0
Wednesday 1 May 2024 10:39

خلیج فارس پر ہمارا مکمل اختیار ہے، کمانڈر تنگسیری

خلیج فارس پر ہمارا مکمل اختیار ہے، کمانڈر تنگسیری
تحریر: سید تنویر حیدر

خلیج فارس کے قومی دن کی مناسبت سے خلیج فارس کے چودھویں فنی و ثقافتی میلے (چھاردمین جشنوارہء خلیج فارس) کی اختتامی تقریب کے موقع پر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحری فوج کے کمانڈر سردار علی رضا تنگسیری نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ خلیج فارس آج بہت اہمیت کی حامل ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق خلیج فارس کا تعلق ایران اور اس کے پڑوسی ممالک سے ہے، لیکن ہم اس کے نام کو کسی اور کے ساتھ تقسیم یا شیئر نہیں کریں گے۔ کمانڈر تنگسیری کے بقول ہمارا ساحل سب سے لمبا ہے۔ اس کی سمندری سرحد 1355 کلومیٹر ہے اور اگر ہم اس حدود میں اپنے جزاٸر کو بھی شمار کریں تو اس کا ساحل 5800 کلومیٹر تک پہنچ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی پانیوں میں خلیج فارس کا سب سے زیادہ گہرا جہاز رانی کا راستہ ہے جبکہ بین الاقوامی آبی گزرگاہ ہمارے جزیروں سے گزرتی ہے۔ خلیج فارس کی بین الاقوامی اہمیت کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ خلیج فارس محض تیل اور گیس کی برآمدات میں حصہ داری کی وجہ سے اہم نہیں ہے بلکہ اس کی اہمیت کی کئی اور اس سے بڑی وجوہات بھی ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں یہ بات زور دے کر کہی کہ خلیج فارس پر ہمارا مکمل تسلط ہے اور ہمیں اپنی آٸندہ آنے والی نسلوں کے لیے اس کی حفاظت کرنی چاہیئے۔ آٸی آر جی سی بحریہ کے کمانڈر نے پراعتماد لہجے میں یہ بات واضح کی کہ وہ اپنی سرحدوں کا مضبوطی کے ساتھ دفاع کر رہے ہیں اور ثابت قدم ہیں۔

انہوں نے اسلامی جمہوری ایران کی بڑھتی ہوٸی قوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دور گیا جب ہمارا آٸل ٹینکر چھین لیا گیا تھا۔ آج جاننے والے جانتے ہیں کہ اگر کسی نے ہمارے آٸل ٹینکر پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اسے اس کا تاوان ادا کرنا پڑے گا۔ کچھ عرصے قبل انہوں نے ہمارا ایک آٸل ٹینکر ہم سے چھینا تھا، لیکن ہم نے اس کے بدلے میں ان کے آٸل ٹینکر پر قبضہ کر لیا، جس کی وجہ سے وہ ہمارا آٸل ٹینکر چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔ اس کا مطلب ایران اور ایرانیوں کا اقتدار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی جمہوری ایران نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے آغاز سے ہی اپنی سمندری حدود پر اپنی خود مختاری قاٸم کر لی تھی۔

یہ خود مختاری ایران عراق کی آٹھ سالہ جنگ میں بھی قاٸم رہی۔ گذشتہ 45 سالوں میں اس خود مختاری اور اجارہ داری میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ آج اسلامی جمہوریہ ایران اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں اور سمندری راستوں پر اپنی بناٸی ہوٸی پالیسیوں کا اطلاق کرتا ہے اور دنیا کی کوٸی ایسی طاقت نہیں، جو ایران کی اس خود مختاری کو چیلنج کرسکے۔ غزہ کی جنگ کے حوالے سے ایران خبردار کرچکا ہے کہ اگر اسراٸیل یا امریکہ وغیرہ نے ایران پر براہ راست حملہ کرنے کی غلطی کی تو خلیج فارس کی آبی گزرگاہ آبنائے ہرمز کو بند کر دیا جائے گا۔ آبنائے ہرمز جو بین الاقوامی تجارت کا ایک بڑا راستہ ہے۔ کمانڈر سردار علی رضا تنگسیری کا تازہ ترین یہ خطاب یقیناً خلیج فارس میں کسی نئے متوقع معرکے کے حوالے سے ایران کے عزم و ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1132256
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش