0
Thursday 12 Jul 2018 14:52

فوجی سیاست میں مداخلت نہ کرنیکا حلف اٹھاتے ہیں، لیکن بلوچستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے، محمود خان اچکزئی

فوجی سیاست میں مداخلت نہ کرنیکا حلف اٹھاتے ہیں، لیکن بلوچستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے، محمود خان اچکزئی
اسلام ٹائمز۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے تمام اداروں کے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ زر اور زور کسی مسئلے کا حل نہیں۔ فوج، عدلیہ اور سیاستدان سب اپنے اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں۔ بلوچستان میں جو کچھ ہوا، سب کے سامنے ہے۔ گائے دودھ نہیں دے گی۔ اقوام کو ان کے ساحل وسائل پر اختیار دینے کی آئینی گارنٹی دیکر پارلیمنٹ کو طاقت کا سرچشمہ قرار دیا جائے تو ملک اور خطے میں موجود مسائل کا خاتمہ ہوگا۔ بلوچ پشتونوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں۔ طاقت کا استعمال اور مزاحمت کسی مسئلے کا حل نہیں۔ چالیس سالوں میں افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔ علماء کرام کو قرآن کا واسطہ دیتے ہیں کہ وہ متحارب گروپوں کے درمیان مفاہمت کیلئے کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتون آباد میں اولسی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر شخص کی عزت عزیز ہے۔ پشتونخوامیپ کے کارکن جانتے ہیں کہ پشتون سیال قوم کو غیر مہذب دکھانے کیلئے ڈرامہ بازی کی جا رہی ہیں۔ انسانی تاریخ میں کسی بھی قوم کی سرزمین پر 40 سالہ کشت وخون اور جنگ کی نظیر نہیں ملتی۔ یورپی ممالک نے دو عالمی جنگیں لڑیں، جن کی کل مدت 9 سال بنتی ہے۔

محمود خان اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ اپنا حق دوسرے کے حوالے کرنا بے غیرتی ہے۔ ہم ظلم اور بے غیرتی کے خلاف ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ رب آئی ایس آئی اور ایم آئی کو امریکن سی آئی اے سے بھی زیادہ استعداد دے۔ ہمیں فوج پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تمام ادارے آئین پاکستان کے اندر رہتے ہوئے کام کریں۔ پاکستان کے آئین میں ہے کہ جج آئین کی وفاداری اور دفاع کا حلف لے گا۔ سیاست دان آئین ماننے اور اس کے تحفظ کا حلف لیتا ہے، جبکہ فوجی آئین کے احترام اور سیاست سے سروکار نہ رکھنے کا حلف رکھتے ہیں، لیکن بلوچستان میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ ایک مرتبہ پھر سب کو گائے کی سواری پر متفق اور اکھٹا کیا گیا ہے۔ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ اس گائے سے نہ دودھ ملے گا اور نہ ہی کچھ اور۔ لوگ ہم سے انہی باتوں پر گلے اور شکوے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس طرح کی باتیں نہ کریں، لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہم کبھی بھی اس سے باز نہیں آئیں گے۔
خبر کا کوڈ : 737382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش