1
0
Saturday 27 Apr 2013 08:46

الیکشن میں کامیاب ہوا تو ڈیرہ اسماعیل خان میں امن اور اتحاد بین المسلمین اولین ترجیح ہوگی، خادم حسین

الیکشن میں کامیاب ہوا تو ڈیرہ اسماعیل خان میں امن اور اتحاد بین المسلمین اولین ترجیح ہوگی، خادم حسین
ملک خادم حسین اعوان کا بنیادی تعلق شہدائے ملت جعفریہ کی سرزمین ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ آپ کے آباو اجداد اڑھائی سو سال قبل ڈی آئی خان میں آباد ہوئے تھے۔ آپ ضلع کی ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔ ماضی میں محکمہ پی ٹی سی ایل میں انجینئر کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر دستیاب فورم پر ملت تشیع کے حقوق کی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ ملک خادم حسین اعوان ڈیرہ اسماعیل خان کے حلقہ پی کے 64 سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم آپ کو شیعہ جماعتوں مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماء کونسل کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ملک خادم حسین اعوان کیساتھ آئندہ الیکشن اور ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی صورتحال کے حوالے سے انٹرویو کا اہتمام کیا۔ جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کیا ہے۔؟
خادم حسین اعوان:
ڈیرہ اسماعیل خان کی موجودہ انتظامیہ بہت باصلاحیت ہے اور اچھے طریقہ سے معاملات کو لیکر چل رہی ہے۔ کافی عرصہ سے الحمد اللہ کوئی افسوسناک واقعہ رونماء نہیں ہوا۔ کلاچی جو ہمارے حلقہ سے کافی دور ہے، گذشتہ روز ایک چھوٹا سا واقعہ وہاں ہوا تھا۔ تاہم مجموعی صورتحال بہتر ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ کی انتخابی مہم کیسی جا رہی ہے اور کامیابی کیلئے کس حد تک پرامید ہیں۔؟
 خادم حسین اعوان:
ہم ماشاءاللہ پی کے 64 حلقہ میں بہت اچھے طریقہ سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ ہمیں لوگوں سے بہت اچھا رسپانس مل رہا ہے۔ عوام میں کافی بیداری ہے۔ جو سابقہ سلسلہ چل رہا تھا لوگوں نے اسے کافی حد تک مسترد کر دیا ہے، کیونکہ کافی عرصہ سے بار بار ایسے نااہل لوگ جنہوں نے ڈی آئی خان کے عوام کی کسی قسم کی خدمت نہیں کی اور ان کی ترقی کیلئے کچھ نہیں سوچا، آئے تھے۔ اب عوام انہیں مسترد کر دینگے۔

اسلام ٹائمز: اس حلقہ میں ووٹ بنک کی کیا پوزیشن ہے۔؟
خادم حسین اعوان:
ہمارے حلقہ میں ایک لاکھ کے لگ بھگ ووٹ ہے۔ تقریباً 20 سے 22 ہزار تک اہل تشیع کا ووٹ بنک ہے۔ اس حلقہ میں 36 امیدوار میدان میں ہیں۔ اس حوالے سے آگے جا کر ہی معلوم ہوگا کہ لوگوں کا کیا رجحان بنتا ہے۔ انشاءاللہ ہماری ملت کے حق میں بہتر ہی فیصلہ ہوگا۔ صرف اہل تشیع ہی نہیں بلکہ ہمارے ڈیرے وال بھائی، بریلوی برادران بھی ہمیں سپورٹ کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ نے بتایا کہ حلقہ پی کے 64 میں 36 امیدوار میدان میں ہیں، آپ کے خیال میں کن چیدہ چیدہ امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔؟
خادم حسین اعوان:
جو اصل مقابلہ ہوگا ان میں، میں آزاد حیثیت سے ہوں، اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا لطف الرحمان، پیپلز پارٹی کے امیدوار مظہر جمیل ہیں۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ مقابلہ ہم تین امیدواروں میں رہے گا۔ اس کے علاوہ کوئی امیدوار اتنا مضبوط نظر نہیں آتا۔ تاہم وہ بھی دو، دو ہزار تک ووٹ لے لیں گے۔

اسلام ٹائمز: ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ کو انتخابی مہم کے دوران کچھ مشکلات درپیش ہیں، آپ کے صاحبزادے کو بھی پولیس نے گرفتار کیا۔ اس حوالے سے موجودہ صورتحال کیا ہے۔؟
خادم حسین اعوان:
ہمارے کچھ شیعہ جوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک آدھ گرفتاری دوسری جانب سے بھی ہوئی تھی۔ چند رہا ہوگئے ہیں، میرا بیٹا بھی جیل سے رہا ہوگیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اب تعاون کر رہی ہے۔ امید ہے کہ باقی جوان بھی جلد رہا ہوجائیں گے۔

اسلام ٹائمز: گو کہ آپ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، تاہم آپ کو کن شیعہ جماعتوں کی سپورٹ حاصل ہے۔؟
خادم حسین اعوان:
مقامی سطح پر ہر طبقہ کی جانب سے ہمیں مکمل سپورٹ مل رہی ہے۔ اخلاقی طور پر بھی ہمارا ساتھ دیا جا رہا ہے۔ جب ہم ووٹ مانگنے جاتے ہیں تو ہمیں اچھے طریقہ سے سپورٹ کیا جاتا ہے۔ کوئی اجتماعات وغیرہ ہوں تو اس میں بھی ہمیں سپورٹ حاصل ہے۔ ہمارے بریلوی (اہلسنت) بھائی بھی ہمارے ساتھ اچھے طریقہ سے تعاون کر رہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین سمیت شیعہ علماء کونسل بھی مجھے ڈٹ کر سپورٹ کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: ڈیرہ اسماعیل خان ماضی میں بری طرح دہشتگردی کا شکار رہا ہے، اگر آپ اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو آپ کی کیا ترجیحات ہوں گی۔؟
خادم حسین اعوان:
ہماری سب سے پہلی ترجیح اتحاد بین المسلمین ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے امن کیلئے ہمیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ شیعہ سنی سب کی خواہش ہے کہ یہاں پر امن ہو۔ امن سے ہی یہاں ترقی کی راہیں کھل سکتی ہیں۔ ساتھ ساتھ اتحاد بین المسلمین سے ہی بھائی چارے کی فضاء پیدا ہوگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ امن ہو، لوگ ایک دوسرے کیساتھ مل جل کر رہیں۔ عوام بے خوف و خطر رات کو بھی گھروں سے باہر آسانی سے گھوم پھر سکیں۔ ہماری اور اہلسنت برادران کی سب سے پہلی ترجیح امن و امان ہے۔

اسلام ٹائمز: اسی حلقہ سے گذشتہ انتخابات میں کالعدم سپاہ صحابہ کا رہنماء خلیفہ عبدالقیوم ایم پی اے منتخب ہوا تھا، اس حلقہ میں تکفیری کیا کوئی مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔؟
خادم حسین اعوان:
جہاں تک خلیفہ عبدالقیوم کے انتخاب کی بات ہے تو وہ ایک چانس کی بنیاد پر منتخب ہوئے تھے۔ لوگوں نے انہیں جس بنیاد پر ووٹ دیا تھا وہ امن کیلئے تھا۔ انہوں نے عوام کیساتھ امن کے حوالے سے وعدہ کیا تھا۔ لیکن انہوں نے مکمل طور پر اس کے برعکس کام کیا۔ بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی ترقی کیلئے بھی کوئی کام نہیں کیا۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے اور عوام کی زبانوں پر بھی یہ بات عام ہے۔ اسی وجہ سے لوگ انہیں مسترد کر رہے ہیں۔ لوگ کسی بھی صورت ان کے حق میں نہیں۔

اسلام ٹائمز: آخر میں الیکشن کے حوالے سے کوئی پیغام دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔؟
خادم حسین اعوان:
ہم اپنے ووٹرز کو یہی کہنا چاہیں گے کہ اب امید ہے کہ ملک میں کوئی مثبت تبدیلی آئے گی، کیونکہ پانچ سالوں میں حکمرانوں نے کوئی مثبت کام نہیں کیا۔ اگر عوام سوچ سمجھ کیساتھ اچھے اور ایماندار امیدوار کو ووٹ دیں تو انشاءاللہ یقیناً پاکستان میں مثبت تبدیلی آئے گی اور خصوصاً ہمارے حلقہ پی کے 64 میں اچھی صورتحال ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 258287
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

اللہ کامیابی عطا فرمائے، ہم آپ کے لئے دعا گو ہیں۔
ہماری پیشکش