0
Monday 16 Sep 2013 11:12

حریت قیادت کی عدم شرکت، پگواش کانفرنس ناکامی کا شکار

حریت قیادت کی عدم شرکت، پگواش کانفرنس ناکامی کا شکار
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی غیر سرکاری تنظیم پگواش کے زیراہتمام اتوار کو اسلام آباد میں شروع ہونے والی تین روزہ انٹرا کشمیر کانفرنس مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز اور حریت پسند قیادت کی عدم شرکت کے باعث ناکامی سے دوچار ہو گئی ہے۔ لائن آف کنٹرول کے آرپار اعتماد سازی کے ایجنڈے پر ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے  لیے بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، سیف الدین سوز، یوسف یاری گامی کو کلیرنس نہیں دی۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کانفرنس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے جبکہ حریت قیادت کے بیشتر رہنماء سری نگر میں نظر بند ہیں۔ کانفرنس کے منتظمین نے گلگت بلتستان اور سمندر پار کشمیری رہنمائوں کو مدعو ہی نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق گذشتہ روز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں بھارت کی سول سوسائٹی اور آزاد کشمیر کے سیاسی رہنمائوں نے شرکت کی جبکہ مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز اور حریت قیادت کی عدم شرکت پر شرکاء کانفرنس نے کئی سوالات اٹھائے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس دفعہ کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز اور حریت قیادت کے علاوہ گلگت بلتستان اور بیرونی دنیا میں مقیم کشمیری قیادت نے شرکت نہیں کی جس کی وجہ سے کانفرنس کی افادیت ختم ہو کر رہ گئی ہے۔

کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پگواش کے جنرل سیکرٹری پروفیسر پولو گٹھا نے کہا کہ پگواش کانفرنس کا بنیادی مقصد تنازعہ کشمیر کے تناظر میں تجاوزیز کا تبادلہ کرنا ہے۔ دونوں طرف کی قیادت کو موقع فراہم کرنا ہے کہ وہ باہم مل بیٹھ کر مختلف ایشوز پر بات کریں۔ لائن آف کنٹرول کے آر بار آمدورفت میں آسانی کے لیے تجاویز دی جائیں، معاشی تعاون کے فروغ کے لیے اقدامات پر غور ہو۔ انھوں نے کہا کہ پگواش کے زیراہتمام ہونے والی کانفرنس کی تمام کاروائی ان کیمرہ ہو گی اور تیسرے روز کانفرنس کے اختتام پر اتفاقی نکات پر اعلان اسلام آباد کے نام سے اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ 

ذرائع کے مطابق بھارت نے پگواش کانفرنس کو آغاز سے قبل ہی ناکامی سے دوچار کر دیا ہے۔ پگواش کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز قیادت وزیراعلی عمر عبداللہ، پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی، کیمونسٹ پارٹی کی ریاستی شاخ کے سیکرٹری جنرل یوسف تاری گامی، پروفیسر سیف الدین سوز، پروفیسر نرمل سنگھ کو بھارت کی طرف سے دور پاکستان کی کلیرنس نہیں دی گئی۔ ادھر حریت کانفرنس (گ) کے سربراہ سید علی گیلانی اور لبریشن فرنٹ کے چیئرمین گھر میں نظر بند ہیں۔ لبریشن فرنٹ کے صدر یاسین ملک نے گذشتہ ہفتے کانفرنس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانفرنس میں کشمیریوں کو آزادانہ طور پر بات چیت کے اظہار کا موقع دینے کی بجائے ان پر ایجنڈا مسلط کیا جاتا ہے۔

نئی دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے پگواش کانفرنس کے سلسلے میں سولہ افراد کے ویزے جاری کیے ہیں ان میں شجاعت بخاری، شیشی حیدر، ظفر چوہدری، محمود الرشید، جونی مہوترا، ایچ جیکب، نور احمد بابا، گل وانی، قاضی فوزا، پوش چارک، صدیق واحد، ظہور احمد، آصف لون، سید ایاز پاشا شامل ہیں۔

دوسری جانب حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے حریت قیادت کی شرکت کے بغیر کانفرنس کے انعقاد کو بے مقصد اور فضول قرار دیا ہے۔ حریت کانفرنس گیلانی گروپ کے کنونیئر غلام محمد صفی نے پگواش کانفرنس کے انعقاد پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کی حقیقی قیادت کی شرکت کے بغیر کانفرنس کا انعقاد بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔ پگواش کانفرنس میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی 70 شخصیات کو دعوت دی گئی تھی۔ کانفرنس میں آزاد کشمی کی سیاسی قیادت کی طرف سے  سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان، راجہ فاروق خان، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری، سابق سپیکر شاہ غلام قادر، جسٹس (ر) عبدالمجید ملک، سردار خالد ابراہیم خان، ذوالفقار عباسی، ارشاد محمود، نجیب نقی خان، مطلوب انقلابی و دیگر شرکت کر رہے ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 302171
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش