0
Saturday 25 Jan 2014 21:25

شیعہ سنی وحدت کے ذریعے شرپسندوں کو تنہا کیا جا سکتا ہے، زاہد مہدی

شیعہ سنی وحدت کے ذریعے شرپسندوں کو تنہا کیا جا سکتا ہے، زاہد مہدی
زاہد مہدی کا تعلق روندو ستک سے اور انکی رہائش حیدرآباد گنگوپی میں ہے۔ انہوں نے اپنی مذہبی سرگرمیوں کا آغاز امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن میں بحیثیت ممبر کیا۔ حیدریہ یونٹ گنگوپی میں یونٹ صدر اور بعد میں ڈویژنل جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے دینی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ان دنوں آپ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے صدر ہیں اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی اسکردو کیمپس میں زیرتعلیم ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے ایک انٹرویو کیا ہے جو اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: پاکستان میں دہشتگردوں اور شرپسند عناصر نے ملکی نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے، ان کے ہاتھوں کسی بھی شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے محفوظ نہیں، آپکی نگاہ میں ان کے فتنے کو کیسے ختم کیا جا سکتا ہے؟۔
زاہد مہدی: جی محترم! اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردوں اور فتنہ پروروں نے غیر ملکی آقاوں کے اشارے پر مملکت خداداد پاکستان کی آرمی سے لیکر تعلیمی اداروں تک کو نشانہ بنا رکھا ہے اور سرزمین پاکستان بےگناہوں کے خون سے رنگین ہے۔ دنیا والوں کے نزدیک پاکستان ایک ناکام ریاست کے طور پر پہچانا جا رہا ہے، لیکن میں نہایت اطمینان کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ دہشتگردی اور فسادات کے حل کے لیے دو اقدامات ضروری ہیں۔ ایک یہ کہ قانون کی عملداری ہو، بالادستی ہو اور صحیح معنوں میں حکومتی رٹ قائم ہو۔ اس کے لیے ریاستی اداروں میں میرٹ کو پامال نہ کیا جائے، جب میرٹ کی بنیاد پر تقرریاں ہونگی تو بااہل افراد قانون کا اطلاق کریں گے اس کے علاوہ ضروری ہے کہ قانون کی نگاہ میں سب برابر ہوں۔ عدل و انصاف کو جس بھی معاشرہ میں نظر انداز کیا جائے گا وہاں تباہی یقینی ہے۔ جیسا کہ مولا امام المتقین حضرت علی ابن ابی طالب (ع) فرماتے ہیں کہ حکومت کفر سے تو قائم رہ سکتی ہے ظلم سے نہیں۔ اس کے علاوہ یہ سوچنا ہوگا کہ دہشت گردوں کو موقع ہی کیسے ملا ہے۔ اس میں عوام کی بھی غلطی ہے، مذہبی رہنماوں کی بھی کوتاہیاں ہیں۔ دراصل پاکستان میں مسلکی تعصبات میں جب لوگ اندھے ہو گئے اور شیعہ سنی مکاتب فکر میں بہت زیادہ خلا پیدا ہو گیا تو اس دوران تیسری قوت کو موقع ملا۔ ابتدا میں وہ کفر و بدعت کے فتووں کے ذریعے اپنی دکانیں چمکاتے رہے، پھر لوگوں میں مزید شدت آ گئی تو فرقہ وارانہ بنیادوں پہ تنظمیوں کا وجود عمل میں لایا گیا۔ اس دوران ریاستی اداروں کی کمزوری کے سبب کالعدم تنظیم بیرونی طاقت اور معاونت کے بل بوتے پر مضوط ہوتی گئیں اور اب ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے لگیں۔ لہٰذا شیعہ سنی وحدت کے ذریعے شرپسندوں کو تنہا کیا جا سکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ کے نزدیک گلگت بلتستان میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کیا اقدامات ضروری ہیں؟۔
زاہد مہدی: یوں تو گلگت بلتستان میں ملک کے دوسرے حصوں کی نسبت امن ہے، بلخصوص بلتستان میں موجود امن و امان اور مذہی روداری ملک بھر میں مثالی ہے، اس میں علماء کا کردار نہایت اہم ہے۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو اپنا مثبت رول پلے کرتے رہنا چاہیئے، انہیں فرقہ واریت اور مذہبی انتہا پسندی کی بجائے اتحاد و اتفاق کے پیغام کو پھیلاتے رہنا چاہیئے۔ اگر محراب و منبر کا غلط استعمال نہ ہوا تو امن یقینی ہے۔ دوسری طرف اگر خدانخواستہ کوئی مسئلہ پیش آ بھی جاتا ہے تو شیعہ سنی ملکر ان مسائل کے حل کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔ میں اس ضمن میں آپ کو بتاتا چلوں کہ یوں تو بلتستان میں مختلف مکاتب فکر کے درمیان تعلقات مثالی ہیں، تاہم اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مختلف مکاتب فکر کے درمیان مضبوط تعلقات قائم ہوں۔ ایک دوسروں کو خاندانی، معاشی اور معاشرتی بندھنوں میں جکڑ لیں تو دوریاں ختم ہو سکتی ہیں اور اس کے نتیجے میں غلط فہمیاں بھی دور ہو جائیں گی۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کی تعلیمی اور سرکاری اداروں کی صورتحال آپکی نگاہ میں کیسی ہے؟۔

زاہد مہدی: گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں منظّم اور باقاعدہ سازشیں ہو رہی ہیں، کبھی کیڈٹ کالج کو فلاپ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی کسی اور ادارے کو، ان دنوں نادیدہ قوتیں اور کرپشن مافیا ہاتھ دھو کے یہاں کی تعلیم کے پیچھے ہے۔ کسی بھی قوم کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا طریقہ بھی یہی ہے کہ اس سماج سے، اس قوم سے تعلیم کو نکال دیا جائے۔ جاہل قوم، جاہل معاشرہ کسی سے مقابلہ بھی نہیں کر سکتا۔ التبہ ایک خوش آئند پہلو یہ ہے کہ محکمہ تعلیم میں جاری بدعنوانیوں کے خلاف تحقیقات ہو رہی ہیں اور ملزمان کو سزا بھی دی جائے گی۔ ایک دفعہ اس محکمہ تعلیم سے ان تمام عناصر کو صاف کرنے کی ضرورت ہے، جو معیار تعلیم کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ میں بات کو صرف محکمہ تعلیم تک محدود رکھنا نہیں چاہتا بلکہ گلگت بلتستان کے تمام محکموں کی صورتحال عجیب و غریب ہے۔  گلگت بلتستان کے سرکاری اداروں میں غیر قانونی تقرریوں اور کرپشن پر ایک عدالتی کمیشن بنا کر کرپٹ لوگوں کو عبرتناک سزا دینا ناگزیر ہو چکا ہے، اگر کرپشن اور غیر قانونی تقرریوں پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا تو کرپٹ لوگوں کی عزت افزائی ہوگی۔ اسوقت کرپشن اور رشوت خوری کی لعنت گلگت بلتستان کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، گلگت بلتستان کی نسلوں کو کرپشن کے ذریعے تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام سرکاری محکموں میں موجود بدعنوانیوں کے خلاف اقدام کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: آپ گلگت بلتستان کے مسقبل کے بارے میں کیا کہنا چاہیں گے، سابقہ دہشتگری کے واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے۔

زاہد مہدی: گلگت بلتستان ان دنوں جن عالمی سازشوں کے زد پر ہے، اس خطہ کا مستقبل بھیانک نظر آ رہا ہے۔ آپ اسے موجودہ بلوچستان میں جو صورتحال ہے وہ صرف چند سالوں میں اس خطہ میں ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ ان دونوں علاقوں کی اہمیت کسی حد تک ایک جیسی ہے، بلکہ گلگت بلتستان کی اہمیت کچھ حوالوں سے زیادہ ہے۔ گلگت بلتستان کے اردگرد موجود روس، تاجکستان، افغانستان، چین اور بھارت نے اس خطہ کو نہایت اہم خطہ بنایا ہے۔ بہت سارے ممالک میں زمینی راستہ سب سے موزوں اسی خطہ کے ذریعے جو کہ عالمی اقتصادی جنگ کی زد میں بھی آتا ہے۔ چین امریکہ کا جہاں نظریاتی مخالف ہے وہاں امریکہ کے سپر پاور ہونے کے خواب کو چین کی معیشت نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے، چنانچہ امریکہ چین کے اقتصاد کو کمزور کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے گا۔ لہٰذا اس خطہ پر امریکی پروردہ تنظیموں کو بھڑکایا جانا اور مضبوط کرنا چین کی گردن پر ہاتھ رکھنے کے مترادف ہے۔ امریکی تنظیمیں مختلف فلاحی تنظیموں کے روپ میں گلگت بلتستان میں خطرناک حد تک سرائیت کر چکی ہیں جو بعد میں اس خطے کو تباہی کی جانب لے جائے گا۔ جس خطرناک انداز سے گلگت بلتستان میں امریکی تنظیمیں سرگرم ہیں، بعد میں پاکستان کے ریاستی اداروں اور حساس اداروں کے لیے وبال جان بن جائے گا۔ اور میں یہ بتاتا چلوں کہ اس خطے میں دہشت گردی مزید ہو سکتی ہے، فرقہ واریت تیز ہو سکتی ہے، ریاست مخالف طاقتوں کے مضبوط ہونے سے یہ خطہ خونین خطہ بن سکتا ہے۔ اگر ریاستی ادارے بروقت سنجیدگی سے کام کریں تو خطرات کم سے کم کیے جا سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 344974
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش