0
Saturday 30 Mar 2024 17:12

 ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ قومی معیشت کے لیے انتہائی ناگزیر ہے، لیاقت بلوچ 

 ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ قومی معیشت کے لیے انتہائی ناگزیر ہے، لیاقت بلوچ 
اسلام ٹائمز۔ قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے وزیراعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کیساتھ تعلقات نبھانے میں بڑے نقصانات اٹھائے اس کے باوجود امریکہ نے پاکستان کے اسٹریٹیجک ترجیحات کے حوالے سے ہمیشہ پاکستان کو دھوکہ دیا اور پیٹھ میں چھرا گھومپا، اس لیے اس خط کے پیچھے پوشیدہ عوامل کا جاننا ضروری ہے۔ ماضی گواہ ہے کہ 1971 میں سانحہ مشرقی پاکستان کے موقع پر امریکہ نے بھارت کی سرپرستی اور سہولت کاری کی۔ افغانستان کے معاملے میں بھی امریکہ نے پاکستان کو دو مرتبہ اپنے مفاد میں استعمال کیا لیکن امریکہ و نیٹو فورسز کی بدترین شکست اور افغانستان سے انخلا کے بعد افغانستان میں پاکستان کے خلاف نفرتوں کی بارودی سرنگیں بچھادیں۔ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت پر دباو ڈالنے کی بجائے بھارت کو فاشزم کی کھلی چھوٹ دے کر کشمیریوں پر ظلم، جبر، بربریت اور انسانیت سوز مظالم کی انتہا میں بھارت کی سہولت کاری کی۔ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ قومی معیشت کے لیے انتہائی ناگزیر ہونے کے باوجود پاکستان پر اس منصوبے کو ترک کرنے کے لیے مسلسل دباو اور بندشیں عائد کررکھی ہیں۔

 پاکستان میں جاری معاشی بحران کے خاتمہ میں مدد کی بجائے آئی ایم ایف پیکج کے تحت کڑی شرائط عائد کرکے پاکستان کو لامتناہی اقتصادی مشکلات اور مالیاتی بحرانوں کے دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ پاک چین اقتصادی راہداری جیسے گیم چینجر منصوبے میں بھی طرح طرح کی مشکلات اور رکاوٹیں کھڑی کرنے کے لیے ہر قسم کے حربے استعمال کیے جارہے ہیں، اسی لیے اب یہ امر بھی اظہر من الشمس ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی پے در پے کارروائیوں کے لیے بھارت کو امریکہ کی مکمل سرپرستی اور حمایت حاصل ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں پر صیہونی اسرائیلی ظلم و بربریت کا پشتیبان بھی امریکہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج امریکی قیادت اور حکومت اسرائیلی دہشت گردی، جنگی جرائم اور انسانیت سوز نسل کشی کی سرپرستی کی وجہ سے خود اپنے ہی ملک میں عوامی نفرت اور غم و غصے کا شکار ہے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف جان لیں کہ جنرل پرویز مشرف نے بھی ایک امریکی ٹیلی فون کال پر ڈھیر ہوکر سرنڈر کیا تھا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اب موجودہ وزیراعظم بھی ایک امریکی خط پر لٹو بن جائیں۔ بلومبرگ جیسے امریکی مفاداتی ادارے کی طرف سے ان کی تعریفوں کے پل باندھنا تو کچھ ایسے ہی گل کھلانے کی طرف اشارہ دے رہی ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو ایک باوقار، خوددار ملک کی حیثیت سے اپنا مقام منوانے کے لیے ضروری ہے کہ داخلی سلامتی اور امن و امان سے متعلق معاملات ٹھیک کیے جائیں۔ انتخاب 2024 نے ریاست اور عوام کے درمیان بداعتمادی کی جو دیوار کھڑی کردی ہے اسے بلاتاخیر ڈھاکر اعتماد میں بدلنا وقت کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 1125871
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش