0
Monday 29 Sep 2014 11:10

صرف آرمی کے جوتے (1)

صرف آرمی کے جوتے (1)
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com


آرمی کو بیرکوں تک محدود رہنا چاہیے، اگر قومی معاملات کو قومی لیڈروں پر چھوڑ دیا جائے تو آج بھی سب کچھ بہتر ہوسکتا ہے، راقم الحروف طالب علمی کے زمانے سے ہی عسکری منصوبوں کے علاوہ فوجی مداخلت کے خلاف رہا ہے۔ البتہ گذشتہ سالوں سے جب ہمارے ہاں کچھ سیاسی، جمہوری اور عوامی پارٹیوں نے "آوے ہی آوے فوج آوے" کا راگ الاپنا شروع کیا تو میں بہت متعجب ہوا کہ یہ لوگ کیسے سیاستدان ہیں جو جمہوریت کی پیٹھ میں آرمی کا خنجر گھونپنا چاہتے ہیں، جو عوامی ووٹوں کا جواب فوجی جوتوں سے دینا چاہتے ہیں۔۔۔اور اس وقت میری حیرت کی انتہا نہیں رہی، جب طاہرالقادری صاحب اور عمران خان صاحب نے موجودہ جمہوری حکومت کے خلاف دھرنوں کا آغاز کیا تو ان کی مشترکہ آواز یہی سنائی دی کہ "آرمی ہمارے لئے قابلِ اعتماد ہے جبکہ حکومت پر ہمیں عدمِ اعتماد ہے۔" دھرنوں کے آغاز سے لے کر اب تک ایک غیر جانبدار پاکستانی ہونے کے ناطے میں نے معاملے کی اصل تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی۔ میں نے دھرنوں کے حق یا مخالفت میں محض ذاتی مفروضات کی بنا پر قلم چلانے کے بجائے عملی تحقیق کا سلسلہ شروع کیا۔ اس دوران مجھے پاکستان کے مختلف لوگوں سے ملنے، متعدد علاقوں کو دیکھنے اور کئی اداروں کو پرکھنے کا موقع ملا۔
 
میں نے راولپنڈی شہر میں گندگی کے ڈھیر دیکھے تو کہنے والوں نے کہا کہ اگر آرمی کسی کو کچھ کرنے دے تو کوئی ڈیویلپمنٹ ہو، آرمی ایوان اقتدار سے نکلتی ہی نہیں اور سیاست میں مکمل مداخلت کرتی ہے، لہذا سیاستدان کچھ کر ہی نہیں پاتے۔ میں نے تھوڑی سی بارش کے بعد ٹیکسلا میں ندی نالوں کو سیلاب کی صورت میں امڈتے ہوئے دیکھا اور نکاسی آب کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا تو مجھے کہا گیا کہ آرمی کے افسران تو پلاٹوں کے چکر میں پڑے رہتے ہیں اور سیاستدانوں کو فلاح و بہبود کی خاطر کام کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ میں نے ٹیکسلا میں تپتی دھوپ میں سنگ تراشوں کو پتھر تراش تراش کر پاکستانی ثقافت کو اپنے لہو سے سینچتے ہوئے دیکھا تو ہر کسی سے پوچھا کہ کیا ان مفلوک الحال محنت کشوں کو حکومت  اس گرمی میں چھوٹا سا سائبان فراہم نہیں کرسکتی۔۔۔؟ کیا ان جفاکشوں کو اپنی حالت سدھارنے کے لئے حکومت آسان قرضے تک نہیں دے سکتی۔۔۔؟

میں نے اس دوران خیبر پختونخوا سے کشمیر اور پنجاب تک کا دورہ کیا اور مختلف علاقوں میں بند سرکاری سکولوں، گندے ہسپتالوں اور انصاف کی بھیک مانگتے ہوئے، کچہریوں میں دھکے کھاتے ہوئے لوگوں کو قریب سے دیکھا۔ گویا پورے ملک کا کوئی پرسانِ حال نظر نہیں آیا۔ لوگوں کو یہی بات ذہن نشین کرائی گئی ہے کہ تمام تر مسائل کی ذمہ دار آرمی ہے، آرمی کو بیرکوں تک محدود رہنا چاہیے۔ اگر قومی معاملات کو قومی لیڈروں پر چھوڑ دیا جائے تو آج بھی سب کچھ بہتر ہوسکتا ہے۔ مجھے اس تحقیق کے دوران اچھی طرح جاننے کا موقع ملا ہے کہ آرمی کو تمام مسائل کا باعث قرار دینے والے لوگ کون ہیں اور ان کا اصلی مقصد کیا ہے۔ آرمی کے خلاف نفرت پھیلانے والے اس نفرت کی آڑ میں کیا گل کھلا رہے ہیں، اس سلسلے میں ہماری تحقیقات جاری ہیں اور اگلی قسط میں ہم کچھ شواہد کے ساتھ  آپ کی خدمت میں  حاضر ہونگے۔ حقائق تک پہنچنے کے لئے تھوڑا سا انتظار کیجئے، تھوڑا سا انتظار۔۔۔
(جاری ہے)
خبر کا کوڈ : 412249
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش