0
Sunday 26 May 2024 21:30

ہمارا سیاسی نظام ملک میں بڑی تبدیلی نہیں چاہتا، حکومت ٹیکس لینے میں سنجیدہ ہی نہیں، شبر زیدی

ہمارا سیاسی نظام ملک میں بڑی تبدیلی نہیں چاہتا، حکومت ٹیکس لینے میں سنجیدہ ہی نہیں، شبر زیدی
اسلام ٹائمز۔ سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے کہا ہے کہ ہمارا سیاسی نظام ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا اور حکومت ٹیکس لینے میں سنجیدہ ہی نہیں، حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ ٹیکس لینے کے بجائے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو چکر دے کر پیسے پکڑ لے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ صرف بھارتی شہر ممبئی کا ٹیکس پورے پاکستان سے زیادہ ہے، ہمیں طویل مدتی ٹیکس پالیسی لانا ہوگی، 10 سال کی پلاننگ درکار ہے، معیشت پر سوشل معاہدہ ہونا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں 30 لاکھ صنعتی صارفین ہیں اور ان میں سے صرف 1 لاکھ ہی ریٹرن فائل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پراپرٹی ٹیکس کیوں نہیں لگ رہا؟ کسی بھی صوبائی حکومت نے پراپرٹی ٹیکس کا سروے نہیں کروایا۔

سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ صوبائی حکومتوں نے آخری پراپرٹی سروے کب کیا ہے؟ پوچھتا ہوں لاہور میں آخری پراپرٹی سروے کب ہوا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سارے شعبے کے لوگوں کو پہلے ہی نچوڑا ہوا ہے، پراپرٹی کا سروے کیا جانا چاہیئے، ہمارا سیاسی نظام ملک میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں چاہتا۔ شبر زیدی نے کہا کہ کراچی منیلا جیسا ہے، منیلا نے جیو فینسنگ کروائی اور پراپرٹی ٹیکس وصول کیا گیا، بلڈرز اور ڈیولپرز کو رعایت دینی چاہیئے مگر پراپرٹی ڈیلر کو کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ تاجروں، صنعت کاروں کی بلیک منی کا رئیل اسٹیٹ میں جانا ایک شیطانی چکر ہے، رجسٹری اور مارکیٹ ویلیو میں فرق ہے۔ سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت کے دیگر ادارے ٹیکس کلیکشن میں منفی کردار ادا کرتے ہیں، ہماری معیشت نہیں چل رہی، ٹیکس نظام کیلیے پوری قوم کو ساتھ چلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پوری زندگی ٹیکس پڑھا ہے، ٹیکس ایکٹ پر عمل درآمد کے بغیر ٹیکس نہیں لیا جاسکتا۔ شبر زیدی نے کہا کہ تمام دکانیں صوبائی حکومت کی شاپ ایکٹ میں آتی ہیں، 90 فیصد دکانیں شاپ ایکٹ میں رجسٹر ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دکانوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے سے پہلے دکانوں کی شناخت اور تعین کرنا ہوگا، یہی دکاندار اسمگلڈ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان بیچ رہے ہوتے ہیں۔ سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بڑے تاجروں کو سیلز ٹیکس نظام میں لانا ہوگا، بڑے تاجروں پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو چھوٹے تاجر شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درمیانے درجے کے دکانداروں پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو عتیق میر چھوٹے دکانداروں کو لے کر میدان میں آجاتا ہے۔ شبر زیدی نے کہا کہ بجلی کنکشن کے حصول کیلئے صارف کو انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہونا چاہیئے اور نہیں ہوتا ہے، اس حوالے سے لیسکو والوں نے مجھے کہا تھا کہ ہم آپ سے تعاون نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 1137737
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش