0
Sunday 26 May 2024 17:23

ابراہیم رئیسی کی شہادت سے انقلاب اسلامی کو تقویت ملی، علامہ افضل حیدری

 ہمسایہ مسلم ممالک سے بہتر تعلقات کی پالیسی جاری رہے گی، قونصل جنرل ایران آغا موحد فر
ابراہیم رئیسی کی شہادت سے انقلاب اسلامی کو تقویت ملی، علامہ افضل حیدری
اسلام ٹائمز۔ حوزہ علمیہ جامعتہ المنتظر ماڈل ٹاون میں ایران کے شہید صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر ساتھیوں کی یاد میں مجلس تجلیل و ترحیم برائے بلندی درجات شھدائے خدمت منعقد کی گئی۔ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد افضل حیدری نے کہا آیت اللہ ابراہیم رئیسی کی شہادت نے انقلاب اسلامی کو کمزور نہیں کیا، بلکہ اسے تقویت دی ہے۔ انہوں نے کہا سیاستدان کی نظر آئندہ الیکشن تک جبکہ رہبر کی نظر آئندہ نسلوں تک ہوتی ہے۔ بانی انقلاب اسلامی امام خمینیؒ سیاستدان نہیں، رہبر تھے۔ امریکہ جتنی کوشش کر لے انقلاب اسلامی کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ امام خمینیؒ کے بعد خامنہ ای اور ابراہیم رئیسی انقلاب اسلامی کے مشن کو لے کر چلے۔ اب مزید سینکڑوں خمینی پیدا ہو چکے ہیں۔
 
قونصل جنرل ایران آغا مہران مواحد فر نے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت اور عوام کا شہید ابراہیم رئیسی کی شہادت پر تعزیت اور ہمدردی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا صدر جمہوری اسلامی نے اپریل میں اپنے دورے کے دوران لاہور آمد کا پروگرام رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے مشورے سے بنایا کیونکہ مشہور ہے کہ جس نے’ لاہور نہیں دیکھا وہ گویا پیدا ہی نہیں ہوا‘۔ ابراہیم رئیسی نے کہا تھا کہ انہیں لاہور میں اجنبیت کا احساس نہیں ہوا۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں شہید صدر کا استقبال کیا گیا اور اپنی تقریر میں انہوں نے غزہ میں ہونیوالے مظالم پر پاکستان اور ایران کے مشترکہ موقف کا اظہار کیا۔ ابراہیم رئیسی کی پالیسی ہمسایہ مسلم ممالک سے بہتر تعلقات تھے۔ ہم رئیسی کی پالیسی کو جاری رکھیں گے۔
 
ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران اصغر مسعودی نے کہا ڈاکٹر ابراہیم رئیسی عاشق اور مدافع قرآن تھے۔ ان دنوں قرآن مجید جلانے کی ناپاک جسارت کچھ ممالک میں کی گئی تو ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرآن مجید کو بوسہ دے عالمی سطح پر پیغام دیا کہ مسلمان کلام الٰہی سے کس قدر محبت کرتے ہیں اور واضح کیا کہ دین اسلام اور قرآن ہمیشہ رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم رئیسی ایران کے صدر اور چیف جسٹس بھی رہے۔ مگر وہ ہمیشہ آٹھویں تاجدار امامت حضرت امام رضا علیہ السلام کے خادم ہونے پر فخر کرتے اور ان کی خوش قسمتی دیکھیں کہ انہیں مزار اقدس کے صحن میں دفن ہونے سے امام کے قدموں میں جگہ ملی۔
 
مولانا محمد حسن نقوی نے کہا اسلامی انقلاب کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ دفاع اسلام، قرآن اور مسلمان پر سیاست پر مشتمل ہے۔ ابراہیم رئیسی بچپن کے بعد جوانی میں انقلاب میں قدم رکھ چکے تھے۔ مجلس تجلیل و ترحیم سے مولانا محمد باقر گھلو، علامہ اظہر شیرازی، مولانا حسنین موسوی، حافظ کاظم رضا نقوی، مولانا غلام مصطفی نیر، چیئرمین تحریک وحدت اسلامی صاحبزادہ پرویز اکبر ساقی، سابق چیئرمین امامیہ آرگنائزیشن لعل مہدی خان نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ علامہ مرید حسین نقوی، قاسم علی قاسمی اور دیگر بھی شریک ہوئے۔
خبر کا کوڈ : 1137701
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش