1
0
Thursday 23 May 2024 20:15

لہو کی خوشبو

لہو کی خوشبو
تحریر: سید تنویر حیدر

”شہید کی جو موت ہے، وہ قوم کی حیات ہے“ کوٸی جتنا بڑا شہید ہوگا، اپنی قوم کو اسی قدر زندہ و تابندہ بنائے گا۔ یہ بات وہی درک کرسکتا ہے، جو خون سید الشہداء (ع) کی حرارت سے آشنا ہے۔ لوگ سانسوں کی گنتی سے زندگی کا حساب لگاتے ہیں۔ لیکن زندگی کے فلسفے سے آگاہ افراد شہید کے خون کے قطروں میں زم زمِ حیات تلاش کرتے ہیں۔ شہید کا خاکی بدن تو رزقِ خاک ہو جاتا ہے، لیکن اس کی روح عالمِ بالا میں نور کا ہالہ بن کر عرشِ الہٰی کا طواف کرتی ہے۔ شہادت پرور قومیں ایسے ہی شہداء کی اپنی آغوش میں پرورش کرتی ہیں۔

ملت ایران بھی ایسی ہی ایک قوم ہے، جس نے لاکھوں شہداء کی پرورش کرکے انہیں راہِ خدا میں قربان کیا ہے۔ شہید رٸیسی اور ان کے رفقاء کی شہادت پر اگر کوٸی یہ سمجھتا ہے کہ ایران کی قوتِ مقاومت میں کوٸی فرق آجائے گا تو یہ  اس کی خام خیالی ہے۔ آج ایران کی فضاٶں میں جن شہداء کا خون بکھرا ہے، ان کا بدن تو شاخِ بریدہ کی طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکا ہے، لیکن ان کے لہو کی خوشبو، جو کسی جغرافیاٸی سرحد کی پابند نہیں، ہر وادی اور ہر کوہ و دمن کی مسلسل پیماٸی کرتی رہے گی۔
خبر کا کوڈ : 1137138
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سجاد مھدوی
Pakistan
ماشاء اللہ، بہت عمدہ تحریر۔۔! نظریات کی پختگی زبان کی چاشنی کے ساتھ مل کر دل کی گہرائیوں میں اترتی محسوس رہی ہے۔۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔۔!!!!
ہماری پیشکش