0
Thursday 30 Jul 2015 05:48

ڈاکٹر طاہرالقادری نے 25 کتابوں پر مشتمل امن کے فروغ کا نصاب پیش کر دیا

ضرب عضب آپریشن شرعی، قانونی، آئینی اور اخلاقیات کے ہر اصول کے مطابق ہے، علامہ ناصر عباس
ڈاکٹر طاہرالقادری نے 25 کتابوں پر مشتمل امن کے فروغ کا نصاب پیش کر دیا
رپورٹ: این ایچ نقوی

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری نے امن کے فروغ اور دہشتگردی کے خاتمے کے حوالے سے 25 کتابوں پر مشتمل امن نصاب پیش کر دیا۔ نصاب پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ دہشت گردی عالم اسلام ہی نہیں پوری انسانیت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے، دہشتگرد گروپوں نے طاقت کے حصول اور مالی مفادات کی خاطر اسلام کو بدنام کیا، دہشت گردوں کو قتل و غارت گری اور فساد برپا کرنے کیلئے اربوں روپے کے فنڈز دیئے جاتے ہیں، جو بدقسمتی سے ابھی تک جاری ہیں۔ذمہ داری سے کہتا ہوں دس یا بارہ سالہ مدرسے کی دینی تعلیم میں امن کے فروغ اور دہشت گردی کے خاتمے کا کوئی ایک باب بھی نہیں پڑھایا جاتا۔ انہوں نے پیشکش کی کہ قرآن و سنت کی روشنی میں تیار کئے گئے اس نصاب سے استفادہ کیا جائے، چاہے میرا نام اس نصاب کی کتابوں سے ہٹا دیا جائے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان کے 20 نکات میں 19 پر عمل نہیں ہوا، فوجی عدالت نے ایک ہی فیصلہ دیا اس پر سٹے آرڈر ہوگیا، کیا کبھی کسی اور ترمیم کے حوالے سے بھی سٹے آرڈر آیا، انہوں نے دہشت گردی کو فروغ دینے والی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب تک سکولوں، کالجوں، مدرسوں کا ماحول امن دوست نہیں ہوگا، معاشی، سیاسی سماجی ناانصافی کا خاتمہ نہیں ہوگا، تعلیم، صحت، روزگار کی بنیادی سہولتیں نہیں ملیں گی، سوشل اور لیگل جسٹس نہیں ملے گا، ردعمل میں انتہا پسندی اور دہشت گردی فروغ پائے گی۔

تقریب سے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری، سینیٹر رحمان ملک، ائیر مارشل (ر) شاہد لطیف، اشرف جہانگیر قاضی، خرم نواز گنڈا پور، فواد چوہدری اور مسز جینیفر نے خطاب کیا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضرب عضب آپریشن شرعی، قانونی، آئینی اور اخلاقیات کے ہر اصول کے مطابق ہے، دہشت گردوں کا آپریشن کے ساتھ ساتھ آئیڈیالوجی سے بھی مقابلہ ضروری ہے، آئیڈیالوجی کے محاذ پرامن نصاب دے کر ڈاکٹر طاہرالقادری نے جہاد کیا۔ رحمان ملک نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں ماڈل ٹاؤن پر قائم جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں، انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ اس رپورٹ کو شائع کرنے کا مطالبہ سینیٹ کے اندر بھی کریں گے اور امن نصاب کو رائج کرنے کیلئے بل بھی لائیں گے۔ رحمان ملک نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم جوڈیشل کمیشن سمیت تمام جوڈیشل کمیشنز کی رپورٹ کو شائع کرنے کا مطالبہ سینیٹ کے فلور پر کروں گا اور امن نصاب کو سرکاری سطح پر رائج کئے جانے کے حوالے سے بل بھی لاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ امن نصاب تیار کرکے ڈاکٹر طاہرالقادری نے عظیم قومی خدمت انجام دی۔

ائیر مارشل (ر) شاہد لطیف نے کہا کہ ناانصافی اور ظلم انتہائی رویوں کو جنم دیتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف نہ ملنا بہت بڑی زیادتی ہے۔ جب ریاستی اور حکومتی سطح پر ظلم ہو تو پھر اس معاشرے کو انتشار اور ٹوٹ پھوٹ سے بچانا ممکن نہیں رہتا۔ اشرف جہانگیر قاضی نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ایک صاحب علم شخصیت ہیں، امن نصاب انکی بہت بڑی اسلامی و قومی خدمت ہے، میں ڈاکٹر طاہرالقادری سے کہوں گا کہ وہ دہشت گردی کی ایسی تعریف کا ڈرافٹ تیار کریں جو اقوام متحدہ کیلئے بھی قابل قبول اور قابل عمل ہو، انہوں نے کہا کہ پوری دنیا دہشت گردی کے مسئلے سے دوچار ہے، مگر اس کی کوئی ایک متفقہ تعریف نہیں ہے۔ صاحبزادہ قمر سلطان احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں خانقاہ سلطان باہو کی طرف سے امن نصاب کا تحفہ دینے پر ڈاکٹر طاہرالقادری کو مبارکباد دیتا ہوں۔

مولانا مفتی عبدالقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے 500 سے زائد مدارس میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے نصاب کو پڑھانے کا اعلان کرتے ہیں۔ معروف تجزیہ نگار فواد چوہدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں فتح حق، علم اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہوگی، امن نصاب بہت بڑی اسلامی خدمت ہے۔ کرسچن سٹڈی سینٹر کی رہنماء جینفر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے امن نصاب سے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ ملے گا، سٹیج سیکرٹری کے فرائض مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے انجام دیئے۔ تقریب میں مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی، بریگیڈئر(ر) مشتاق، فیاض وڑائچ، صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، بشارت جسپال، شیخ زاہد فیاض، عامر فرید کوریجہ نے بھی شرکت کی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کلمہ پڑھنے والے اور اسلام کا نام لینے والے بے گناہوں کا خون بہائیں گے اور فتنہ و فساد کریں گے اور اگر میں نے ان کا زمانہ پا لیا تو انکا قوم ثمود کی طرح نام و نشان مٹا دونگا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں شامل افواج پاکستان کے افسران اور جوان مبارکباد کے مستحق ہیں، جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق فتنہ خوارج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریعت اور جمہوریت کے نام پر بیرون ملک سے ہونے والی فنڈنگ پاکستان کو تباہ کر رہی ہے، غیر ملکی فنڈز لینے والوں کو پھانسیاں دی جانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ اور قومی ایکشن پلان کے حوالے حکومتی غیر سنجیدگی افسوس ناک ہے، حکومت اپنے رویے سے ظاہر کر رہی ہے کہ جیسے یہ جنگ صرف فوج کی ہے۔ فوجی آپریشن دہشت گردی کے خاتمے کا محض ایک پہلو ہے جب تک سیاسی، سماجی اور معاشی سطح پر انصاف نہیں ہوگا، یہ جنگ جیتی نہیں جاسکتی۔

انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا تفصیل سے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ دھاندلی پر قائم کمیشن کی رپورٹ شائع ہوگئی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ کو چھپا لیا گیا، ایسے بے انصاف اور قاتل حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ملک میں امن اور انصاف کیسے آسکتا ہے، میں علاج کیلئے بیرون ملک گیا تو ان قاتلوں اور سازشی حکمرانوں نے ڈیل کی جھوٹی خبریں پھیلائیں، یہ قاتل حکمران مجھے یا میری تحریک تو کیا میرے کسی غریب کارکن، شہید کی کسی فیملی کے ممبر یہاں تک کے میرے کسی باڈی گارڈ کو بھی نہیں خرید سکتے۔ انہوں نے کہا کہ امن کو فروغ دینے کے حوالے سے تیار کی گئی 25 کتابوں میں سے کچھ انگلش، کچھ اردو اور کچھ عربی میں ہیں، ان میں سے پانچ کتابیں ایسی ہیں جن سے سوسائٹی کا ہر طبقہ استفادہ کرسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں حصہ لینے والے افسر اور جوان پوری دلیری اور جرات کے ساتھ خوارج کا قلع قمع کریں، انکے اللہ اکبر کے نعرے اور انکی داڑھیاں دھوکہ ہیں، جنکے بارے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تفصیل سے بتا دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 476844
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش