0
Wednesday 5 Jun 2024 11:36

تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا

تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
تحریر: سید تنویر حیدر

می رسد مردی کہ زنجیر غلامان بشکند
دیدہ ام از روزن دیوار زندان شما

اقبال نے یہ شعر تقریباً ایک صدی قبل کہا تھا۔ الہامی فکر رکھنے والے اقبال کی قوت متخیلہ کا کمال اور ان کی وسعت نظر تھی کہ ہم آج جو کچھ دیکھ رہے ہیں، اقبال نے اسے سو سال پہلے دیکھ لیا تھا۔ اقبال اس شعر میں ایرانی نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہہ رہے ہیں کہ میں اس شخص تک پہنچ چکا ہوں، جو تمہاری غلامی کی زنجیروں کو کاٹ کر رکھ دے گا اور میں نے اسے تمہارے زندان کی دیوار کے سوراخ سے دیکھا ہے۔ یقیناً اقبال نے اپنے شعر میں جس شخص کی طرف اشارہ کیا ہے، وہ خمینیء بت شکن کے علاوہ کون ہوسکتا ہے۔

اقبال جنہیں شاعر مشرق کہا جاتا ہے، انہوں نے اپنے ایک اور شعر میں اپنی ایک دیرینہ آرزو کا بھی ذکر کیا ہے۔ فرماتے ہیں:
طہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا
شاید کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے

 ہماری خوش بختی کہ ہم پچھلے دنوں اقبال کے خوابوں کی اسی سرزمین تہران میں موجود تھے، جہاں عالم اسلام کا اپنی نوعیت کے ایسا اجتماع منعقد کیا جا رہا تھا، جہاں واقعی کرہ ارض کی تقدیر بدلنے کے چرچے تھے۔ ایران میں ہر سال مسٸلہء فلسطین کو اجاگر کرنے کے لیے ایک عالمی کانفرنس کا اہتمام کیا جاتا ہے، جس میں دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کے نماٸندہ افراد اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کی اہم شخصیات کو دعوت دی جاتی ہے۔

اس بار پاکستان سے مجھ ناچیز کو بھی دعوت دی گئی۔ یقیناً یہ میرے لیے بڑے اعزاز کی بات تھی۔ یہ کانفرس امام خمینی کی برسی کے موقعے پر تھی۔موجودہ بین الاقوامی صورت حال میں ان دونوں پروگراموں کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ یکم جون کو منعقد ہونے والی یہ کانفرنس فلسطین کے حوالے سے تھی۔ اسلامی جمہوری ایران کی میزبانی میں منعقد ہونے والی یہ کانفرنس جہاں مظلوم فلسطینیوں کے لیے حوصلہ افزا اور ان کی مقاومت کو جاری رکھنے کا اعلان تھی، وہاں غاصب اسراٸیل کے لیے ایک پیغام بھی تھی کہ اس کے خاتمے کا اب کاٶنٹ ڈاٶن شروع ہوگیا ہے اور خصوصاً طوفان اقصٰی کے بعد تو اسراٸیل کا ٹاٸیٹاٸنک ڈوبنے کے قریب ہے، جس کی وجہ سے اس کے مسافروں نے اب اس سے چھلانگیں لگانا شروع کر دی ہیں۔

تین جون کو امام خمینی کے حرم میں امام خمینی کی برسی کا مرکزی اجتماع تھا، جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس سے خطاب کیا۔ طوفان الاقصیٰ اور غزہ پر اسراٸیلی جارحیت اور اس کے بعد ایران کے اسراٸیل پر براہ راست حملے نے اس کانفرس کو آج کی دنیا کے ایک اہم واقعے کی حیثیت دے دی تھی۔ رہبر معظم نے ظلم و جارحیت کے مقابلے میں اہل فلسطین کی جدوجہد اور ان کی صبر و استقامت کو خراج تحسین پیش کیا اور انہیں آٸندہ بڑی کامیابیوں کی نوید سناٸی۔ انہوں نے اس موقعے پر امام خمینی کی شخصیت اور ان کے پیغام پر سیر حاصل گفتگو کی۔

آقای ابراہیم رٸیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت کے حوالے سے بھی انہوں نے اظہار خیال کیا اور فرمایا کہ ان شہادتوں سے ہمارا راستہ رکے گا نہیں بلکہ ہم مزید قوت اور طاقت سے آگے کی جانب سفر کریں گے۔ ایران میں آٸندہ ہونے والے انتخابات کے حوالے سے بھی انہوں نے ملت ایران کو ایک لاٸحہ عمل دیا اور ان کو تاکید کی کہ ایسے افراد کو ووٹ دیں، جو شہداء کے دکھائے ہوئے راستے پر چلنے کے پابند ہوں۔ اسراٸیل کے حوالے سے انہوں نے ایک اہم بات یہ کی کہ میں آج سے پہلے اسراٸیل کی شکست کے حوالے سے جس قسم کی گفتگو کرتا تھا، آج وہی گفتگو خود اسراٸیل کے بعض عہدیدار اور اس کے دانشور کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اسراٸیل کا وجود قاٸم رہنے والا نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 1139918
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش