0
Wednesday 29 Oct 2014 14:20
لوہے و کنکریٹ کی دیواروں کی تعمیر جاری

کراچی سینٹرل جیل پر یوم عاشور سے قبل دہشتگردانہ حملے کا خطرہ

کراچی سینٹرل جیل پر یوم عاشور سے قبل دہشتگردانہ حملے کا خطرہ
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

شہر قائد میں یوم عاشور سے قبل بارود سے بھری گاڑی کے حملے کی اطلاعات پر سکیورٹی سخت کی گئی، سرنگ کھود کر سینٹرل جیل کراچی سے دہشت گردوں کو فرار کرانے کی سازش بے نقاب ہونے کے بعد دہشتگردی کے خدشہ کے پیش نطر سینٹرل جیل کی دیواریں بلند کرنے کا کام شروع کر دیا گیا، بیرونی دیوار کو مزید بلند کرکے اس پر لوہے کی چادریں لگائی جائیں گی جبکہ دیوار کے اطراف کنکریٹ کی دیوار بنانے کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق سینٹرل جیل کراچی پر یوم عاشور سے قبل بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے حملے کی خفیہ اطلاعات پر جیل حکام نے سکیورٹی مزید سخت کرنے کے علاوہ جیل کی دیواریں مزید بلند کرنے، دیوار کے اندر اور باہر زیر زمین کنکریٹ کی دیوار بنانے کا کام تیزی سے شروع کر دیا ہے، بیرکوں کو بھی مزید محفوظ بنایا جا رہا ہے جبکہ ڈیوٹی پر تعینات اہلکاروں کو جدید آلات بھی فراہم کر دیئے گئے ہیں۔ 

سینٹرل جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکی سلامتی پر مامور ایک خفیہ تحقیقاتی ادارے نے سینٹرل جیل پر یوم عاشور سے قبل بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے حملے اور قیدیوں کو چھڑائے جانے کی سازش کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب سینٹرل جیل کراچی سے ملحقہ غوثیہ کالونی کے مکان سے جیل تک سرنگ برآمد ہونے کے بعد سے جیل کی سکیورٹی میں اضافہ کرتے ہوئے مزید اقدامات کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے جن پر تیزی کے ساتھ عمل کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق جیل کے اندر موجود بیرکوں کو مزید محفوظ بنانے کے لئے جیل کی بیرونی دیوار کو مزید 6 فٹ بلند کیا جا رہا ہے اور دیوار کو بلند کئے جانے کے بعد اس پر لوہے کی چادریں لگائی جائی گئی۔ جیل سے قیدیوں کو رہا کرائے جانے کی سازش پکڑی جانے کے بعد مستقبل میں ایسی سازش سے جیل کو محفوظ بنانے کے لئے جیل کے اندر بیرونی دیوار کے قریب اور بیرکوں کے قریب زیر زمین بھی کنکریٹ کی گہری دیوار تعمیر کی جا رہی ہے۔

پہلے مرحلے میں کنکریٹ کی 6 فٹ بلند دیواریں جیل کی بیرونی دیوار کے باہر کی جانب 4 فٹ کے فاصلے پر کھڑی کر دی گئی ہیں۔ کنکریٹ کی مزید دیواریں جیل کی بیرونی دیوار کے باہر کی جانب کھڑی کی جائیں گی جو کہ غوثیہ کالونی تک لگائی جائیں گی۔ سینٹرل جیل کراچی کی بیرونی دیوار کے ساتھ اندرونی جانب جنگلوں میں ٹن کے حساب سے کنکریٹ بھر کر رکھی جائے گئی جس کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں لوہے کے جنگلے منگوا لئے گئے ہیں۔ جیل ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جیل میں مزید واچ ٹاور کی تعمیر کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت جیل کی سکیورٹی پر پولیس اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے مجموعی طور پر 1000 اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں، جن میں سے 500 رات اور 500 دن کی شفٹ میں ڈیوٹی دیتے ہیں۔ جیل کے واچ ٹاور پر ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں کو نائٹ ویژن چشموں اور دوربین کے علاوہ جدید ہتھیار، وائرلیس اور دیگر آلات سے لیس کیا گیا ہے۔ ایک ذرائع نے بتایا کہ جیل کے اطراف کی آبادیوں کے بلند مکانات بھی سکیورٹی خدشات ہیں، تاہم آبادی کے منتقل کئے جانے کے حوالے سے سندھ حکومت کے اقدامات ہونے سے قبل جیل کو مزید محفوظ بنانے کیلئے مذکورہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 417060
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش