ کریں کہ وہ ایک رات اپنے طیاروں کے ساتھ آئے اور واپس چلے گئے اور پھر معاملہ ختم ہوگیا۔

ہاں! وہ رات یقیناً ختم ہوگئی، لیکن اس کا حساب ابھی باقی ہے۔ قدس فورس کے کمانڈر نے وعدہء صادق کو خطے اور اس سے باہر کی ان قوتوں کے لیے ایک ”پیغام“ سے تعبیر کیا، جو امریکہ پر بھروسا کیے بیٹھے ہیں۔ سردار قآنی کے کہنے کے مطابق انہیں کچھ عقل سے کام لینا چاہیئے اور سوچنا چاہیئے کہ بھلا امریکہ اسراٸیل سے بڑھ کر بھی کسی کا دفاع کرنا چاہے گا؟ اگر وہ ایران کے مقابلے میں اپنے لے پالک اسراٸیل کا دفاع نہیں کر پایا تو وہ آپ کا دفاع خاک کرے گا۔؟؟
خبر کا کوڈ : 1135497
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش