اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ کے حالیہ سرینگر دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ’’اننت ناگ راجوری پارلیمانی نشست پر انتخابات موخر کرنے کا خلاصہ اور مقصد اس وقت واضح ہوگیا جب امت شاہ نے سرینگر کا دورہ کیا‘‘۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ وزیر داخلہ نے سرینگر انتخابات سے قبل کشمیر کا دورہ اس لئے نہیں کیا کیونکہ انہیں خوف تھا کہ کہیں ان پارٹیوں کو ان کے دورے سے نقصان نہ ہو جنہیں بی جے پی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سوچ سمجھ کر اننت ناگ - راجوری پارلیمانی نشست کے انتخابات کو اس لئے ری شیڈول کیا گیا تاکہ وزیر داخلہ حکومت کے لوگوں اور بی جے پی کے لیڈروں سے ملاقات کر سکیں اور مقصد یہی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے انتخابات میں دخل اندازی کرکے انڈیا بلاک کے امیدوار میاں الطاف کو پارلیمنٹ جانے سے روکا جا سکے۔
عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ ایک طرف وہ لوگ ہیں جو فرقہ پرستی کی بنیاد پر یہاں کے لوگوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں، لوگوں کی آواز کو دبانا چاہتے ہیں، مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور دوسری جانب انڈیا الائنس کے تحت این سی، کانگریس اور سی پی آئی ایم جیسی جماعتیں ایک جٹ ہیں، جن کا مقصد فرقہ پرستی، مذہبی فساد ختم کرنا اور امن و امان، یکجہتی اور آپسی بھائی چارہ کو قائم کرنا ہے۔ عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ پی ڈی پی کی وجہ سے آج ہم ایسے حالات سے دوچار ہیں، کیونکہ 2019ء میں پی ڈی پی نے ان کی پیشکش کو ٹھکرا کر بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملایا۔ اگر ایسا نہیں کیا ہوتا تو آج جموں کشمیر کی یہ حالت نہیں ہوتی۔ ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے اننت ناگ ضلع کے عیشمقام میں ایک کنونشن کے دوران پارٹی ورکرس سے خطاب کے دوران کیا۔