0
Monday 10 Jun 2024 15:55
تجزیہ

رہبر انقلاب کا خط

نوجوانوں کے نام
متعلقہ فائیلیں رہبر انقلاب اسلامی کا خط
ہفتہ وار  پروگرام تجزیہ
 10 جون 2024
 موضوع: امام خامنہ ای کا امریکی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کے نام خط ، ایک تجزیہ
مہمان: سید کاشف علی
( تجزیہ نگار و صحافی) اسلام آباد
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
 
ابتدائیہ:
آج کل رہبرِ معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کا یورپی و امریکی نوجوانوں کے نام کے خط کا ذرائع ابلاغ میں بہت چرچا ہے، اگر ہم تھوڑا سا ماضی میں جائیں تو سنہ 2015ع‍ کے آغاز میں، ـ مورخہ 21 جنوری 2015ع‍ کو ـ امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے فرانس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں اور اس کے بعد اسلام فوبیا کی لہر کے پیش نظر یورپ اور شمالی امریکہ کے نوجوانوں کے نام ایک خط بعنوان "Letter4u" تحریر بھی فرمایا تھا
اور دوسرا خط نومبر 2015 میں تحریر کیا تھا
اس خط میں آپ نے  حضرت آیت اللہ العظمی امام سید علی خامنہ ای نے مغرب کے تمام نوجوانوں کے نام اپنے خط کے ضمن میں فرانس کے ناخوشگوار واقعات کو ان کے ساتھ مشاورت کی بنیاد قرار دیا اور "عالم اسلام میں بعض بڑی طاقتوں کی حمایت یافتہ دہشت گردی، اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی حمایت اور دنیائے اسلام پر حالیہ برسوں کے دوران تباہ کن لشکر کشیوں" کے اثرات کے دردناک نمونوں کو گنواتے ہوئے، نوجوانوں سے مخاطب ہوکر فرمایا: میں آپ نوجوانوں سے چاہتا ہوں کہ صحیح شناخت و معرفت کی بنیاد پر اور دوراندیشی اور گہری بصیرت کو بروئے کار لاتے ہوئے ناخوشگوار تجربات سے استفادہ کریں اور عالم اسلام کے ساتھ ایک صحیح اور شرافتمندانہ تعامل کی بنیاد رکھیں۔
 
اور اب 25 مئی 2024کو امریکی طلباء تحریک کے نوجوانوں کو خط جس میں رہبر مسلمین سید علی خامنہ ای نے کہا کہ میرا یہ خط ان بیدار ضمیر نوجوانوں کے لیے ہے جو اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے غزہ کے مظلومین کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاریخ اپنے اوراق پلٹ رہی ہے اور اس اہم فیصلہ کن گھڑی میں آپ نے ٹھیک سمت کا تعین کیا اور کھڑے ہوگئے اپ کی سرپرستی کرنے کے لیے آپ کے اساتذہ نے بھی بہترین فیصلہ کیا آپ کی تحریک نے ثابت کر دیا کہ امریکہ غزہ میں ہونے والے تمام مظالم میں براہ راست شریک ہے آپ کی تحریک سے یورپ سمیت پوری دنیا میں تحریکیں بیدار ہونا شروع ہوگئیں
 
موضوعات وسوالات:
رہبر انقلاب نے یوتھ کے فلسطین کاز کی حمایت کو مزاحمتی محاذ سے تعبیر کیا ہے ، کیا ظلم کے خلاف آواز اور رائے عامہ کو ہموار کرنا بھی اتنا اہم ہے کہ اس کو مزاحمتی محاذ کا لقب دیا جا سکے؟
 
رہبر انقلاب نے اپنے خط میں صیہونی حکومت کو ظالم ٹولا اور اسرائیلی ریاست کو آپرٹائیڈ ریاست کے نام سے یاد کیا ہے ، اسرائیل کی فلسطینی نسل کشی اور نسلی تعصب کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں جبکہ صیہونی حکومت خود کو ہولوکاسٹ کی قربانی سمجھتی ہے؟
اس لیٹر کے حوالے سے پاکستانی یوتھ اور طلباء کو کیا پیغام دیں گے ؟
 
خبر کا کوڈ : 1140775
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش