1
0
Saturday 12 Nov 2011 15:30

بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، 20 نومبر تک مطالبات منظور نہ ہوئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، اشرف زیدی

بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، 20 نومبر تک مطالبات منظور نہ ہوئے تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، اشرف زیدی
سید محمد اشرف زیدی گزشتہ بارہ سال سے بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر ہیں۔ وہ گزشتہ ستائیس سال سے بلوچستان شیعہ کانفرنس سے وابستہ ہیں اور اس دوران بلوچستان شیعہ کانفرنس کیلئے بحیثیت جنرل سیکرٹری بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے کوئٹہ کے حالات اور بالخصوص گذشتہ کچھ عرصہ سے شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں آنیوالی تیزی کے حوالے سے ان سے ایک گفتگو کی ہے، جو اسلام ٹائمز کے قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ اپنا مختصر تعارف اور عہدہ بیان فرمائیے۔؟
اشرف زیدی:میرا پورا نام سید محمد اشرف زیدی ہے۔ میں گزشتہ 12 سال سے بلوچستان شیعہ کانفرنس میں بحیثیت صدر کام کر رہا ہوں۔ اس سے پہلے میں بلوچستان شیعہ کانفرنس کا گزشتہ 27 سال سے رکن ہوں، اس دوران میں جنرل سیکرٹری بھی رہ چکا ہوں۔ 

اسلام ٹائمز:بلوچستان شیعہ کانفرنس کا مختصر تعارف بیان فرمائیے۔؟
اشرف زیدی:بلوچستان شیعہ کانفرنس پورے بلوچستان میں‌ موجود مساجد و امام بارگاہوں کے لئے ایک ادارہ ہے۔ جس کا مقصد عزادار اور عزاداری سمیت عزاء خانوں کا تحفظ کرنا ہے۔

اسلام ٹائمز:کوئٹہ میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے اصل اسباب کیا ہیں۔؟
اشرف زیدی:مومنین کوئٹہ کی ٹارگٹ کلنگ گزشتہ 12 سالوں سے جاری ہے، یہ سلسلہ 1999ء سے شروع ہوا۔ اس ٹارگٹ کلنگ میں ایک دیشتگرد گروہ جسکا نام لشکر جھنگوی ملوث ہے۔ اس سے پہلے پورے پاکستان میں‌ لشکر جھنگوی ہی ٹارگٹ کلنگ کر رہی تھی، لیکن اب سُننے میں آیا ہے کہ اس ٹارگٹ کلنگ مخصوصاً کوئٹہ میں لشکر جھنگوی کے ساتھ ایک اور گروہ مل کر یہ مسائل پیدا کر رہا ہے۔ کوئٹہ میں گزشتہ 7/8 سال پہلے مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو مارا جاتا تھا، جس میں‌ شیعہ پنجابی، شیعہ قندھاری، شیعہ بلدستانی بھی شامل تھے، لیکن پچھلے ڈیڑھ سال سے انہوں نے لسانیت کی بنیاد پر لوگوں کو مارنا شروع کیا ہوا ہے، جس میں زیادہ تر ہزارہ قوم کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، اور یہ کہ یہاں پر حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اگر حکومت ہوتی تو ان واقعات کی روک تھام کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور کرتی۔ 

اسلام ٹائمز:ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کلنگ کے اصل اسباب کیا ہیں۔؟
اشرف زیدی: ہزارہ قوم کو مذہب کی بنیاد پر مارا جا رہا ہے، کیونکہ ہزارہ شیعہ ہیں اور شیعہ ہزارہ ہیں اسلئے ہزارہ قوم کو صرف شیعہ ہونے کی بناء پر مارا جا رہا ہے۔ 

اسلام ٹائمز: انتظامیہ کوئٹہ کے اہل تشیع کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں کیا کردار ادا کر رہی ہے۔؟
اشرف زیدی:انتظامیہ کچھ خاص کردار ادا نہیں کر سکتی، کیونکہ ان کے بس میں کچھ بھی نہیں، انتظامیہ صرف وعدے کرتی ہے، لیکن کوئی بھی وعدے اُن کا پورا نہیں ہوتا۔ بلوچستان حکومت میں کوئی بھی ایسا مخلص شخص نہیں ہے، جو خلوص رکھتا ہو اور صوبے کی بقاء کی خاطر ان حالات پر نظر رکھتا ہو، صوبائی حکومت کو ان چیزوں کی کوئی فکر نہیں، تو اس وجہ سے اگر صوبائی حکومت ہی بے حس ہو تو انتظامیہ سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ 

اسلام ٹائمز:صوبائی حکومت کا کوئٹہ کے اہل تشیع کے ساتھ رویہ کیسا ہے۔؟
اشرف زیدی:بالکل غلط رویہ رکھتی ہے، اہل تشیع  کے ساتھ صوبائی حکومت کا رویہ انتہائی ناروا ہے۔ آج تک ہم نے تقریباً 500 سے زائد شہید دیئے ہیں، اگر صوبائی حکومت کا رویہ اہل تشیع کے ساتھ اچھا ہوتا تو کوئی ایک وزیر، نمائندہ یا خود وزیراعلٰی صاحب ہمارے پاس تعزیت کیلئے آتے، لیکن کوئی بھی نہیں آتا، بلکہ یہ بیان ضرور دیتے ہیں کہ "اتنی لاکھوں کی آبادی والے بڑے شہر میں اگر کچھ لوگ مر جاتے ہیں‌ تو کوئی بڑی بات نہیں، ہم اُن کیلئے ایک ٹرک ٹیشو پیپر کا بھیجوا دیتے ہیں،" یہ اُن کا ایک غلط بیان تھا، جس کی پورے پاکستان کی پارٹیوں نے مذمت کی، اور جو ان واقعات کی مذمت نہیں کرتے، ہم سمجھتے ہیں کہ وہ بھی ان واقعات میں ‌ملوث ہیں۔ 

اسلام ٹائمز:عظمت شہداء کانفرنس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔؟
اشرف زیدی:عظمت شہداء کانفرنس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کیونکہ گزشتہ چند مہینوں میں بہت تسلسل کے ساتھ کوئٹہ میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوتے جا رہے تھے، لہذا ہم نے فیصلہ کیا کہ پورے ملک سے ہمارے علماء، عمائدین اور مبصرین کو بُلا کر 6 جولائی سے لیکر اب تک کے تمام شہداء کیلئے عظمت شہداء کانفرنس منعقد کی جائے، جس میں پورے پاکستان سے ملت جعفریہ کے لوگ ملکر ایک فیصلہ کریں، کیونکہ حکومت بالکل خاموش تماشائی بنی بیٹھی تھی۔ 

اسلام ٹائمز:عظمت شہداء کانفرنس میں ملک کے نامور علماء اور تنظیمی عمائدین کی موجودگی میں ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کیلئے کیا فیصلہ طے پایا۔؟
اشرف زیدی:وہاں‌ پر ہم نے چند مطالبات پیش کئے، جن میں کچھ یہ ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ میں‌ ملوث افراد کو گرفتار کر کے سزاء دی جائے، اس سے پہلے بھی ہمارا مطالبہ یہی تھا، حالانکہ ہمیں ‌اس حکومت سے کوئی توقع نہیں ہے۔ عظمت شہداء کانفرنس کا مقصد یہی ہے کہ ہماری آواز مرکزی حکومت تک پہنچ جائے، اور دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ ٹارگٹ کلنگ میں جو مذہبی تنظیم یا گروہ ملوث ہے اسکے خلاف کارروائی کی جائے، کیونکہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث گروہ کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے، جو نام بدل کر اس ملک میں کارروائی کر رہے ہیں۔ تیسرا ہمارا مطالبہ تھا کہ جن مقامات پر یہ واقعات ہوتے ہیں ان علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، جس میں مخصوصاً سریاب روڈ کے علاوہ مستونگ بھی شامل ہے کیونکہ اکثر ٹارگٹ کلنگ کے بعد مجرم انہی علاقوں میں پناہ لیتے ہیں، اور ہمیں افسوس اسی بات کا ہوتا ہیں کہ وزیراعلٰی بلوچستان جہاں سے منتخب ہوئے ہیں، انہی علاقوں میں‌ یہ واقعات ہو رہے ہیں۔ اگر کوئی مہذب وزیراعلٰی ہوتا تو اب تک استعفٰی دے چکا ہوتا، لیکن ان کو کوئی فکر ہی نہیں۔ 

اسلام ٹائمز:20 نومبر کی ڈیڈلائن کے بعد عظمت شہداء کانفرنس کے سائے میں بننے والا اتحاد کیا لائحہ عمل پیش کرے گا۔؟
اشرف زیدی: آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں ابھی ہم آپکو کچھ نہیں بتا سکتے۔ لیکن اگر 20 نومبر تک ہمارے مطالبات منظور نہ ہوئے تو اسکے بعد ہم اپنے لائحہ عمل کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ 

اسلام ٹائمز:ہزارہ قوم کے درمیان اتحاد کی فضاء برقرار رکھنے کیلئے شیعہ کانفرنس کے کردار کی وضاحت کریں۔؟

اشرف زیدی:شیعہ کانفرنس ہمیشہ سے ہزارہ قوم کے اتحاد کیلئے کوشاں ہے، لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ شیعہ کانفرنس تنہا ہزارہ قوم کو یکجا کر سکے، اسلئے ہم نے دوسری تنظیموں اور لوگوں سے مل کر بات کی ہے اور حال ہی میں سردار سعادت علی ہزارہ صاحب کے گھر میں ایک اتحاد کا مظاہرہ ہوا، جس میں ہزارہ قوم کے تقریباً 26 طائفے موجود تھے، اور وہاں پر انہوں نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے اور ہزارہ ٹاون میں بھی اسی مناسبت سے اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے گا اور مجھے اُمید ہے کہ اب ہزارہ قوم ایک پلیٹ فارم پر آ جائے گی۔ خاص طور پر سردارسعادت علی ہزارہ صاحب کے گھر میں قرار داد پاس ہوئی ہے کہ آئندہ اگر ہزارہ قوم کیلئے کوئی مسئلہ درپیش ہوا تو جتنی بھی تنظیمیں، پارٹیاں، ادارے اور طائفے ہیں، اپنے اختلافات سے بالاتر ہو کر یکجا ہو کر اور پوری قوم متحد ہو کر اس مسئلے کو حل کرینگے اور اس لحاظ سے اسکے بعد ہزارہ قوم کا صرف ایک ہی سربراہ ہو گا اور وہ سردار سعادت علی ہزارہ صاحب ہیں، جسکو سب نے قبول کر لیا اور باقاعدہ دستخط کر کے اسکی منظوری دے دی ہے۔ 

اسلام ٹائمز:یوم القدس کے سلسلے میں زخمیوں اور علماء پر درج ناروا ایف آئی آر (FIR) کے سلسلے میں شیعہ قوم کی کیا ذمہ داری بنتی ہے اور اس سلسلے میں آپ نے کیا کوشیش کی ہیں۔؟
اشرف زیدی:ہم نے عظمت شہداء کانفرنس میں اس مطالبے کو بھی خاص طور پر رکھا تھا کہ یوم القدس کے واقعے میں موجود زخمیوں اور علماء پر درج ناروا ایف آئی آر کو ختم کیا جائے اور اصل مجرموں کو گرفتار کر کے سزاء دی جائے اور انشاءاللہ ہم اسی پر ڈٹے رہیں گے اور یہ ایف آئی آر بہت جلد ختم ہو جائے گی۔

اسلام ٹائمز:گزشتہ دنوں علمدار روڈ پر رونماء ہونے والے واقعہ کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
اشرف زیدی: جس دن علمدار روڈ کی چیک پوسٹ پر یہ واقعہ ہوا، میں اس دن لاہور میں تھا اور مجھے افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ نہ میں اس واقعے میں ملوث تھا نہ ہی مجھے اسکا علم تھا، لیکن ایف آئی آر (FIR) میرے خلاف درج ہوئی ہے۔ کوئٹہ میں ہمیشہ سے برادر اقوام آپس میں بھائیوں کی طرح سے رہ رہے ہیں، اسلئے ہمیں سب کے ساتھ پرُامن ہو کر رہنا ہو گا۔ شرپسند عناصر دونوں جانب موجود ہیں، اسلئے ہمیں ہر فیصلہ سوچ سمجھ کر لینا ہو گا۔ ہمارے برادر قوم کے بزرگوں نے مل بیٹھ کر اس مسئلے کو چند دنوں میں حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بہت جلد یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ 

اسلام ٹائمز:کیا ہزارہ قوم کے تحفظ کے لیے بنائی گئیں چیک پوسٹس مسائل ایجاد کر رہی ہیں۔؟
اشرف زیدی:حفاظتی چیک پوسٹس کا بننا بالکل صحیح فیصلہ ہے، کیونکہ ہزارہ قوم پہلے سے دہشتگردی کا شکار ہے اور عیدالفطر میں ہمارے گھر میں آ کر کاروائی کی گئی، جس کے بعد ہم نے یہ قدم اُٹھایا۔ ان چیک پوسٹوں کا علم حکومت کو بھی ہے، ہم نے ان سے بات چیت کے بعد حفاظتی چیک پوسٹس لگائی ہیں، لیکن ان چیک پوسٹوں پر ناتجربہ کار افراد کو تعینات کیا گیا تھا، جس سے تھوڑے مسائل پیدا ہوئے، اور ان چیک پوسٹس کے بارے میں ایک سیاسی پارٹی نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے کہ چیک پوسٹس کے ہونے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، حالانکہ وہ سیاسی پارٹی خود بھی یہی رہتی ہے۔ انکی ذمہ داری بنتی تھی کہ اس مسئلے کو ہوا دینے کی بجائے حل کرتے، لیکن ایسا انہوں نے نہیں کیا، میں ان سے گزارش کروں گا کہ آئندہ قومی وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے بیانات دیں۔
اور میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ چیک پوسٹس بالکل نہیں ہٹیں گی اور یہ لگی رہیں گی، کیونکہ چیک پوسٹس کو بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں۔

اسلام ٹائمز:آپ ہزارہ قوم اور بالخصوص نوجوانوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
اشرف زیدی:اتحاد و اتفاق میں برکت ہے، ہمیشہ متحد رہیں، بجائے اسکے کہ کسی چھوٹے واقعے میں ہمارے نوجوان مشتعل ہو جائیں، تو یہ نقصان خود اُٹھائیں گے، اسلئے میری طرف سے سب کو پیغام ہے کہ صبر و تحمل سے کام لیں اور خاص طور پر اپنے ہمسایوں سے رواداری اور دوستوں کی طرح زندگی بسر کریں، قوم کو بالکل پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ہم سب ان مسائل مخصوصاً ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ 
خبر کا کوڈ : 113303
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Bilkul durost
ہماری پیشکش