0
Sunday 10 Feb 2013 15:57

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو امارات سے زبردستی نکال دیا

متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو امارات سے زبردستی نکال دیا
اسلام ٹائمز۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو امارات سے زبردستی نکال دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق چار ہزار شیعہ مسلمانوں کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے جبراً امارات سے نکال دیا ہے جبکہ نکالے جانیوالے شیعہ مسلمانوں کو کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے شیعہ مسلمانوں کو صرف یہ کہہ کر دبئی اور دیگر مقامات سے نکالا گیا ہے کہ 24 گھنٹوں کے اندر اندر واپس چلے جائیں۔ متحدہ عرب امارات سے جبریہ نکالے جانے والے شیعہ مسلمانوں میں پاکستانی، عراقی، ایرانی اور لبنانی شیعہ مسلمان شامل ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے چار سال قبل شیعہ مسلمانوں کو نکالنے کا آغاز کیا تھا جب ابوظہبی ریاست میں پاکستان کے علاقے پاراچنار اور پنجاب سمیت سندھ کے متعدد شہریوں کو زبردستی نکال دیا گیا تھا۔

دوسری جانب لبنان سے تعلق رکھنے والے اور طول مدت سے قیام پذیر شیعہ مسلمانوں کو حزب اللہ کے ساتھ تعلقات اور حزب اللہ کو پسند کرنے کے جرم میں نکال دیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات حکومت کی جانب سے جبراً نکالے گئے ایک تارک وطن نے بتایا ہے کہ سیکورٹی وجوہات کی بناء پر شیعہ مسلمان اپنی جائیداد کو چند گھنٹوں میں سمیٹنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور جبکہ رہائشی اجازت ناموں کو بغیر کسی وجوہ کے ختم کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ سال دبئی میں خوجہ شیعہ اثنا عشری مدرسہ بند کیا گیا، اسی طرح شیعہ مساجد پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں جبکہ ورلڈ فیڈریشن کا ہونے والا اجلاس 19 مئی کو دبئی کی میزبانی نہ کرنے کی وجہ ست دارالسلام میں ہوا۔

متحدہ عرب امارات کی حکومت سنہ 2009ء سے ہی شیعہ مسلمانوں کے خلاف ایسی کاروائیاں انجام دے رہی ہے جبکہ اپریل 2012ء میں دیکھنے میں آیا کہ 9 لبنانی شہریوں کو بغیر کسی وجہ کے دبئی سے نکال دیا گیا اور داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ تاہم اس مرتبہ امارات سے نکالے جانے والے شیعہ مسلمانوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے کہ وہ دوبارہ امارات میں داخل نہیں ہو سکتے۔ نکالے جانے والے تمام افراد کو صرف اور صرف اس لئے نکالا جا رہا ہے کہ وہ شیعہ مسلمان ہیں، ان کے خلاف کوئی کرمنل مقدمہ موجود نہیں اور نہ ہی وہ کسی سیاسی کاموں میں ملوث ہیں، فقط شیعہ مسلمان ہونے کے جرم میں جبری طور پر انہیں بے دخل کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب کی ملی بھگت کے تحت متحدہ عرب امارات سے پاکستانی شیعہ مسلمانوں کے خلاف ایسی کاروائیاں کی جا رہی ہیں اور ان کو جبری ملک سے نکالا جا رہا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ برسوں میں عرب ممالک میں پیدا ہونے والی اسلامی بیداری اور خصوصاً بحرین میں شیعہ مسلمانوں کے قیام سے خوفزدہ ہوکر متحدہ عرب امارات کی حکومت یہ اقدام کرنے پر مجبور ہوئی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ مشرق وسطیٰ چونکہ امریکہ اور سعودی عرب کے ہاتھ سے نکل گیا ہے اور محض بحرین اور متحدہ عرب امارات ہی کے خطے بچے ہیں کہ جہاں اب تک ان کی زیر سایہ حکومتیں عوام کا استحصال کررہی ہیں، اس ہی لئے امریکہ اور سعودی عرب کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح اپنے ان آخری مورچوں کا تحفظ کیا جائے کیونکہ ان میں سے ایک بھی مورچہ ہاتھ سے نکلنے کی صورت میں خطے سے تمام استعماری قوتوں کا بستر گول ہوجائے گا۔

ایک طرف متحدہ عرب امارات کی حکومت نے ہزاروں پاکستانی شہریوں کو بغیر کسی وجہ کے امارات سے نکال دیا ہے لیکن صدر پاکستان آصف زرداری نے اس مسئلے پر امارات حکومت سے تا حال کوئی بات نہیں کی حالانکہ ہزاروں پاکستانیوں کا دبئی اور امارات میں کاروبار کرنا پاکستانی معیشت پر بھی مثبت اثر انداز ہوتا ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ شیعہ قیادت امارات سے نکالے جانیوالے شیعہ مسلمانوں کے لئے آواز اٹھائے اور امارات حکومت سے سخت احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرے کہ امارات حکومت اپنے متعصبانہ فیصلے کو واپس لے اور نکالے گئے ہزاروں شیعہ مسلمانوں کو واپس لائے۔
خبر کا کوڈ : 238587
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش