0
Monday 17 Oct 2011 10:23

وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک نے زور پکڑ لیا، سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف مظاہرے دنیا بھر میں پھیل گئے

وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو تحریک نے زور پکڑ لیا، سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف مظاہرے دنیا بھر میں پھیل گئے
نیویارک:اسلام ٹائمز۔ سرمایہ دارانہ نظام کیخلاف امریکا سے شروع ہونیوالا احتجاج اب دنیا بھر کے محروم اور مایوس عوام کی آواز بن چکا ہے۔ یورپ اور ایشیا کے مختلف ملکوں میں عوامی مظاہرے شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ نیویارک کی وال اسٹریٹ سرمایہ دارانہ نظام کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ ایک مہینے قبل جب امریکا میں بے روزگاری، عدم مساوات اور غربت کے شکار افراد نے ”وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو“ کے نام سے احتجاجی تحریک کا آغاز کیا تو کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ احتجاج بارش کی پہلی بوند بن کر دنیا بھر کے عوام کو سرمایہ دارانہ نظام کی ناانصافیوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کا حوصلہ دے گی۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ، اٹلی، جرمنی، اسپین، بیلجیم، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان سمیت مختلف یورپی اور ایشیائی ممالک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ 
نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر احتجاج کرنے والے 80 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ شکاگو اور منی پولس سے بھی متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ برطانیہ میں مظاہرین نے لندن اسٹاک ایکسچینج کے قریب سینٹ پال کیتھڈرل کے باہر پڑاوٴ ڈال لیا ہے۔ مظاہرین نے اس علاقے کو مصر کی تحریک سے متاثر ہو کر تحریر اسکوائر کا نام دیا ہے۔ ہالینڈ کے شہر ایمسٹر ڈیم اور جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں بھی مظاہرین نے معاشی مراکز کے سامنے خیمے ڈال لیے ہیں۔ اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہونے والے مظاہرے ہنگاموں کی صورت اختیار کر گئے۔ متعدد گاڑیاں جلا دی گئیں، دکانوں کو لوٹ لیا گیا۔ ہنگاموں میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے 20 افراد کو حراست میں لے لیا۔ کینیڈا میں مونٹریال، ٹورنٹو، اوٹاوا سمیت مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام، غربت، بے روزگاری اور دولت کی غیرمنصافانہ تقسیم کے خلاف احتجاج کرنے والے انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں عوام کو اس تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دے رہے ہیں۔
دیگر ذرائع کے مطابق سماجی ناہمواریوں اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف امریکا سے شروع ہونے والے مظاہرے دنیا بھر میں پھیل گئے۔ اٹلی میں احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات میں متعدد گاڑیاں جلا دی گئیں۔ جاپان سے لے کر امریکا اور کینیڈا تک ساڑھے نو سو شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف امریکا سے شروع ہونے والی تحریک اب دیگر ملکوں میں جڑ پکڑ رہی ہے۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ہزاروں مظاہرین کا احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین کا شکوہ ہے انہیں فروخت کر دیا گیا ہے۔ نیویارک پولیس نے چوبیس مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ مظاہرین نے ٹائمز اسکوائر تک ریلی نکالی۔ نیویارک کے علاوہ امریکا کے درجنوں شہروں میں بھی مظاہرے کیے گئے۔ اٹلی میں عالمی بینکاری نظام کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا پولیس نے ان پر تشدد کیا۔ مظاہرین نے اے ٹی ایمز، گاڑیاں اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے امید ظاہر کی موسم سرما اٹلی کیلئے عرب کا موسم بہار ثابت ہو گا۔ 
جرمنی میں احتجاج کے دوران دو سو مظاہرین نوپروٹسٹ زون میں داخل ہو گئے۔ کریکر پھٹنے سے ایک شخص زخمی ہو گیا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق تشدد کے واقعات میں ستر افراد زخمی ہو گئے۔ اسپین میں بھی تین لاکھ کے قریب مظاہرین نے مختلف شہروں میں احتجاج میں حصہ لیا۔ لندن میں ہونے والے مظاہرے میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے شرکت کی۔ مظاہرین اپنے ساتھ خیمے اور بستر لے کر آئے ہیں۔ انہیں خیمے لگانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ پولیس نے تین مظاہرین گرفتار کر لئے۔ لاطینی امریکا کے ملکوں ارجنٹائن، چلی اور میکسیکو میں بھی ہزاروں افراد عالمی معاشی بحران کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کارپوریٹ کلچر کے خلاف نعرے درج تھے۔ کینیڈا، پرتگال، فرانس، بیلجیم، جنوبی افریقہ، جاپان، سڈنی، فلپائن اور دیگر ملکوں میں چھوٹے بڑے مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ مظاہرین نے سماجی ناہمواریوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
خبر کا کوڈ : 106974
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش