0
Wednesday 5 Jun 2024 16:59

نریندر مودی آمر و ڈکٹیٹر ہیں انکے لئے اتحادی حکومت چلانا مشکل ہوگا، عمر عبدللہ

نریندر مودی آمر و ڈکٹیٹر ہیں انکے لئے اتحادی حکومت چلانا مشکل ہوگا، عمر عبدللہ
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے لوگوں کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے بارہمولہ پارلیمانی نشست کے فاتح آزاد امیدوار انجینئر رشید کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ انجینئر رشید کے ساتھ مقابلہ کرنا این سی کے لئے مشکل ہوا، جس کے نتیجے میں مجھے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ عمر عبداللہ نے پارٹی کے دو امیدواروں آغا روح اللہ مہدی اور میاں الطاف لاروی کی کامیابی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ این سی کے یہ دونوں امیدوار پارلیمنٹ یں کشمیر کی نمائندے کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کرگل اور لیہہ کے آزاد امیدوار حاجی حنیفہ جان کی جیت پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بہت بڑی بات ہے کہ حنیفہ جان نے بی جے پی کے امیدوار کو دھول چٹائی۔

اپنی ناکامی پر بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ مجھے امید تھی کہ میں اپنی جیت کی سند (سرٹیفکیٹ) حاصل کر کے میڈیا سے بات کروں مگر ایسا ممکن نہیں ہو پایا، اللہ تعالیٰ کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے پہل بارہمولہ انتخابی مہم کے دوران مجھے توقع تھی کہ میں بہتر طور اپنی جیت درج کر پاؤں گا مگر جب انجینئر رشید میدان میں آئے تو پھر میرے لئے ان کا مقابلہ کرنا مشکل ہوگیا۔ وہیں جس طرح وہاں نوجوان سامنے آئے اور پھر انجینئر رشید کی رہائی کے حوالے سے ایک جذباتی ماحول دیکھنے کو ملا جو بعد میں ووٹ میں تبدیل ہوگیا اور نتیجے آپ سب کے سامنے ہے۔

عمر عبداللہ نے اپوزیشن بلاک ’انڈیا‘ کو بھی بہتر نتائج پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ دل خوش ہوا، ایگزیٹ پول نہ صرف ملک کی باقی ریاستوں اور یونین ٹیریٹریز میں غلط ثابت ہوئے بلکہ جموں و کشمیر کے متعلق دعوے اور پیشن گوئیاں غلط ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ توقع اس سے زیادہ تھی تاہم جو لوگوں نے اعتماد دکھایا یا فیصلہ سنایا وہ ہم سب کو نہ صرف قبول بلکہ اس کا احترام کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ 400 سیٹوں کی باتیں کرتے تھے ان کا وہ خواب پورا نہیں ہوا۔ انہیں اب دوسری جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کرنا مجبوری بن گیا ہے لیکن اب یہ دیکھنے بڑا دلچسپ ہوگا کہ جس وزیر اعظم نے ڈکٹیٹر شپ کے طور ابھی تک ملک میں اپنی حکومت چلائی وہ اب کس طرح اور کیسے دوسری جماعتوں کو ساتھ لے کر حکومت بناتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1139825
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش