0
Thursday 6 Jun 2024 18:08

اصولوں پر سمجھوتہ نامنظور

اصولوں پر سمجھوتہ نامنظور
تحریر: سید رضی عمادی

اسلامی جمہوریہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف نئی قرارداد کی منظوری کے اقدام کو سیاسی اور غیر تعمیری اقدام قرار دیا ہے۔ 5 جون کو ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے تین یورپی ممالک انگلینڈ، فرانس اور جرمنی جو کہ JCPOA کے رکن بھی ہیں، ایران کے خلاف قرارداد پیش کی۔ اس قرارداد کو بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے 20 ووٹوں کی حمایت اور 2 ووٹوں کی مخالف سے منظور کیا۔ 12 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اس قرارداد میں ایران سے کہا گیا ہے کہ وہ دو مقامات پر دریافت ہونے والے یورینیم کے ذرات کے بارے میں وضاحت کرے، آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کو بہتر بنائے اور آئی اے ای اے کے تجربہ کار معائنہ کاروں کی تقرری کو منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کو واپس لے۔

کونسل آف گورنرز میں ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف یورپی ٹرائیکا قرارداد کی منظوری نئی بات نہیں۔ اٹھارہ ماہ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کے حوالے سے ایسا فیصلہ کیا ہے۔ جے سی پی او اے کے نام سے جانے والے جوہری معاہدے کے بعد، ایران کے خلاف پہلی قرارداد جون 2022ء میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے جاری کی تھی اور مغربی ممالک نے ایجنسی کے ساتھ ایران کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ اس قرارداد پر امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی تجویز پر بورڈ آف گورنرز نے ووٹ دیا اور اسے منظور کر لیا گیا۔ بورڈ آف گورنرز کی دوسری قرارداد بھی نومبر 2022ء میں جاری کی گئی۔ اس بار بھی امریکہ اور یورپی ٹرائیکا کی طرف سے تجویز کردہ قرارداد منظور کر لی گئی۔

اگرچہ اس قرارداد کے بعد ان ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف متعدد بیانات جاری کیے گئے، لیکن 5 جون 2024ء تک کوئی نئی قرارداد جاری نہیں کی گئی۔ 5 جون کی قرارداد کا متن بھی کچھ اسی طرح کا ہے، جو گذشتہ دو سے ملتا جلتا ہے اور ایک بار پھر، ایران سے کہا گیا کہ وہ آئی اے ای اے کے ساتھ اپنے تعاون کو فوری طور پر بڑھا دے اور اس بین الاقوامی ادارے کے معائنہ کاروں کو ایران کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی اور معائنہ کرنے کے لیے اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت دے۔

آئی اے ای اے کی قرارداد پر ایران کا ردعمل
اس قرارداد پر اسلامی جمہوریہ ایران کا سخت ردعمل سامنے آیا۔ بین الاقوامی تنظیموں میں ایران کی نمائندگی نے اعلان کیا کہ تہران نے جامع حفاظتی معاہدے کے فریم ورک کے اندر IAEA کے ساتھ مکمل تعاون کیا ہے اور یہ کہ ایران کے تمام جوہری مواد اور سرگرمیوں کی نہ صرف مکمل طور پر IAEA کو اطلاع دی گئی ہے بلکہ IAEA سے تصدیق بھی کی گئی ہے۔ ایران نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ دو جگہوں کے معاملے کی اصل وجہ ایک بدنیت فریق اسرائیل ہے، جس نے اس حوالے سے تکراری الزامات عائد کئے ہیں۔ یہ اقدام بدنیتی پر مبنی تیسرے فریق کی کارستانی ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کنی نے بھی اس موقع پر کہا ہے کہ "ایجنسی ایک تکنیکی ادارہ ہے اور تمام ممالک بشمول گورننگ کونسل کے رکن ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ایجنسی کے تکنیکی نقطہ نظر کی بنیاد پر عمل کریں۔

باقری کنی کا کہنا تھا کہ ایجنسی کو سیاسی مقاصد کی راہ میں ڈالنا اس ادارے کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ ایجنسی کی صلاحیت کو سیاسی اہداف کی سمت میں استعمال کرنے کے میدان میں بعض رکن ممالک کا غیر تعمیری انداز یقیناً ایجنسی کے تشخص اور اس کے کردار کے ساتھ ساتھ اس کے خصوصی رول کو بھی نقصان پہنچائے گا۔ ایک بیان میں ایرانی وزارت خارجہ نے اس قرارداد کو "سیاسی اور غیر تعمیری اقدام" قرار دیا اور اسے "کچھ مغربی ممالک کی سابقہ ​​ناکام پالیسیوں کا تسلسل اور آزاد ممالک کے خلاف بین الاقوامی میکانزم کو سیاسی طور پر غلط استعمال کرنے کی کوشش" قرار دیا۔ ایران کی وزارت خارجہ نے تہران کے خلاف بورڈ آف گورنرز کی قرارداد کی مذمت کی ہے۔

ایجنسی کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف کارروائی اس وقت کی گئی، جب ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے کئی مواقع پر امریکہ کی جابرانہ پالیسیوں کے دباؤ میں آکر اپنے سیاسی بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف موقف اختیار کیا ہے۔ اس بنا پر موجودہ اقدام اور ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری وہ بھی ایسے وقت جب ایران میں قبل از وقت صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، ایک سیاسی نقطہ نظر ہے، جو تہران اور ایجنسی کے تعلقات کو متاثر کرے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے کئی بار ثابت کیا ہے کہ وہ بیرونی دباؤ میں آکر کبھی بھی  غیر متعلقہ موضوع پر نہ ہی مذاکرات کرے گا اور نہ ہی اپنے قومی مفادات اور بنیادی اصولوں پر سمجھوتہ کرے گا۔
خبر کا کوڈ : 1141093
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش