1
0
Monday 25 Mar 2013 14:54

برما بشکل غزہ

برما بشکل غزہ
تحریر: جاوید عباس رضوی

برما میں 8 لاکھ کی آبادی مسلم Minority کی ہے، یہ ملک جب سے آزاد ہوا ہے تب سے یہ مسلم اقلیت بودھ شدت پسندوں کے دباو اور ظلم و ستم کے شکنجے میں پس رہی ہے، لیکن گذشتہ سال سے بودھ اکثریت کے ذریعے اس مسلم اقلیت کا لوٹ مار ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس نے برما کو دوسرے غزہ میں تبدیل کر دیا ہے، بدھسٹ شدت پسندوں کے ہاتھوں ہزاروں مسلمان قتل کردیئے گئے ایک لاکھ لوگ لاپتہ ہو گئے اور 33 مسجدوں سمیت ہزاروں گھر نظر آتش کر دہئے گئے، بے چارے مسلمانوں کی خطا اسکے سوا کچھ بھی نہیں ہے کہ وہ صرف مسلمان ہیں اور دین اسلام کو اپنا مذہب مانتے تھے، افسوس کے ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ یہ اتنی بڑی دنیا مسلمانوں کے لئے دن بہ دن تنگ ہوتی جا رہی ہے، اور ہر روز کوئی نہ کوئی بَلا مسلمانوں پر آ ہی جاتی ہے، مسلمان ہر آئے دن عراق، شام، بحرین اور پاکستان میں دھماکوں اور گولیوں کا شکار ہو جاتے ہیں، مسلمانوں کا ہی مال و اثاث لٹ رہا ہے اور ہمارے ہی جوان استعمار و استکبار کے منحوس ہاتھوں اپنی قیمتی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق حال ہی میں وسطی میانمار میں دوبارہ مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے، جس کے نتیجے میں 10 مسلمان جان بحق اور 24 زخمی ہو گئے اور بدھوں نے ریاست راکھین میں 3 مساجد کو منہدم کر دیا ہے، برما کی کل آبادی 6 کروڑ ہے جس میں مسلمان یہاں کی کل آبادی کا 6 فیصد ہیں، آئے روز کے ہنگاموں اور مسلم کش فسادات کی وجہ سے لاکھوں مسلمان ہمسایہ ممالک ہجرت کرگئے ہیں غرض کہ برما میں بدھوں نے مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے، برما کے مسلمانوں پر یہ ظلم و تشدد آج کے متمدن دور میں ہو رہے ہیں جہاں مغربی ممالک نے انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی پاسداری کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے، اور اپنے وسیع میڈیا کے ذریعے خود کو تمام دنیا کے لئے نجات کے فرشتے کے طور پر متعارف کروا رہا ہے، اب اسلامی ممالک کے حکومتوں کی بات کریں تو اسلامی ممالک کے حکمران جس چیز سے زیادہ غافل ہیں وہ امت مسلمہ کے مسائل ہیں اور انکے لئے جس بات کو زیادہ اہمیت حاصل ہے وہ امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کی خوشنودی و رضا ہے اور اپنی ملتوں پر زیادہ دیر تک حکومت و تسلط کو قائم رکھنا ہے۔

کچھ اہم اسلامی ممالک اس وقت عملی طور پر اسرائیل اور امریکہ کے حامی و نوکر بن کر امت مسلمہ کے دشمنوں کو اپنے ناپاک اہداف تک پہنچانے میں مدد دے رہے ہیں، اسرائیل کو شام پر مسلط کرکے حزب اللہ اور حماس کا کام تمام کر دینا، مصر میں انقلابی حکومت کا خاتمہ کر دینا، مختلف عرب ممالک میں موروثی حکومتوں کو زیاہ دیر تک باقی رکھنا، ان غدار حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کے لئے کثرت سے مادی اور معنوی سرمایہ خرچ کیا جا رہا ہے دنیا میں مسلمانوں کو درپیش مسائل انکے نظروں سے اوجھل ہیں چونکہ ان کی فکر و نظر میں استقلال، غیرت دینی اور شرف نام کی کوئی چیز موجود ہی نہیں ہے، برما کے مسلمانوں کی افسوس ناک صورتحال، افریقا میں غیر ملکی مداخلت آئے دن اسرائیل کے اسلامی ممالک پر حملے، عرب مسلم عوام پر خاندانی بادشاہوں کا مسلسل ظلم، مسجد اقصیٰ کا محاصرہ وغیرہ مسائل بےتوجہی کا شکار ہیں۔

اگر چہ ان حالات میں ہمیں تھائی لینڈ کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے کہ اس نے برما کے مظلوم مسلمانوں کو عارضی شیلٹر فراہم کرکے انسانی دوستی کا ثبوت دے دیا، اسکے علاوہ کچھ اسلامی ممالک کے سرکاری و غیر سرکاری وفود بھی برما کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کے لئے گاہے برما گئے اور قدرے مظلوموں کے لئے دلاسہ کا سبب فراہم کر دیا، آخر میں پرودگار کریم سے دعا ہے کہ ہمیں معصوم (ع) کے اس قول، کہ (کونوا للظالمین خصما و للمظلوم عونا) ظالموں کے دشمن اور مظلوم کے حامی بن جاو پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
خبر کا کوڈ : 248592
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Germany
khoda jazae khaer dy
ہماری پیشکش