0
Friday 25 Jul 2014 03:38

اسرائیل کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں۔۔۔؟؟

اسرائیل کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں۔۔۔؟؟
تحریر: تصور حسین شہزاد

ارض فلسطین لہو لہو ہے، اسرائیلی بھیڑیا نیتن یاہو دانت نکوسے بے بس و لاچار فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے چڑھ دوڑا ہے، وحشت و بربریت کا بازار گرم ہے۔ شجاعیہ پر اندھا دھند بمباری سے سو سے زائد خواتین اور بچے شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی اپیل پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل جنگ بند کرے، مگر اسرائیل کے وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ اسے اپنے دفاع کے لئے پوری دنیا کی حمایت حاصل ہے اور وہ حماس کو مکمل طور پر بے دست وپا کرنے تک یہ جارحیت جاری رکھے گا۔ سوچنے کی بات ہے کہ حماس نے ایسی کون سی قیامت برپا کر دی، جس سے اسرائیل نے غزہ نامی جیل میں محصور قیدی مسلمانون پر آگ و خون کی بارش کر دی۔ الزام ہے کہ حماس نے اسرائیل پر 11 ہزار سے زائد راکٹ داغے ہیں، جن میں کتنے اسرائیلی مرے؟ صرف تین، اور اسرائیل نے اپنے 3 یہودیوں کے لئے غزہ پر گولہ و بارود کی بارش کرکے ہزاروں فلسطینیوں کو خون میں نہلا دیا۔ اب تک ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ 3 سے 4 ہزار زخمی ہیں، جبکہ ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں۔

شجاعیہ میں بے دردی سے کی گئی اسرائیلی بمباری سے سینکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، گلیاں عورتوں اور بچوں کی لاشوں سے اٹی پڑی ہیں۔ زخمی بے یارومددگار تڑپ رہے ہیں۔ انسانیت کی بنیاد پر ان کی مدد کو آنے والی غیر ملکی ٹیموں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مگر پورا عالم اسلام خاموش ہے۔ اکثر مسلمان ممالک پر امریکی و یہودی حمایت یافتہ بے غیرت و بے حمیت اور اسلام دشمن قوتوں کے ایجنٹ حکمران مسلط ہیں۔ جن کی زندگی کا مقصد ذاتی مفادات کے لئے مسلمانوں کی غیرت و حمیت کا سودا کرنا ہے۔ یہ اپنی تجوریاں بھرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ اپنی اولادوں کا مستقل سنوارنے کے لئے فلسطین و کشمریوں کے خون کا سودا کر رہے ہیں۔ ان کے اثاثوں کے انبار تلے بے گناہ مسلمانوں کی لاشیں دبی جا رہی ہیں۔ یہ خود تو بم پروف محلات میں رہتے ہیں اور بلٹ پروف گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں۔ مگر ان کے زیر دست مسلمان بے دست و پا زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کتنے ستم کی بات ہے کہ اسرائیل جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے اور نام نہاد مسلمان زبانی ہمدردی تک محدود ہیں۔ انسانیت دفن ہو رہی ہے اور اسلامی ریاستوں کے حکمران بدمست اسرائیل کا ہاتھ روکنے میں ناکام ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری ڈھٹائی کے ساتھ اسرائیل کی جارحیت و بربریت کی کھلے عام حمایت کر رہا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما زبانی جمع خرچ میں مصروف ہے۔ سلامتی کونسل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ نہیں سوچتی کہ کون سی جنگ؟ جنگ تو دو متحارب اور ہم پلہ قوتوں کے درمیان ہوا کرتی ہے۔ مگر فلسطین میں تو ایک طرف جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ ایٹمی قوت ہے تو دوسری طرف بے سروپا غزہ کے باشندے ہیں۔ جن کی تنظیم حماس کے پاس سوائے چند راکٹوں کے کچھ نہیں۔ ان کی حمایت میں آنے والے عراق، شام اور ایران اپنے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ ان کا پڑوسی جو ہمیشہ آڑے وقت میں انہیں بچ نکلنے میں مدد دیتا تھا، مصر، آج اسرائیل کے ساتھ ملا ہوا ہے اور ان کی ناکہ بندی کئے ہوئے ہے۔ یوں بے چارے غزہ کے باشندے ایک ساحلی پٹی کی جیل میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ ان کی حمایت میں لندن، چلی، کیوبا، فرانس میں تو لاکھوں افراد اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، یہاں تک کہ امریکہ میں قدامت پرست صہیونی بھی سڑکوں پر نکل کر وحشیانہ مظالم بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مگر افسوس صد افسوس کہ ایک ارب سے زائد دنیا کی آبادی رکھنے والے مسلمان ممالک میں مجرمانہ خاموشی طاری ہے۔ کسی مسلمان ملک کے لیڈر میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ دنیا کو للکار کر اسرائیل پر حملہ آور ہونے کے لئے کھڑا ہو جائے۔ لے دے کے ایک ترکی ہے، جس نے اپنے ملک سے اسرائیلی باشندوں کو نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ وگرنہ تو پوری مسلم دنیا کو سانپ سونگھ گیا ہے، جبکہ دوسرا ایران ہے جس کی ہمت بھی لائق تحسین ہے کہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے دو ٹوک انداز میں اسرائیل جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے اسے للکارا ہے۔

حیرت کی بات ہے کہ اسرائیل کو امریکہ اور یورپ سے جو اسلحہ و بارود تحفتاً ملتا ہے، اس کی تیاری میں ان ممالک کے بینکوں میں پڑا عربوں کا سرمایہ استعمال ہوتا ہے اور وہی عرب ممالک اسرائیل کے سامنے مجبور محض بنے کھڑے ہیں۔ ارض فلسطین خون سے نہلائی جا رہی ہے اور ہم چپ ہیں۔ کہنے کو تو مسلمان ممالک کے پاس جدید ترین ہتھیار بھی ہیں، جدید ترین تربیت یافتہ پیشہ ور افواج بھی ہے، جو دنیا کے بہترین اسلحہ سے لیس ہے، یہاں تک کہ ایٹمی قوت کی حامل ریاستیں بھی ہیں، ڈرونز بھی جن کے پاس ہیں، جدید ترین میزائل جن کی ملکیت ہیں اور سب سے بڑھ کر تیل کا ہتھیار جن کے پاس ہے، مگر ان ریاستوں کے بے ضمیر حکمرانوں کے لب خاموش ہیں۔ ان کے مفادات نے ان کی زبانیں سی دی ہیں۔ یہ جیتے جاگتے انسان اپنی کمزوریوں کے باعث صرف ربوٹ بن کر رہ گئے ہیں۔ اسلام دشمن قوتیں فلسطین، لیبیا، عراق، شام اور کشمیر میں خون مسلم کی ارزانی پر کمربستہ ہیں اور پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک حیرت سے ٹک ٹک دیدم دم نہ کشیدم کی صورت بنے غیر متحرک اور غیر فعال ہیں۔ دہائیوں سے جاری ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے دنیا بھر کے مسلمان سراپا بے بسی و بے چارگی کا مجسمہ بنے عالمی طاقتوں سے سوال کرتے ہیں کہ یورپ امریکہ میں ایک پالتو جانور کے کسی مصیبت میں پھنس جانے پر عالمی میڈیا پر شور برپا کرنے والا امریکہ بے گناہ فلسطینیوں کو نہایت بے دردی سے خون میں نہلانے پر خاموش کیوں ہے۔ اسرائیل کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں کیوں، آخر کیوں۔۔۔۔؟؟
خبر کا کوڈ : 401399
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش