0
Tuesday 19 Jun 2018 16:35

پرویز مشرف، فاروق ستار اور اسد اللہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی مسترد

پرویز مشرف، فاروق ستار اور اسد اللہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی مسترد
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سابق صدر پرویز مشرف، ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور جماعت اسلامی کے نائب امیر اسداللہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے قومی اسمبلی کی نشست پر کراچی کے تین حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں جن میں این اے 245، 241 اور 247 کے حلقے شامل ہیں۔ ریٹرننگ افسر احسان خان نے حلقہ این اے 245 سے ڈاکٹر فاروق ستار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کی جس کے بعد انہیں مسترد کردیا گیا۔ ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار 2 مقدمات میں مفرور ہیں اور انہوں نے کاغذات نامزدگی میں مفروری کا ذکر نہیں کیا جس بناء پر ان کے کاغذات مسترد کئے گئے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر سندھ ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ اب تک 28 مقدمات میں ضمانت کراچکا ہوں، ریٹرننگ افسر نے جن مقدمات کا ذکر کیا ان میں بھی مقامی عدالتوں سے ضمانتیں کراؤں گا جب کہ سندھ ہائیکورٹ میں کل اپیل دائر کروں گا۔

دوسری جانب آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے این اے 1 چترال سے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے ہیں جہاں ریٹرننگ افسر محمد خان نے ان کے کاغذات مسترد کئے۔ اے پی ایم ایل کے رہنما ڈاکٹر امجد نے کہا کہ پرویز مشرف اس بار نااہل ہونے پر الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے لیکن ہم انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے اور اس بار بائیکاٹ نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ پرویز مشرف وطن واپس آنا چاہتے تھے لیکن ان کی واپسی میں رکاوٹ پیدا کی جارہی ہے، جب مشرف واپس نہیں آتے تو کہا جاتا ہے کہ وہ واپس نہیں آنا چاہتے اور جب آنا چاہتے ہیں تو ان کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ بلاک کردیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی سےمتعلق کیس میں انہیں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم وطن واپس نہ آنے پر عدالت نے سابق صدر کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا حکم واپس لے لیا تھا۔

علاوہ ازیں کراچی کے حلقہ این اے 242 سے جماعت اسلامی کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیئے گئے ہیں۔ جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل کے امیدوار  اسداللہ بھٹو بینک ڈیفالٹر کی لسٹ میں شامل تھے جس بناء پر ان کے کاغذات مسترد کئے گئے۔ کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد اسداللہ بھٹو کا کہنا ہے کہ وہ ڈیفالٹر نہیں ہیں یہ بینک کی غلطی ہے جس پر عدالت جائیں گے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل اسداللہ بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی نادہندگان کی جاری کردہ فہرست میں ان کا نام شامل کیا جانا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے، اسٹیٹ بینک فوری طور پر اپنی فہرست درست کرے اور معافی مانگے، میں کسی بھی ادارے کا نادہندہ نہیں ہوں، میں نہ کسی ادارے کا ڈائریکٹر اور نہ ہی کسی معاملے کا فریق ہوں، میڈیا اور ریٹرننگ افسر کے ذریعے مجھے معلوم ہوا کہ میں سٹی بینک کا ڈیفالٹر اور ایک فرم کا ڈائریکٹر ہوں حالانکہ یہ سارا جھوٹ کا پلندہ ہے، میں نہ ڈائریکٹر ہوں اور نہ ہی بینک ڈیفالٹر، میں نے اپنی پوری زندگی میں آج تک اور ڈرافٹ و قرضے کیلئے کسی بھی بینک کو کوئی درخواست دی اور نہ ہی قرضہ لیا۔
خبر کا کوڈ : 732312
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش