0
Wednesday 27 Mar 2024 16:24

حزب اللہ کے خلاف کسی بھی جنگ میں اسرائیل شکست کھائے گا، امریکی انٹیلی جنس افسر

حزب اللہ کے خلاف کسی بھی جنگ میں اسرائیل شکست کھائے گا، امریکی انٹیلی جنس افسر
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق امریکہ کے سابق ملٹری انٹیلی جنس افسر اسکاٹ ریٹر، جو ماضی میں اقوام متحدہ کے اسلحہ کے انسپکٹر بھی رہ چکے ہیں، نے غزہ جنگ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: "عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں اٹھنے والی آوازیں ان آوازوں سے بہت زیادہ ہیں جو اسرائیل کے حق میں اٹھی ہیں۔ حماس نے دنیا بھر میں ایک سیاسی پختگی ایجاد کی ہے جس سے کوئی بھی عبور نہیں کر سکتا۔" اسکاٹ ریٹر نے المیادین چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا: "فوجی نقطہ نظر سے اسرائیل کی جانب سے لبنان کے خلاف ایک وسیع جنگ کا آغاز غیر منطقی ہو گا۔ حزب اللہ لبنان مختلف قسم کے ہتھیاروں سے لیس ہے اور وہ اسرائیل کی صلاحیتوں اور نظاموں کو مفلوج کر سکتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل حزب اللہ کے خلاف جو ممکنہ جنگ بھی شروع کرے گا اس میں شکست سے روبرو ہو گا۔" انہوں نے غزہ جنگ کے تناظر میں اسرائیل کی اندرونی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بہت ہی خود غرضی سے عمل کر رہا ہے اور قانون کی حمایت بھی کھو چکا ہے۔ وہ جیسے ہی اقتدار چھوڑے گا قانون کے شکنجے میں آ جائے گا۔"
 
امریکہ کے سابق ملٹری انٹیلی جنس افسر نے اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن پر حکمفرما فضا کے تحت سب اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ اب نیتن یاہو کی جاہ طلبی سے علیحدہ ہونے کا وقت آن پہنچا ہے جس نے اسرائیل کو بہت خطرناک راستے پر لگا دیا ہے اور اس سے واشنگٹن اور تل ابیب کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا: "امریکہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات پر مبہم بیانات ایسے یوٹرن کو ظاہر کرتے ہیں جس کے بارے میں ابھی بالکل بات نہیں کریں گے۔" اسکاٹ ریٹر نے طوفان الاقصی آپریشن کے اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "7 اکتوبر کے واقعات (طوفان الاقصی آپریشن) اور حماس کی فوجی اور سیاسی استقامت، نیز فلسطینی عوام کی شجاعت نے امریکہ اور اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) میں حالات کا رخ مکمل طور پر بدل دیا ہے اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بارے میں بات کرنے کا زمینہ فراہم کر دیا ہے۔ دراصل 7 اکتوبر کے بعد فلسطینی قوم کی مزاحمت ایک عالمی حقیقت میں تبدیل ہو گئی ہے اور حماس نے بھی دنیا بھر میں ایسی سیاسی پختگی کا مظاہرہ کیا ہے جس سے کوئی فریق عبور نہیں کر سکتا۔"
 
امریکہ کے اس سابق ملٹری انٹیلی جنس افسر نے اس بات پر زور دیا کہ اگر حماس اپنی مزاحمت جاری رکھتی ہے تو دنیا اور اسرائیل کے درمیان اختلافات بھی عارضی نہیں ہوں گے اور یقیناً جاری رہیں گے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ عالمی سطح پر فلسطین کے حق میں اٹھنے والی آوازیں ان آوازوں سے کہیں زیادہ ہیں جو اسرائیل کے حق میں اٹھ رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1125213
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش