0
Monday 1 Apr 2024 11:43

مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے 5 اگست 2019ء کے بعد 859 کشمیری شہید کیے

مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز نے 5 اگست 2019ء کے بعد 859 کشمیری شہید کیے
اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019ء کے بعد بھارت کی ہندوتوا حکومت کی طرف سے مسلط کردہ فوجی اور پولیس محاصرے کے باعث لوگوں کو بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ ایک رپورٹ میں مقبوضہ علاقے میں بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کو اجاگرکیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروں نے اس عرصے کے دوران 17خواتین سمیت 859 کشمیریوں کو شہید کیا۔ ان میں سے زیادہ تر لوگوں کو نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کی آڑ میں جعلی مقابلوں میں اور ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بہت سے متاثرین کو ان کے گھروں سے اٹھانے کے بعد مجاہد تنظیموں کے کارکن ہونے کا جھوٹا الزام لگایاگیا۔

ان ماورائے عدالت قتل کے نتیجے میں 67خواتین بیوہ اور 184بچے یتیم ہو گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حریت قیادت، سیاسی کارکنوں، خواتین، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، طلباء اور کمسن لڑکوں سمیت کم از کم 23 ہزار 210 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے اس عرصے کے دوران 1116 مکانات اور عمارات کو نقصان پہنچایا جبکہ 133خواتین کی بے حرمتی کی۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کی سرپرستی میں ہندوتوا حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ آزادی صحافت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کا ثبوت معروف کشمیری صحافیوں عرفان معراج، آصف سلطان، سجاد گل اور ماجد حیدری کی گرفتاریاں ہیں۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکن اور کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (JKCCS) کے سربراہ خرم پرویز بھی بھارت کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربند ہیں جس سے خطے میں انسانی حقوق اور میڈیا کی آزادی پر جاری پابندیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔

ادھر 2019ء سے اب تک بھارتی فوج، پیراملٹری فورسز اور پولیس کے 176 اہلکاروں نے خودکشی کی ہے۔سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سیاسی مخالفین کو دبانے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو خاموش کرنے کے بی جے پی کے ایجنڈے اور خطے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے میڈیا کے بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مداخلت کرکے آزادی صحافت کی حمایت کریں۔
خبر کا کوڈ : 1126197
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش