0
Wednesday 27 Aug 2014 17:41

سیاسی بحران، وزیراعلٰی پنجاب سے استعفٰی، رانا ثناء کو قربانی کا بکرا بنانیکا فیصلہ

سیاسی بحران، وزیراعلٰی پنجاب سے استعفٰی، رانا ثناء کو قربانی کا بکرا بنانیکا فیصلہ
لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت کی مشاورت کے بعد انقلاب اور آزادی مارچ کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف کا استعفٰی لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعلٰی پنجاب سے استعفٰی کا فیصلہ حساس ادارے انٹیلی جنس بیورو کے ایک سروے کے بعد کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے انٹیلی جنس بیورو کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ سرکاری افسران کا سروے کرے اور افسران سے رائے لی جائے کہ پنجاب حکومت کی دھرنوں کے حوالے سے پالیسی سے وہ مطمئن ہیں اور اگر نہیں تو ان کی رائے میں حکومت کی پالیسی کیا ہونی چاہیے کہ اس سیاسی بحران کا پرامن حل نکل آئے۔

ذرائع کے مطابق آئی بی نے تمام سرکاری اعلٰی افسران سے ایک سروے کیا ہے، جس میں افسران کو کھل کر بولنے کی پیش کش کی گئی۔ افسران نے  ’’جان کی امان‘‘ ملنے کے وعدے پر بڑھ چڑھ کر اپنے دلوں کی بھڑاس نکالی، جس کے بعد حکومت نے اپنی پالیسی میں یو ٹرن لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران سے کئے گئے سروے کے بعد سامنے آنے والی تمام آراء کو اعلٰی حکام کو پیش کیا گیا جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعلٰی پنجاب استعفٰی دے دیں اور قانون کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے کا سامنا کریں۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پولیس تفتیش ایک ایسے افسر کے سپرد کی جائے گی جو شہباز شریف کو ریلیف دے کر بے گناہ ثابت کر دے گا جبکہ اس تفتیش میں رانا ثناءاللہ کو قربانی کا بکرا بنا دیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رانا ثناءاللہ نے حکومت کی اس پالیسی سے اتفاق کرنے سے انکار کر دیا ہے، تاہم وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیراعظم میاں نواز شریف نے سختی سے کہا ہے کہ شہباز شریف کو بچانے کے لئے رانا ثناءاللہ کو ہی قربانی کا بکرا بننا پڑے گا۔ ذرائع کے مطابق رانا ثناءاللہ جب سے وزارت سے مستعفی ہوئے ہیں تب سے سرکاری رہائش گاہ میں ہی قیام پذیر ہیں اور انہوں نے سرکاری رہائش گاہ خالی نہیں کی جو کہ وزیر قانون کے لئے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے رانا ثناءاللہ کو یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگر وہ حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرتے تو انہیں اس رہائش گاہ کا کرایہ ادا کرنا ہوگا اور ان کا فین روڈ پر قائم غیر قانونی پلازہ بھی مسمار کیا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد رانا ثناءاللہ نے تاحال خاموشی اختیار کر لی ہے۔

دوسری جانب وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے چین میں بھی سرکاری حکام  کے ساتھ مشورے کئے ہیں کہ وہ اس بحران کو کس طرح ہینڈل کریں۔ ذرائع کے مطابق چینی حکام نے اس معاملے میں حکومت کو کوئی مشورہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ بھی ٹیلی فون پر مشورہ کیا ہے کہ حالیہ سیاسی بحران کے حوالے سے کوئی مشورہ دیں۔ اس حوالے سے مودی نے انہیں کچھ تجاویز دی ہیں، تاہم تاحال اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ آیا میاں نواز شریف نے بھارتی وزیراعظم کو ٹیلی فون کیا ہے یا نہیں۔ سرکاری ذرائع بھی اس خبر کی تصدیق یا تردید کرنے سے گریزاں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 406913
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش