0
Sunday 26 May 2024 18:58
تجزیہ

آیت الله ابراهیم رئیسی اور انقلابی سیاست

26 مئی 2024ء
متعلقہ فائیلیںہفتہ وار تجزیہ انجم رضا کے ساتھ

موضوع: آیت الله ابراهیم رئیسی اور انقلابی سیاست

Ayatollah Ibrahim Raisi & Revolutionary Politics
 
26 مئی 2024ء

مہمان: ڈاکٹر راشد عباس نقوی (صحافی، دانشور، تجزیہ نگار)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
 
اہم نکات:

۔ انقلابِ اسلامی ایران ایک نئے نظام کے ساتھ عالمی سیاست میں وقوع پذیر ہوا

۔ انقلابِ اسلامی ایران نے غربی و شرقی سیاسی نظام کو مسترد کیا

۔ نظریہ ولایتِ فقیہ نے جمہوری اسلامی کی طرف دُنیا کو متوجہ کیا

۔ ولایت فقیہ کے نظریئے نے پوری دُنیا کو عقیدہ امامت کی حقانیت سے روشناس کروایا

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی کا  نظام ولایت فقیہ پر بھر پور اعتماد تھا اور وہ حقیقی پیروکار تھے

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی گزشتہ صدور کی نسبت  نظریہ ولایت فقیہ کے کامل قائل تھے

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی  نظریاتی طور نظام ولایت فقیہ کے ساتھ ایک پیج پہ تھے

۔ فکری و نظریاتی حوالے سے مطیع ولی فقیہ تھے اور اجرائی امور بلا تامل ادا کرتے تھے

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی کے دور حکومت میں تمام ادارے خط رہبر پر گامزن تھے

۔ رئیسی کے طرزِ حکومت نے نوجوان نسل کو شبہات و شکوک کے مرحلے سے نکال دیا تھا

۔ شہید خدمت کا لقب بھی ان کی  اندرونی اور بیرونی حوالوں سے بھرپور خدمت کی بنا پر انہیں کو ملا

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی انقلابِ اسلامی کی اساس پر گامزن تھے

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے بہت سخت دور میں منصبِ صدارت سنبھالا

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے اندرونی طور پر اقتصادی صورتِحال کو بہتر بنانے کے اقدامات سب پہلے اٹھائے

۔ ان کا شعار؛ ہمسایہ ممالک سے تجارت زیادہ کی جائے، تھا

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی کے تیس ماہ کے دورِ صدارت میں اٹھائیس غیر ملکی دورہ جات ہیں

۔  بیرونی ممالک کے دورہ جات میں بھی آیت اللہ ابراہیم رئیسی  کی ترجیح  اقتصادی روابط ہی رہے

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے پاکستان نے ساتھ تجارتی حجم دوگنا کر کے دس ارب ڈالر  سالانہ کا اعلان کیا

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے ایران کے دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی تجارتی معاہدے کئے

۔ ایران کے خلاف لگائی گئی اقتصادی پابندیاں بہت سخت ہیں جبکہ آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے اقتصادی پابندیوں کے جال کو توڑ دیا

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی ایک عوام دوست عوامی سربراہِ مملکت بن کر رہے

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی کا دورِ صدارت ایک حقیقی اسلامی حکمران طرزِ حکومت تھا

۔ مضبوط و مستحکم نظریاتی بنیادوں پر قائم انقلاب ہمیشہ ایسے باصلاحیت افراد کو پروان چڑھاتا رہتا ہے جوخلا کو پُر کرتے رہتے ہیں

۔ آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی آخری رسومات میں 90  سے زائد ممالک کی شرکت سے بھی دُنیا کو پیغام  ملا کہ ایرانی تنہا نہیں
خبر کا کوڈ : 1137698
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش