اسلام ٹائمز۔ جمہوری اسلامی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اپنے حکومتی اور مذہبی رہنماء سمیت ایران کے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ وہ آذربائیجان کی سرحد پر ایک ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپسی پر تبریز جا رہے تھے۔ اس حادثے میں سید ابراہیم رئیسی کے علاوہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور عملے سمیت دیگر افراد کی بھی موت واقع ہوئی۔ ایرانی حکام کے مطابق حادثہ بظاہر شدید دھند اور خراب موسم کی وجہ سے پیش آیا، تاہم حادثہ کی مزید تفصیلات جاننے کے لیے ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باقری نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ایران کے رہبرِ معظم سید علی خامنہ ای نے ملک کے نائب صدر محمد مخبر کو پچاس دن کے لیے قائم مقام صدر جبکہ نائب وزیر خارجہ علی باقری کنی کو عبوری وزیر خارجہ مقرر کر دیا ہے۔ ملک میں نئے صدارتی انتخاب کے لیے آٹھ جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ صدر ابراہیم رئیسی کی موت پر ایران میں پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ ہندوستان میں بھی یک روزہ سرکاری سوگ منایا گیا۔
صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان نے ایران کی روز افزوں ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے اور ملک کی ترقی کے لیے مسلسل کام کر رہے تھے۔ اسی لیے رہبر معظم نے ایرانی صدر کے سانحہ ارتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "عزیز رئیسی، تھکن کو جانتے ہی نہ تھے۔" یعنی قوم و ملت کی ترقی کے لیے وہ مسلسل کوشاں رہے۔ ہماری یہی دعا ہے کہ اللہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور انہیں جوار صالحین میں جگہ عنایت فرمائے۔