0
Saturday 8 Jun 2024 09:07

پنجاب میں ہتک عزت بل باقاعدہ قانون بن گیا، قائم مقام گورنر نے دستخط کر دیئے

پنجاب میں ہتک عزت بل باقاعدہ قانون بن گیا، قائم مقام گورنر نے دستخط کر دیئے
اسلام ٹائمز۔ صحافیوں کے تحفظات نظرانداز کرتے ہوئے قائم مقام گورنر ملک احمد خان نے ہتک عزت بل 2014 پر دستخط کر دیئے ہیں۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کے رخصت پر جانے کے بعد قائم مقام گورنر ملک احمد خان نے ہتک عزت بل پر دستخط کئے۔ گزشتہ ماہ پنجاب اسمبلی سے ہتک عزت بل پاس کیا گیا تھا، جسے منظوری کیلئے گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کو بھجوایا گیا، تاہم صحافی تنظیموں کے اعتراضات کے پیش نظر گورنر نے بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بل کے معاملے پر پنجاب حکومت اور گورنر پنجاب کے درمیان ملاقات بھی ہوئی، جس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔
 
ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب سے ملاقات کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے صدرمملکت آصف علی زرداری سے رابطہ کیا گیا، صدر مملکت نے گورنر پنجاب کو چھٹی پر جانے کا مشورہ دیا۔ گورنر سردار سلیم حیدر 6 جون سے 12 جون تک رخصت پر چلے گئے اور سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اگلے ہی روز بل پر دستخط کر دیئے۔
 
گورنر ہاؤس ذرائع کی جانب سے قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان کی جانب سے دستخط کیے جانے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ بل پر دستخط کے بعد سمری وزارتِ قانون کو بھجوا دی گئی، جس کا جلد ہی گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جائیگا، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ہتک عزت قانون باقاعدہ طور پر پنجاب میں لاگو ہو جائیگا اور اس کا اطلاق ہر شہری پر ہو گا۔ پنجاب اسمبلی سے منظور کرائے گئے قانون کا اطلاق پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بھی ہو گا۔ جس کے تحت پھیلائی جانیوالی جھوٹی اور غیرحقیقی خبروں پر ہتک عزت کا کیس ہو سکے گا۔ بل کا یوٹیوب، ٹک ٹاک، ایکس، ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام کے ذریعے پھیلائی جانیوالی جعلی خبروں پر بھی اطلاق ہوگا۔
 
ہتک عزت قانون کے تحت کسی شخص کی ذاتی زندگی اور عوامی مقام کو نقصان پہنچانے کیلئے پھیلائی جانیوالی خبروں پر کارروائی ہوگی۔ ہتک عزت کے کیسز کیلئے خصوصی ٹربیونلز قائم ہوں گے، جو6 ماہ میں فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے جبکہ قانون بننے کے بعد30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ہوگا، آئینی عہدوں پر موجود شخصیات کیخلاف الزام کی صورت میں ہائیکورٹ کے بنچ کیس سننے کے مجاز ہوں گے، خواتین اور خواجہ سراؤں کو کیس میں قانونی معاونت کیلئےحکومتی لیگل ٹیم کی سہولت میسر ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 1140368
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش