0
Friday 10 May 2024 12:56

اہل رفح کو نسل کشی سے بچاو

اہل رفح کو نسل کشی سے بچاو
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

چند دن پہلے اسلام آباد ہوٹل میں اہل فلسطین کی حمایت میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں پاکستان کے تمام مسالک کے جید علمائے کرام شریک ہوئے۔ سینیٹر مشتاق احمد صاحب نے رفح کی بڑی درد ناک صورتحال بتائی۔ سرائیلی فورسز بڑے پیمانے پر پرچیاں پھینک رہی ہیں کہ ہم لوگ جلد یہاں حملہ کرنے والے ہیں۔ یہاں سے نکل جاو اور انہوں نے وہ حملہ کر بھی دیا۔انہوں نے بڑی اہم بات کی کہ ایک ہولو کاسٹ جس کی بات صیہونی اور مغرب کرتا ہے، وہ ہولوکاسٹ کس نے کیا؟ اس کی سزا کیسے فلسطینیوں کی دی گئی؟ ہم ساری بحث کو ایک طرف رکھتے ہیں۔

آج ایک ہولو کاسٹ غزہ میں جاری ہے اور دنیا اسے لائیو دیکھ رہی ہے۔ سیاسی مقاصد کے لیے مسلمانوں کو دبانے کے لیے اس ہولو کاسٹ کو استعمال کیا جاتا ہے، مگر اس لائیو جاری ہولو کاسٹ پر دنیا کی زبانیں گنگ ہیں!!! سچ یہ ہے کہ اہل فلسطین کی مظلومیت نے دنیا بھر کے انصاف پسندوں کو متاثر کیا ہے، جس طرح امریکی یونیورسٹیز کے طلباء نے یونیورسٹیز میں احتجاجی مورچے قائم کیے ہیں، قابل تحسین ہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہم کس قدر بے حس ہوچکے ہیں، یہاں کی یونیورسٹیز کے نوجوانوں نے کوئی عوامی احتجاج منظم نہیں کیا۔ امت مسلمہ کی باگ دوڑ کا دعویٰ رکھنے والے خواب غفلت میں ہیں۔

قارئین کرام شائد آپ سمجھ رہے ہوں گے کہ رفح نام کا کوئی بہت بڑا علاقہ ہے، جس میں یہ مظلوم لوگ جمع ہوئے ہیں۔ ایسی بات نہیں ہے، رفح  تقریباً 37 ایکڑ پر پھیلا ہے اور اس وقت وہاں صورت حال انتہائی سنگین ہے۔ جہاں 15 لاکھ افراد کو ایک محدود سے علاقے میں رہنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ ذرا سوچیں مختصر سے زمین کے ٹکڑے پر ڈیڑھ ملین لوگ رہ رہے ہیں۔ اب امریکہ کے دیئے جہاز، امریکہ کے دیئے بموں کے ذریعے امریکی تربیت یافتہ اسرائیلی پائلٹ رفح پر  بمباری کر رہے ہیں۔ اس نے صورتحال کو اور بھی خراب کر دیا ہے۔ لوگ خوفزدہ اور ہسپتالوں کی صورتحال بہت ابتر ہو رہی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق رفح پر زمینی حملے کی شروعات کے ساتھ ہی یوسف النجار اسپتال کے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے اراکین میں خوف کی لہر پیدا ہوگئی ہے اور اطلاعات کے مطابق وہ اسپتال چھوڑ کر جانا شروع ہوگئے ہیں۔ یوسف النجار ہسپتال کے ایک ڈاکٹر الحسن نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے "رائٹرز" کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے رفح پر حملے کے سلسلے میں جس علاقے کو جنگی زون قرار دیا ہے، یوسف النجار اسپتال اسی جنگی زون میں آتا ہے۔ اس لئے اسپتال کے میدان جنگ کے درمیان میں آجانے سے کچھ ڈاکٹر اور ان کا معاون عملہ چھوڑ کر جانے لگا ہے۔ جب عملہ ہی نہیں ہوگا اور دواوں کی سپلائی پہلے سے ختم ہوچکی ہے تو مریضوں کی تکالیف حد سے بڑھ جاتی ہیں۔

امریکہ اور دنیا کے آزادی پسند انسانوں کے احتجاج کے بعد امریکی انتظامیہ صرف بیانات تک محدود ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ میں نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ اگر رفحہ کا رخ کیا تو میں ہتھیار فراہم نہیں کروں گا، جو تاریخی طور پر رفحہ کے شہریوں سے نمٹنے کیلئے استعمال کیے گئے ہیں۔ امریکی  صدر نے انٹرویو کے دوران 226 اور 900 کلو گرام سے زائد بارودی مواد کی ترسیل کا بھی ذکر کیا (جس کی فراہمی گذشتہ ہفتے روک دی گئی تھی) جو بائیڈن نے کہا کہ ان بموں سے شہریوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ویسے یہ چند سو بم روکنے کی بات کی گئی ہے، ان لاکھوں گولوں اور میزائلوں کی بات نہیں کی گئی، جنہوں نے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔

دنیا چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے، سب سے پہلے جنگ بندی ہونی چاہیئے، مگر امریکہ جنگ بندی کی ہر کوشش کو اسرائیلی خواہش کے پیش نظر کسی نہ کسی طرح ناکام کر دیتا ہے۔ امریکی تجویز کو قرارداد کا حصہ بنانے کے باوجود  امریکہ نے جنگ بندی کی قرار داد کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ سے امریکا کی عدم دلچسپی کا مطلب سیاسی پوزیشن میں تبدیلی نہیں، قرارداد کی حمایت اس لیے نہیں کی، کیونکہ اس میں حماس کی مذمت جیسے الفاظ کی کمی تھی۔ ویسے حد ہے، قرارداد جنگ بندی کی ہے مطالبہ یہ کیا جا رہا ہے کہ اس میں حماس کی مزید مذمت کر لیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پہلے دن کی طرح کھوکھلی دھمکیاں دے رہا ہے۔ اس نے ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ رفح پر حملے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اسرائیل بغیر کسی کی حمایت کے آگے بڑھنے کیلئے تیار ہے، ہمارے پاس بہت کچھ ہے، کامیابی حاصل کریں گے۔ یہ اسرائیلی وزیراعظم نہیں بلکہ اس کے پیچھے مغرب کی طاقت بول رہی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم عملی طور پر جنگ ہار چکا ہے۔ اس نے جنگ کے دو مقاصد بیان کیے تھے، قبضے میں لیے گئے لوگوں کی آزادی اور حماس کا خاتمہ، یاد رکھیں کہ اسرائیل یہ دونوں مقاصد حاصل نہیں کرسکا۔ لوگ بھی حماس کے پاس ہیں اور حماس اسی طرح لڑ رہی ہے۔

تازہ خبروں کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے رفح کے مشرق میں گھسنے والی اسرائیلی فوج کا مقابلہ کیا اور ایک ٹینک کو نشانہ بنایا کر اسے تباہ کر دیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں اسرائیلی فوج کے متعدد اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔ القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ القسام مجاہدین صہیونی ’’مرکاوہ‘‘ ٹینک کو ’’ال یاسین۱۰۵‘‘ گولے سے نشانہ بنانے میں کامیاب ہوگئے، اسے آگ لگا دی۔ ایک اور رپورٹ میں القسام بریگیڈز نے رفح شہر کے مشرق میں دشمن کے ٹھکانوں پر ’’رجوم‘‘ راکٹ سسٹم سے بمباری کا اعلان کیا۔

بڑھتی اسرائیلی جارحیت کو دیکھتے ہوئے حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ پر جارحیت جاری رہی تو کسی قسم کا جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوگا۔ یہ جنگ ہے اور جاری ہے، دور سے بیٹھ کر مفت مشورے دینے والے فقط زبانی جمع خرچ کے مجاہد ہیں۔ آج دنیا میں اسرائیل کی نسل پرست حکومت سے نفرت بڑھ رہی ہے، امریکہ اور یورپ میں اس کی حمایت کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ ہم سب کو اہل رفح کا قتل عام روکنے کے لیے عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 1134091
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش