0
Sunday 9 Jun 2024 07:25

معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کے لوگوں کو اوپر لانا مشن ہے، انوارالحق

معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کے لوگوں کو اوپر لانا مشن ہے، انوارالحق
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ الحمداللہ خطہ سے مافیاز کا خاتمہ کر دیا ہے، ٹمبر مافیا، سگریٹ مافیا اور فوڈ مافیا یہ سب اب آزاد کشمیر میں ماضی کا حصہ ہیں، وزارت عظمی کا حلف اٹھایا تو آزاد کشمیر کا گورننس سٹرکچر تباہ حال تھا، آج الحمداللہ گورننس کا نظام ٹریک پر واپس آ چکا ہے، گورننس قانون کی عملداری اور جواب دہی کے نظام سے شروع ہوتی ہے اور قانون کی عملداری کا نفاذ وزیراعظم کی ذات سے شروع ہوتا ہے، وکلاء معاشرے کا پڑھا لکھا طبقہ ہیں جو قانون کی حکمرانی قائم کرنے کیلئے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں، میں خود وکیل ہوں اس لئے وکلاء کے مسائل کو بھی سمجھتا ہوں آپ لوگ میرا دست و بازو بنیں تاکہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کو اوپر لایا جا سکے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ بار حویلی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صدر ڈسٹرکٹ بار شیخ شکیل احمد ایڈوکیٹ کی قیادت میں وفد نے ایوان وزیراعظم میں ان سے ملاقات کی،وفد میں شجاعت علی ایڈووکیٹ، مظفر فاروقی ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری بار چوہدری خالد محمود، راجہ ذولقرنین ایڈووکیٹ، راجہ ختم عظیم ایڈووکیٹ، راجہ صغیر ایڈووکیٹ، راجہ جمیل ایڈووکیٹ، محمد ضمیر خان ایڈووکیٹ، راجہ محمد شکیل ایڈووکیٹ، محمد اسلم شیخ ایڈووکیٹ اور راجہ محسن راٹھور ایڈووکیٹ شامل تھے۔ وزیر لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی راجہ فیصل ممتاز راٹھور بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وزیراعظم اس موقع پر کہا کہ اللہ تعالیٰ جب بھی قلم میں اختیار دیتا ہے تو ذمہ داری کا احساس سو گنا بڑھ جاتا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو یہ بدقسمتی ہے جس کی بھاری قیمت آپ کو دنیا میں بھی دینا پڑتی ہے اور آخرت میں بھی ادا کرنا پڑے گی، الحمداللہ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک قلم میں اختیار ہے میں قابل احتساب ہوں، کشمیر کے عوام کا اور سب سے بڑھ کر اس خالق کائنات کا احسان ہے جس کے حکم سے یہ اختیار مجھے ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جو سب سے اہم کام تھا جو حکومت کا گڈگورننس کا تصور ہے وہ دو چیزوں سے شروع ہوتا ہے، قانون کی عملداری اور اس کا اطلاق وزیراعظم کی ذات سے شروع ہوتا ہے، میں نے خود کو قانون کے سامنے جوابدہ بنایا اور احتساب اپنی ذات سے شروع کیا، دوسری چیز ہے احتساب کا ادارہ جو متروک ہو چکا تھا اسے دوبارہ زندہ کیا اور چیئرمین احتساب بیورو کا تقرر کیا، پبلک سروس کمیشن کا ادارہ جس سے ہمارے نوجوان بچوں اور بچیوں کا مستقبل وابستہ ہے ایسا پبلک سروس کمیشن بنایا جس کے چیئرمین کو وزیراعظم بھی فون کرنے کی جرات نہ کر سکے، اس کے علاوہ کفایت شعاری کے اقدامات کئے، سرکاری ٹرانسپورٹ بہت دھڑلے سے اور قانون کے مغائر استعمال ہوتی تھی اسے روکا، فالتو گاڑیوں کو آکشن کر دیا، پہلی مرتبہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم سیکرٹریٹ کے بجٹ میں یہ معجزہ ہو گا کہ 30 جون تک 51 فیصد کٹ نظر آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ میرا دیرینہ خواب تھا کہ آزاد کشمیر میں خواجہ سرا، بیوہ خواتین، طلاق یافتہ خواتین، لاوارث بوڑھے مرد و خواتین، یتیم بچے اور معذور افراد کے لئے آزاد کشمیر میں سپیشل پروٹیکشن پروگرام شروع کیا جائے، الحمداللہ 10 ارب روپے کی لاگت سے سوشل پروٹیکشن پروگرام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کی ترقی و خوشحالی کو یقینی بنائے گی۔ اس موقع پر وفد نے وزیراعظم کے گڈگورننس کے اقدامات کو سراہا۔
خبر کا کوڈ : 1140571
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش