0
Wednesday 5 Jun 2024 14:04

جنسی انقلاب سے مغربی باشندوں کی پسپائی

جنسی انقلاب سے مغربی باشندوں کی پسپائی
تحریر: عاطفہ غریبی

مغربی حکومت اور میڈیا ہمیشہ خواتین کی عریانیت کو ممالک کی ترقی و پیشرفت کے اہم عنصر کے طور پر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ ان ممالک کے باشندوں کا ایک قابل ذکر حصہ فنکاروں کے نامناسب لباس اور جنسی حرکات کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ دی لائف گروپ کے مطابق "میڈونا پر 7 مئی کے کنسرٹ میں فحش مناظر دکھانے پر مقدمہ۔" یہ 31 مئی کے گارڈین اخبار کی سرخی تھی۔ جسٹن لیپلر نامی شخص نے 620 دیگر افراد کے ساتھ اس امریکی پاپ گلوکار اور لاس اینجلس میں اس کے کنسرٹ ٹور کے منتظمین کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ ان شہریوں کی شکایت اس لیے تھی کہ منتظمین نے انھیں ان کے علم میں لائے بغیر اور ان کی مرضی کے بغیر جنسی حرکات کا مواد دیکھنے کے لیے اسے برہنہ کیا تھا۔

گارڈین کے مطابق امریکی عدالت میں میڈونا لوئیس سیکونی کے خلاف دائر مقدمے کے بارے میں وکیل جسٹن لپلز کا کہنا تھا کہ "میڈونا نے بغیر پیشگی اطلاع کے سٹیج پر جنسی اور فحش مناظر دکھائے اور لِپلز کو برہنہ خواتین اور پورن کے مناظر دیکھنے پر مجبور کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے جیسے وہ کوئی فحش فلم دیکھ رہا ہو۔" جسٹن نے عدالت میں کہا: "میں اپنی 11 سالہ بہن کے بارے میں پریشان ہوں، جو میرے ساتھ تھی، کیونکہ اس نے یہ مناظر دیکھے اور وہ  سوچتی ہوگی کہ یہ کپڑے اور حرکات درست ہیں!!!" اس شکایت میں مزید آیا ہے: "جب سب ہال میں گرمی اور گرم موسم سے پریشان تھے، تو میڈونا نے کہا: ہال میں موجود سب تماشائی اپنے کپڑے اتار دیں۔" تمام مدعیوں کا خیال ہے کہ اس کنسرٹ نے امریکی وفاقی قوانین کے مطابق خاندانوں اور بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔

اس کے علاوہ، CNN کے مطابق، مارچ 2020ء میں، 1300 لوگوں نے امریکی سپر باؤل کے فائنل کے بعد جینیفر لوپیز اور شکیرا ازابیل کے خلاف جنسی مناظر دکھانے اور ان کے غیر مناسب لباس پر مقدمہ دائر کیا۔ اس شکایت کے ایک حصے میں، جو زیادہ تر والدین کی طرف سے درج کروائی گئی تھی، یہ کہا گیا ہے: "ہمارے بچوں کو پورن کے مناظر دکھائے گئے، انہیں برہنہ کیا گیا ہے۔" اور کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ اس طرح کے مناظر دکھانے کے لئے عمر کی حد ہونی چاہیئے۔ "مجھے اپنے بچوں کو ٹی وی کے کمرے سے باہر بھیجنا پڑا، تاکہ وہ یہ مناظر نہ دیکھ سکیں۔" "میں، میرے شوہر اور بچوں کے سامنے جینیفر لوپیز کی غیر مناسب حرکتیں خواتین اور بچوں کی توہین اور ہمارے قوانین کی خلاف ورزی تھی۔"

"یہ مناظر دیکھتے ہی میں نے ٹی وی چینل بدل دیا۔" "یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ جب یہ پروگرام خاندانی تفریح ​​کے لیے نشر کیے جاتے ہیں تو جنسی اسمگلنگ کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔" یہ جینیفر اور شکیرا کے خلاف 1,300 لوگوں کی شکایت کے حصے تھے، جنہیں CNN نے شائع کیا۔ اس کے علاوہ، کینیڈا اور انگلینڈ کے شہروں میں ہزاروں لوگ اس طریقہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس طرح جنسی تعلیم دی جاتی ہے اور پورن کے مناظر سکولوں میں دکھائے جاتے ہیں اور اساتذہ جس طرح طلباء کو جنسی مسائل کے بارے سمجھاتے ہیں، وہ بھی درست عمل نہیں۔

دوسری جانب ہالی ووڈ اداکاروں اور ستاروں کے اعترافی بیانات بھی شائع ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کو بغیر پیشگی اطلاع اور ان کی مرضی کے خلاف،  اپنے مقاصد اور پالیسیوں کے تحت فلموں میں برہنہ یا نیم برہنہ نظر آنے پر مجبور کیا گیا اور بعد میں انہوں نے مظاہرین سے ان مناظر کی وجہ سے معافی بھی مانگی۔ "لاسٹ ٹینگو اِن پیرس" کی اداکارہ ماریا شنائیڈر نے مارلن برانڈو کے ساتھ پورن کے سین میں اداکاری کرنے کی وجہ سے لگنے والی اپنی چوٹوں کے بارے میں کہا ہے کہ "ہدایتکار اور مارلن نے مجھے نہیں بتایا کہ یہ سین کس طرح کے ہوں گے اور میں محسوس کرتی ہوں کہ انہوں نے مجھ سے غلط استفادہ کیا ہے۔"

اس کے علاوہ فلم "برٹش شیف" کے ایک سین میں گورڈن رمسے مکمل طور پر برہنہ ہو کر باتھ ٹب میں داخل ہوئے۔ اس منظر پر ناظرین کا ردعمل اتنا شدید تھا کہ رامسے کو ایک بیان جاری کرنا پڑا اور اس کے لیے معافی بھی مانگنی پڑی۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ میڈیا اور مغربی حکومتوں کا ہدف عریانیت اور بے حیائی کو ترقی پذیر ممالک میں ترقی کی وجہ کے طور پر ظاہر کرنا ہے، تاہم اسکے باوجود ہم نے ان ممالک میں کچھ ایسے لوگوں کو بھی دیکھا ہے، جو اپنے خاندان اور بچوں کی صحت و سلامتی کا خیال رکھتے ہیں اور وہ ایک قدم پیچھے ہٹ کر میڈیا اور مغربی حکومتوں کے اہداف کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1139926
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش