0
Thursday 3 May 2012 15:26

لیاری کے حالات خراب کرنے میں طالبان اور علیحدگی پسند گروپ بھی ملوث ہیں، قائم علی شاہ

لیاری کے حالات خراب کرنے میں طالبان اور علیحدگی پسند گروپ بھی ملوث ہیں، قائم علی شاہ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ لیاری کے حالات خراب کرنے میں کوئی ایک اکیلا گروپ ملوث نہیں ہے، اس میں طالبان اور علیحدگی پسند گروپ بھی ملوث ہیں، نیشنل بینک کے دفاتر کے باہر دھماکے بھی کسی ایک گروپ کی اکیلے کارروائی نہیں ہے بلکہ اس میں بھی ایسے عناصر ملوث ہیں جو بغاوت کی طرف بڑھ رہے ہیں اور پاکستان سے الگ ہونا چاہتے ہیں، یہ انتہائی سنگین صورتحال ہے، اس کے پیش نظر ہم نے حکمت عملی بنائی ہے۔ لیاری آپریشن میں ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ آگے جائیں گے، جرائم پیشہ عناصر اور جرائم کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ لیاری اور کراچی کے دیگر علاقوں سمیت پورے سندھ میں حکومت اور ریاست کی عملداری بحال کریں گے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ بلوچوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ بلوچ ہمارے بھائی ہیں۔ یہ لسانی شوشہ نہیں چلے گا کہ بلوچوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے۔ میں اس تاثر کی بھی نفی کرتا ہوں کہ رینجرز پولیس کے ساتھ نہیں ہے۔ رینجرز سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے حکومت کے ماتحت ہیں اور حکومت کی ہدایات پر کام کریں گے۔ چوہدری اسلم لیاری آپریشن کا انچارج نہیں ہے۔ اس آپریشن کے انچارج آئی جی سندھ ہیں۔

وہ چیف منسٹر ہاؤس میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات شازیہ مری، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر راشد ربانی، معاون خصوصی وقار مہدی، ایڈیشنل چیف سیکریٹری محکمہ داخلہ سید سہیل اکبر شاہ اور آئی جی سندھ سید مشتاق شاہ بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ دبئی سے کراچی واپس پہنچے تھے اور انہوں نے آتے ہی امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں صوبے خصوصاً لیاری کی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لیاری آپریشن کے دوران پولیس کے افسروں اور نوجوانوں اور شہریوں کی شہادت پر انہیں بہت دکھ ہوا ہے۔ ایسے آپریشنز میں نقصانات ہوتے ہیں، ہمارا مقصد یہ ہے کہ کراچی کو دہشت گردی اور جرائم سے پاک کیا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پولیس کے شہداء کے لواحقین کو 20 لاکھ روپے فی کس معاوضہ دیا جائے گا اور ان کے بچوں کو نوکریاں دی جائیں گی۔ باقی شہید ہونے والے دیگر شہریوں کے ورثاء کو بھی معاوضہ اور ملازمتیں دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پورے کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلا امتیاز ٹارگیٹڈ کارروائی ہورہی تھی اور ان کی گرفتاری کےلئے چھاپے مارے جارہے تھے۔ لیاری میں صورتحال اس وقت زیادہ سنگین ہوگئی جب ہمارے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ملک محمد خان ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا۔ اس میں امن کمیٹی والے یا دوسرے ملوث ہوسکتے ہیں۔ ہم نے مجرموں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے تو وہاں سے جوابی کارروائی ہوئی۔ اس سے پہلے ہمارے ایک اور کارکن حسن سومرو کا قتل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہم نے لیاری پر زیادہ توجہ دی۔ جارحیت ہماری طرف سے نہیں ہوئی بلکہ دوسری طرف سے ہوئی۔ یہ تاثر غلط ہے کہ صرف ایک علاقے میں آپریشن کیا جارہا ہے۔ وہاں کے جرائم پیشہ عناصر نے ہمارے رہنماﺅں کو بلا جواز مار کر حالات کا رخ موڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بھی غلط ہے کہ ایس ایس پی چوہدری اسلم یا کوئی اور لیاری آپریشن کے انچارج ہیں۔ آئی جی سندھ اس آپریشن کے انچارج ہیں اور وہی ذمہ دار ہیں۔ میں انہی سے بات کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ہمارے ایک اور ساتھی صلاح الدین ایڈووکیٹ کا لیاری میں قتل ہوا تھا۔ اس کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اس قتل میں ملوث ایک ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ یہ ایک دہشت گردی کی کارروائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ شہری علاقوں میں آپریشن آسان نہیں ہوتا۔ خاص طور پر جہاں چھوٹی گلیاں ہوں اور دوسری طرف لوگ تیار بھی ہوں تو آپریشن بہت مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کھل کر بات سامنے آگئی ہے کہ ہم لیاری میں ریاست کی عملداری کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔ ہم نے وہ عملداری بحال کی ہے جو کچھ علاقوں میں متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی منصوبہ بندی کے تحت حکمت عملی بنائی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ پولیس لیاری میں ناکام ہوگئی ہے اور کہا کہ پولیس کے افسران اور جوان شہید ہوئے ہیں لیکن پولیس بڑی ہمت اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیاری پیپلز پارٹی کا گڑھ ہے۔ یہاں معصوم شہریوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، وہ افسوسناک ہے۔ وہاں لوگوں کو یرغمال بنایا گیا۔ لوگوں کے گھر لوٹے گئے اور کچھ لوگوں نے وہاں سے نقل مکانی بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ اندرون سندھ حالات کافی بہتر ہیں۔ اس لئے ہم نے کراچی پر زیادہ توجہ دی ہے۔ عوام کی جان و مال کی ذمہ داری حکومت کی ہے۔ ہم کوشش کریں گے کہ کوتاہی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں رہنے والے بلوچوں کا مکمل تحفظ کریں گے اور ہم سے ہوسکا ہم نے ان کی خدمت کی ہے۔ پیپلز پارٹی کسی ایک کمیونٹی کی نہیں بلکہ پورے پاکستان میں رہنے والے عوام کی پارٹی ہے۔ بلوچ ہمارے بھائی ہیں وہ پیپلز پارٹی سے محبت کرتے ہیں۔ اس سوال پر کہ کیا پیپلز پارٹی کی حکومت لیاری میں اپنے سابقہ رہنماﺅں کو قتل کرانا چاہتی ہے؟ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کون سے رہنما۔ پیپلز پارٹی کے رہنما صرف آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں۔ ہم سب کارکن ہیں۔
خبر کا کوڈ : 158654
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش