0
Tuesday 11 Jun 2024 12:14

 وزیر خزانہ نے اگر بجٹ پر صرف دستخط ہی کرنے ہیں تو ملک آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیں، خواجہ سلمان صدیقی 

 وزیر خزانہ نے اگر بجٹ پر صرف دستخط ہی کرنے ہیں تو ملک آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیں، خواجہ سلمان صدیقی 
اسلام ٹائمز۔ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے بجٹ میں ریلیف نہ ملنے پر ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے اور تاجر دوست سکیم کو تاجر کش سکیم قرار دیا ہے، وزیرخزانہ نے اگر بجٹ پر صرف دستخط ہی کرنے ہیں تو ملک آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیں، اب بھی وقت ہے کہ 80 لاکھ سے زائد چھوٹے تاجروں کی واحد نمائندہ مرکزی تاجر تنظیم سے مذاکرات کیے جائیں اور ان کی وزیرخزانہ کو دی گئی تجاویز پر من و عن عمل درامد کیا جائے، نام ونہاد تاجر چیئرمین دہرا معیار نہ رکھیں اور تاجروں کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں، دھوکہ دہی سے باز رہیں ایک ہی تنظیم کا ایک شخص تاجر دوست سکیم کا کنوینئر بن کر تاجروں کے گلے کاٹنے کے لئے تیار ہے اور تاجر دوست سکیم کے نام پر 6 بڑے شہروں میں سرکاری دفاتر اور سرکاری گاڑی کی مراعات لے رہا ہے اور دوسرا تاجر دوست سکیم کے خلاف پریس کانفرنسز کرکے تاجر برادری کو دھوکہ دے رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی، جنوبی پنجاب کے صدر شیخ جاوید اختر، ضلع ملتان کے صدر سید جعفر علی شاہ، ملتان صدر خالد محمود قریشی، جنوبی پنجاب چیئرمین جاوید اختر خان، راو لیاقت علی، تنویر حسین لنگاہ، سید کفایت حسین، محمد اعجاز، ملک مزمل کھاکھی، کامران بھٹہ، شیخ الطاف، چوہدری عبد المنان گوندل، خواجہ انیس، ملک قیصر کمبوہ، شیخ ندیم، شیخ فیصل محمود، شاہد بھٹہ، یونس قریشی ودیگر نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

 خواجہ سلیمان صدیقی نے مزید کہا کہ چھوٹے تاجر اور عوام پہلے ہی 42 قسم کے ٹیکسز دے رہے ہیں اب مزید ٹیکس برداشت نہیں کریں گے، تاجر ٹیکس دینے کو تیار ہیں اور اس سلسلے میں گزشتہ 36 سالوں سے ہر حکومت کے ساتھ ہم نے مذاکرات کیے تاکہ ٹیکس کے نظام کو بہتر کیا جائے تاکہ ملکی معیشت مستحکم ہو، جبکہ ایف بی ار میں 22 ہزار سے زائد کرپٹ افسران و اہلکاروں کو تاجر برادری پر مسلط کرنے کی بجائے حکومت براہ راست تاجر برادری سے مذاکرات کرے اور تین سالوں کے لیے ہمارے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں تو سرکاری خزانے میں ریوینیو ڈبل ہو سکتا ہے، جو ایف بی ار کے کرپٹ افسران و اہلکار ان ہڑپ کر جاتے ہیں جن کے ایک اہلکار کی 70 ہزار سے 80 ہزار تنخواہ ہے لیکن ان کی کنالوں پر بڑے بڑے بنگلے ہیں اور ہر ماہ دو ارب سے زائد تنخواہ لیتے ہیں، تاجر برادری کو انکم ٹیکس دینے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن جائز ٹیکس لیے جائیں ٹیکس پر ٹیکس مسلط نہ کیے جائیں۔

 صنعت کاروں، مینوفیکچررز، جاگیرداروں، وڈیروں اور سرمایہ داروں سے بھی ٹیکس لیے جائیں جو بڑے بڑے محلات میں رہتے ہیں، حکمران بتائیں کہ ائی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے لیے گئے 35 ارب ڈالر میں چھوٹے تاجروں کو کیا ملا؟۔ حکمرانوں نے سوائے اپنی جیبیں بھرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا وزیر خزانہ نے اگر بجٹ پر صرف دستخط ہی کرنے ہیں تو ملک ائی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیں، ملک بھر کے 80 لاکھ چھوٹے تاجروں سمیت 26 کروڑ سے زائد غریب عوام پہلے ہی بڑھتی ہوئی مہنگائی، معاشی بدحالی، 42 قسم کے نت نئے ٹیکسز سمیت دیگر مسائل سے شدید پریشانی سے دوچار ہے، لیکن اب بجٹ میں مزید ٹیکسز کی شنید سمجھ سے بالاتر ہے، حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

تاجر رہنمائوں نے مزید کہا کہ ائی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نام پر لوٹ مار جاری ہے نہ تاجر دوست سکیم کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی شناختی کارڈ کی شرط سمیت کسی نت نئے ٹیکس کو قبول کریں گے۔ اگر مزید ٹیکس نافذ کیے گئے تو مرکزی تنظیم تاجران پاکستان ملک گیر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہو جائے گی اور تاجر برادری پہیہ جام، ہڑتال، شٹرڈاون اور احتجاجی مظاہروں سے گریز نہیں کریں گے، تاجر برادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ان کے حقوق کے لیے پہلے بھی قربانیاں دیں اور اب بھی قربانیاں دینے کو تیار ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 1141032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش