0
Saturday 21 Nov 2009 10:22

پاکستان میں CIA کی مداخلت کے ثبوت پیش

پاکستان میں CIA کی مداخلت کے ثبوت پیش
اسلام آباد:صدر آصف علی زرداری،وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا سے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون ای پنیٹا کی الگ الگ ملاقاتیں۔ پاکستان میں سی آئی اے کی مداخلت کے ثبوت سی آئی اے کے سربراہ لیون پینٹا کو پیش کر دیے گئے جبکہ افغان پالیسی،خطے کی صورت حال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ایوان صدر میں سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون ای پنیٹا اور صدر زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں افغانستان کے حوالے سے حکمت عملی،جنوبی ایشیاء کی صورت حال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا نے آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا نے لیون پنیٹا کو پاکستان میں سی آئی اے کی مداخلت کے ثبوت پیش کیے۔ذرائع کے مطابق سیکورٹی اداروں نے پاکستان میں دہشت گردی میں معاونت کے ثبوت سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا کو پیش کیے ہیں جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ سی آئی اے کے اہلکار پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں۔ بعد ازاں سی آئی اے کے سربراہ نے وزیراعظم ہاﺅس میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی ہے جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ،ڈرون حملوں،انسداد دہشت گردی سے متعلق اقدامات اور خفیہ معلومات کے تبادلے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن راہ نجات میں حاصل ہونے والے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو دی جائے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستانی کے سیکورٹی اداروں کو جدید آلات سے لیس کیا جائے تاکہ وہ اس جنگ میں موثر طریقے سے آگے بڑھ سکیں۔ انہوں نے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کیلئے خفیہ معلومات کے تبادلے کے نظام کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کی مالی مدد کو روکنے سمیت سرحد پار سے ہونے والی مداخلت کو بھی روکا جائے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ امریکا افغانستان کے روڈ میپ کے بارے میں پاکستان کو بھی مکمل آگاہ کرے کیونکہ امریکا افغانستان کے بارے میں جو بھی پالیسی بنائے اس میں پاکستان کو اعتماد میں لینا ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ نئی افغان پالیسی میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی نئی افغان پالیسی خطے میں طاقت کے توازن پر اثر انداز نہیں ہونی چاہیے جبکہ بداعتمادی کے خاتمے کیلئے انٹیلی جنسی اداروں میں تعاون ناگزیر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے دوران سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ امریکی ادارہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنائے گا جبکہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان امریکا کا اہم اتحادی ہے اور پاکستان کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کے نظام کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔ لیون پنیٹا کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ پاکستان کے تعاون کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی جبکہ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کا خواہشمند ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرے گا اور انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ اپنے تعاون کو بھی بڑھائے گا۔
 پاکستان میں سی آئی اے کی سرگرمیوں کے ثبوت امریکا کے حوالے
اسلام آباد:پاکستان نے ملک میں سی آئی اے کی سرگرمیوں کے ثبوت امریکا کو پیش کر دیئے۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے سی آئی اے کے ڈائریکٹر پر واضح کیا کہ کابل میں سی آئی اے کے اہلکار پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کی معاونت کر رہے ہیں،سکیورٹی اداروں نے اس حوالے سے بھی ثبوت سی آئی اے کے سربراہ کو پیش کئے۔ 
امریکا کی نئی افغان پالیسی پر پاکستان کے تحفظات
اسلام آباد:امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون ای پنیٹا نے جمعہ کو ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری،وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی۔ جس میں دو طرفہ امور،خطے کی صورتحال،دہشتگردی کیخلاف جنگ اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان تعاون سے متعلق امور پر تبادلہٴ خیال کیا گیا۔ صدر آصف زرداری نے سی آئی اے کے سربراہ سے ملاقات میں ایک بار پھر امریکا کی نئی افغان پالیسی پر تحفظات اور ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سنجیدگی سے دہشتگردی کیخلاف تعاون کر رہا ہے اور اس حوالے ہم نے جو قربانیاں دی ہیں وہ پوری دنیا کے سامنے ہیں۔ صدر مملکت نے امریکی اخبارات اور بعض خفیہ اداروں کی طرف سے القاعدہ اور طالبان قیادت کی پاکستان کے مختلف علاقوں میں موجودگی پر بھی سخت ناپسندیدگی کا بھی اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دہشت گردوں کی قیادت کی موجودگی کے حوالے سے معلومات کا پاکستان سے تبادلہ کرے۔ وزیراعظم ہاؤس میں امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔ملاقات میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو افغانستان کے متعلق اپنے روڈ میپ سے پاکستان کو پوری طرح آگاہ کرنا چاہیے اور اس میں پاکستان کی تجاویز کی شمولیت کو یقینی بنائے۔افغانستان کے بارے میں امریکی پالیسی میں افغانستان میں امریکی اور ایساف فورسز کی تعداد میں ممکنہ اضافے سے متعلق پاکستان کے خدشات کو مد نظر رکھا جانا چاہیے جس کی وجہ سے بلوچستان کی صورتحال پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غلط فہمیوں کو دور کرنا،اعتماد قائم کرنا اور پاکستان و امریکا دونوں متعلقہ اسٹرٹیجک تصورات کو نئے خطوط پر استوار کرنا ضروری ہے تا کہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے۔ڈائریکٹر سی آئی اے نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ امریکا دہشتگردی کیخلاف جنگ اور افغانستان میں استحکام کی بحالی کیلئے پاکستان کے کلیدی کردار سے پوری طرح آگاہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کو اسٹرٹیجک شراکت دار سمجھتا ہے اور دہشت گردی اور عسکریت پسندی کیخلاف تعاون سے بڑھ کر طویل مدتی دیرپا تعلقات کا خواہشمند ہے۔انہوں نے بھی دہشتگردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے دونوں ممالک کی افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان تعاون کی ضرورت سے اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات میں دونوں سربراہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاک افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقوں میں القاعدہ یا طالبان کی قیادت کی موجودگی کا پتہ چلانے کیلئے دونوں خفیہ ادارے آپس میں معلومات کے تبادلے کے نظام کو مزید منظم بنائینگے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کی طرف سے ملاقات میں اس بات پر سخت احتجاج کیا گیا کہ آئی ایس آئی کا تعلق طالبان قیادت کے ساتھ جوڑا جاتا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ طالبان کی گرفتاریاں اس ادارے نے کی اور اس کے آفیسرز اور جوان شہید ہوئے جبکہ بے بنیاد الزام تراشی کا سلسلہ بند نہ ہوا تو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان ملاقاتوں کے دوران سی آئی اے کے سربراہ پر واضح کیا گیا کہ ملا عمر سمیت طالبان کی قیادت کوئٹہ یا کراچی میں موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق لیون پنیٹا کی بعض دیگر سیاسی اور عسکری شخصیات سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ جس میں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے اور واضح کیا ہے کہ امریکا کی اعلیٰ انتظامیہ یا سی آئی اے کی طرف سے کسی بھی سرکاری سطح پر آئی ایس آئی کیخلاف کوئی بیان نہیں دیا گیا۔ 





خبر کا کوڈ : 15414
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش