0
Monday 27 May 2024 14:17

نیتن یاہو کی حکومت کو جو اقدام پسند نہیں آتا اس پر "یہود مخالف" ہونیکا الزام عائد کر دیتی ہے، جوزف بوریل

نیتن یاہو کی حکومت کو جو اقدام پسند نہیں آتا اس پر "یہود مخالف" ہونیکا الزام عائد کر دیتی ہے، جوزف بوریل
اسلام ٹائمز۔ یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت ہر اس اقدام پر "یہود مخالف" ہونے کا الزام عائد کر دیتی ہے، جو انہیں پسند نہیں آتا۔ جوزف بوریل نے برسلز میں یورپین فارن افئیرز کونسل کے اجلاس سے قبل آج کے ایجنڈے کے ایک حصے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دنوں میں بہت سی چیزیں ہوئیں، خاص طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بھیجے جانے والے وارنٹ جس میں اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، اسرائیل کے وزیر دفاع یوف گیلانٹ اور تین حماس کے رہنماء شامل ہیں، یہ پراسیکیوٹر کی طرف سے ایک اہم فیصلہ ہے اور میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کام کا احترام کرنا ہوگا۔ ہمیں اس ادارے کے کام کا احترام کرنا ہوگا اور عدالت کو بغیر کسی دھمکی کے یہ فیصلہ کرنے دینا ہے کہ وہ پراسیکیوٹر کے اس اقدام کے بارے میں کیا سوچتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یہ معاملہ نہیں ہے، پراسیکیوٹر اور عدالت کو سخت ڈرایا گیا ہے اور ان پر سام دشمنی کا الزام لگایا گیا ہے، ہمیشہ کی طرح جب کوئی بھی شخص یا ادارہ کوئی بھی ایسا کام کرتا ہے، وہ نیتن یاہو کی حکومت کو پسند نہیں آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے خلاف سام دشمنی کے الزامات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، لفظ "اینٹی سیمیٹک" بہت بھاری ہے، ان مواقع میں اسے استعمال کرنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔ یورپین خارجہ امور کے سربراہ نے اس کے بعد انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کے اسرائیل کے خلاف دیئے گئے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ICJ کا حکم اب بھی زیادہ اہم ہے، جو کہ بین الاقوامی انصاف کا مرکز ہے، تاکہ وہ قومی سطح سے اوپر کام کرے، یہ عدالت اقوام متحدہ کے چارٹر کا مرکز ہے۔"

انہوں نے زور دیا کہ یہاں ایک بار پھر ہمیں ناصرف احترام کا اظہار کرنا ہے بلکہ عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ ہم نے فوری طور پر جو کچھ دیکھا ہے، وہ یہ ہے کہ اسرائیل فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے، جسے اسے روکنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ حماس اسرائیل پر راکٹ داغ رہی ہے، لہٰذا، دونوں فریق عدالت کے فیصلے کا احترام نہیں کرتے۔ آج صبح بدقسمتی سے مہاجرین کے کیمپ میں، ایک حملے میں 30 سے ​​زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں، یہ واقعی ایک مخمصہ ہے کہ بین الاقوامی برادری کیسے اسے "قابل عمل" بنا سکتی ہے اور بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل درآمد کیسے کرا سکتی ہے؟

اُن کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ آج ہم عرب رہنماؤں کے ساتھ اس بارے میں بات کرنے جا رہے ہیں، یقیناً ہم عرب شراکت داروں کی بات سنیں گے جبکہ رکن ممالک اس بارے میں بھی بات کریں گے کہ کس طرح دو ریاستی حل کے نفاذ کی حمایت کی جائے اور زیادہ فوری طور پر غزہ کی صورت حال سے کیسے نمٹا جائے، انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے اور اس حکم کے نفاذ کے نقطہ نظر سے۔انہوں نے آگاہ کیا کہ میں اپنے سویلین بارڈر امدادی مشن EUBAM Rafah کو دوبارہ شروع کرنے کی تجویز میز پر رکھوں گا، اگر یہ مفید ہے، ہمیں ایسا کرنے کو کہا گیا ہے، اگر ہم کرسکتے ہیں تو ہم کریں گے، لیکن اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ہر چیز اس سمت میں ہونی چاہیئے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی ذمہ داری قبول کرے۔
خبر کا کوڈ : 1137863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش