0
Thursday 6 Jun 2024 14:38

مذاکرات میں کسی قسم کا دباو قبول نہیں کریں گے، حماس

مذاکرات میں کسی قسم کا دباو قبول نہیں کریں گے، حماس
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہ حماس کے مرکزی رہنما احمد عبدالہادی نے لبنان میں تقریر کرتے ہوئے غزہ جنگ کی تازہ ترین صورتحال نیز امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کی مبینہ پیش کردہ جنگ بندی کی پیشکش کے بارے میں کہا: "صیہونی رژیم آج تمام محاذوں پر اسٹریٹجک دلدل میں پھنس چکی ہے اور میں ایک بار پھر اس بات پر تاکید کروں گا کہ حماس ہر گز جنگ بندی کیلئے مذاکرات کیلئے اپنے اصلی مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔" احمد عبدالہادی نے المیادین سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا: "طوفان الاقصی آپریشن متعدد اسٹریٹجک نتائج کا حامل تھا جن میں سے ایک صیہونی حکمرانوں اور آبادکاروں کے دل میں گہرا خوف اور وحشت ایجاد کرنا ہے۔ طوفان الاقصی آپریشن نے غاصب دشمن سے جنگ کی مساواتیں تبدیل کر دیں اور اس تبدیلی کے اثرات سب کیلئے واضح ہو چکے ہیں۔" حماس کے اعلی سطحی رہنما نے کہا: "غاصب صیہونی رژیم اس وقت غزہ، مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں اور تمام محاذوں پر اسٹریٹجک لحاظ سے بند گلی سے روبرو ہو چکی ہے۔"
 
احمد عبدالہادی نے جنگ بندی اور اس کے بارے میں مبینہ صیہونیوں کی پیشکش کے بارے میں کہا: "بنجمن نیتن یاہو، صیہونی وزیراعظم بالکل جنگ بندی نہیں چاہتا اور کسی معاہدے پر پہنچنے کا بھی خواہاں نہیں ہے۔ وہ جنگ کے پھیلاو کے درپے ہے اور چاہتا ہے کہ یہ جنگ تمام خطے تک پھیل جائے۔ لیکن سب جانتے ہیں کہ نیتن یاہو ہر گز غزہ اور دیگر محاذوں پر اپنے اہداف حاصل نہیں کر پائے گا، خاص طور پر مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصوں میں اور حزب اللہ لبنان سے جنگ میں۔" حماس کے مرکزی رہنما نے کہا: "غاصب صیہونی رژیم نے اپنی تمام تر فوجی طاقت بروئے کار لانے اور امریکہ کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت کے باوجود اب تک جنگ میں حتی ایک فوجی ہدف بھی حاصل نہیں کیا ہے۔ ہمارا موقف واضح ہے اور ہم ہر گز مذاکرات میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حماس نے اب تک غزہ میں جنگ بندی سے متعلق مبینہ صیہونی پیشکش کی کوئی دستاویز وصول نہیں کی اور ہم کسی دباو کے سامنے نہیں جھکیں گے۔" انہوں نے مغربی کنارے کی صورتحال اور اس خطے میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونیوں کی جارحیت میں شدت پیدا ہو جانے نیز غاصب صیہونیوں کے خلاف مجاہدین کی کاروائیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "مغربی کنارے پر صیہونیوں کی وحشیانہ جارحیت سے ان کا خوف ظاہر ہوتا ہے اور وہ فلسطینیوں کو دباو کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔"
 
حماس کے رہنما احمد عبدالہادی نے مزید کہا: "مغربی کنارے میں اسلامی مزاحمت دیگر تمام فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے اور شجاعانہ فوجی کاروائیاں انجام دے کر اس سے مقابلہ کر رہی ہے اور صیہونیوں کی نجس سازشوں کو ناکام بنا رہی ہے۔" اس سے پہلے حماس کے ایک اور رہنما اسامہ حمدان نے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ غاصب صیہونی رژیم کو واضح طور پر جنگ بندی کی پابندی کرنے اور غزہ سے فوجی انخلاء کا اعلان کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا: "اسرائیل کا جواب اس موقف سے ہم آہنگ نہیں ہے جو امریکی صدر جو بائیڈن نے پیش کیا ہے اور اس میں دعوی کیا ہے کہ صیہونی فوج غزہ سے مکمل انخلاء کرے گی اور مستقل جنگ بندی کا اعلان کرے گی۔ اگر اسرائیلی دشمن نے واضح طور پر جنگ بندی اور غزہ سے مکمل فوجی انخلاء کے بارے میں اپنا موقف بیان نہ کیا تو ہم اس پیشکش کو نہیں مانیں گے اور ہم اپنے اس فیصلے کی اطلاع ثالثی کرنے والے ممالک کو دے چکے ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 1140031
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش