0
Wednesday 22 May 2024 11:38

مغربی جمہوریت کے منہ پر ایک اور طمانچہ

مغربی جمہوریت کے منہ پر ایک اور طمانچہ
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

ایران کے صدر جناب آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی مورخہ 20 مئی کو آذربائیجان سے واپس آتے ہوئے اپنے ساتھیوں بالخصوص آیت اللہ آل ھاشم، وزیر خارجہ ایران حسین امیر عبد اللہیان اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ایک حادثہ میں شہید ہوگئے۔ ابھی اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ کیا واقعی یہ ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والا قدرتی حادثہ تھا یا پھر کوئی سازش کارفرما ہے۔ ابھی اس بارے میں کچھ بھی لکھنا یا کہنا قبل از وقت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ابراہیم رئیسی کی شہادت سے ایران سمیت عالم اسلام کو ایک ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ایسے حالات میں کہ جب فلسطین سمیت خطے میں صورتحال روزانہ تبدیل ہو رہی ہے اور مزاحمتی قوتیں دن رات انتھک جدوجہد میں مصروف ہیں۔ صدر رئیسی کی شہادت یقیناً فلسطین سے یمن تک اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایک بڑے دھچکے کے طور پر سامنے آئی ہے۔

ایران کے صدر اور ساتھیوں کی حادثہ میں شہادت کے بعد ہمیشہ کی طرح امریکہ، برطانیہ سمیت اسرائیل اور مغربی حکومتیں اس حادثہ کو بطور ایک ہتھیار استعمال کرتے ہوئے منفی ہتھکنڈوں کے استعمال میں مصروف ہیں۔مغربی ذرائع ابلاغ پر منفی رپورٹنگ کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ جب فلسطین میں ہونے والی نسل کشی کو بھی نسل کشی کہنے سے گھبراتے ہیں، آج ایران کے صدر کے ساتھ پیش آنے والے حادثہ کے بعد ایران کے خلاف ہمیشہ کی طرح منفی خبروں کے پھیلانے میں سرگرم عمل ہوچکے ہیں۔
دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس مرتبہ ان مغربی حکومتوں اور ذرائع ابلاغ کو کامیابی حاصل ہو پائے گی، کیونکہ ماضی کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ ان کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے اور شکست ہمیشہ ان کا مقدر رہی ہے۔

مغربی حکومتوں نے ایران کے خلاف اپنے تیروں کو نکالتے ہوئے سب سے پہلے پراپیگنڈا شروع کیا ہے کہ ایران کا نظام ڈی ریل ہو جائے گا اور اب ایران کے اسلامی انقلاب کے خاتمہ کا وقت ہے۔ جو مغربی حکومتیں اور ان کے ذرائع ابلاغ براہ راست ایران میں اسلامی انقلاب کے خاتمہ کی خبر دے رہے تھے۔ ان کو پہلا جھٹکا اس وقت لگا، جب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے صدر رئیسی کی شہادت کے اعلان سے قبل ہی سلامتی کونسل کی میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے آنے اور جانے سے نظام پر فرق نہیں پڑتا ہے۔ حکومت کے کاموں میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ صرف اس ایک بیان نے ہی مغربی ممالک کی تمام تر سرمایہ گزاری کی چھٹی کر دی۔

دوسری اہم بات جب صدر رئیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت کی خبر کی تصدیق کر دی گئی اور اب تو مغربی حکومتوں اور ذرائع ابلاغ جیسے بلی تھیلے سے باہر آکر اچھلنے لگتی ہے، اس مانند اچھلنے لگے اور یہ خبریں چلائی جانے لگی کہ ایران کو آزاد کروانا ہے۔ آج ایران آزاد ہو جائے گا، یعنی جو چند درجن بھر لوگ امریکی و برطانوی فنڈنگ پر ایران کے خلاف زہر اگلتے ہیں، ان کی آزادی کی بات کی جانے لگی اور ٹیلی گراف نامی روزنامہ نے تو یہاں تک لکھا کہ اب ایران کو اسلامی انقلاب سے آزاد کرنے کا صحیح وقت آن پہنچا ہے۔

دوسری طرف پھر مرد مجاہد ایران کا سپریم لیڈر ہی ان کے مقابلے پر ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ صدر رئیسی چونکہ شہید ہوچکے ہیں، اب ان کی جگہ ان کے نائب صدر ذمہ داریاں سنبھالیں گے اور ملک میں اگلے انتخابات ٹھیک پچاس دن کے بعد کروائے جائیں گے۔ یعنی اب آئندہ پچاس دنوں کے بعد نیا انتخاب ہونا ہے۔اس طرح کی مثال مغربی حکومتوں میں تو ویسے بھی نہیں ملتی، لیکن دنیا میں کسی جگہ ایسی مثال موجود نہیں ہے کہ ایک ریاست اتنے بڑے صدمہ سے گزر رہی ہو اور ساتھ ساتھ عوام کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے پچاس دن میں انتخابات کا اعلان کر دے۔

اب اس اعلان کے بعد ایران میں انتخابات 8 جولائی کو ہوں گے۔ یہ مغربی جمہوریت اور آزادی کے منہ پر زور دار تھپڑ ہے، جو ایران کے اسلامی انقلاب نے رسید کرکے ثابت کر دیا ہے کہ ایران کی اسلامی حکومت ہی حقیقت میں عوام کی اصل ترجمان ہے اور عوام کا دکھ درد سمجھنے اور اس کا مداوا کرنے والی حکومت ہے۔ دشمن چاہے جو کچھ بھی کر لے، اس مرتبہ بھی دشمن کو مزید ہزیمت اور رسوائی اٹھانا پڑ رہی ہے اور مزید مستقبل میں بھی دشمن کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا
خبر کا کوڈ : 1136768
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش