0
Friday 15 Jan 2010 13:41

شریف برادران کو اعتماد نہیں تو ان کی مرضی،73ء کا آئین بحال کریں گے،ہر ماہ لاہور میں عوامی دربار لگاؤں گا،صدر زرداری

شریف برادران کو اعتماد نہیں تو ان کی مرضی،73ء کا آئین بحال کریں گے،ہر ماہ لاہور میں عوامی دربار لگاؤں گا،صدر زرداری
 لاہور:صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ شریف برادران کو مجھ پر اعتماد نہیں تو ان کی مرضی،وزیراعظم پر ان کا اعتماد یوسف رضا گیلانی کا کمال ہے،73ء کا آئین اصل حالت میں بحال کرینگے،گورنر ہاوس میں ورکرز کنونشن سے خطاب،اخبارات،جرائد،ٹی وی چینلز کے مالکان،مدیران اور سینئر صحافیوں اور کاروباری افراد کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر تکنیکی وجوہات کی بنا پر ممکن نہیں،جمہوری عمل کا تسلسل ملک و قوم کے لئے اشد ضروری ہے،پیپلز پارٹی کسی صورت جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی،ادارے نہیں چلیں گے تو جمہوریت بھی نہیں چلے گی،انہوں نے کہا پانی کا مسئلہ بہت بڑا ہے،کشمیر کی جنگ صرف زمین کے لئے نہیں تنازعہ کی جڑ پانی ہے،ہم کوئی ایسا منصوبہ نہیں بنائیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،ملک بھر میں 32 ڈیم بنا رہا ہوں اور اس کے لئے 70 کروڑ ڈالر کا قرضہ لے کر آیا ہوں۔انہوں نے کہا ذوالفقار علی بھٹو اور بےنظیر بھٹو نے جمہوریت کی خاطر جان دی،ہم ان کا مشن پورا کریں گے،بےنظیر کی سوچ کے مطابق خواتین کو بااختیار بنایا،پیپلز پارٹی ہر جگہ غریبوں کی خدمت کر رہی ہے،مفاہمت کی سیاست جاری رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے،جس کے حل کے لئے صاف نیت اور پاکستان کی وفا دل میں ہونی چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے علم ہے کہ ورکرز کے کام نہیں ہو رہے،انہیں نوکریاں نہیں مل رہیں،گیس بجلی کے مسائل ہیں،آنے والی نسلوں کی خاطر ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھاتے ہیں،ہر ماہ ایک ہفتہ لاہور میں دربار لگا کر ورکرز کے مسائل سنوں گا۔ انہوں نے کہا سیاسی اور فوجی قیادت میں قومی سلامتی کے معاملات پر مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے،انہوں نے لاہور کی 165 یونین کونسلوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کی بھی منظوری دے دی،انہوں نے کہا بلدیاتی انتخابات الیکشن کمشن کی نگرانی میں ہوں گے۔انہوں نے کہا جمہوریت کے پودے کو مسلسل حفاظت کی ضرورت ہے،سیاسی جماعتوں اور رہنماﺅں کو اپنے رویوں سے اس کے تحفظ کا ثبوت دینا ہو گا،سیاسی قوتوں کے ساتھ مفاہمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے،ایسی کوئی غلطی نہیں کرینگے جس کا حساب آئندہ نسلوں کو دینا پڑے،غیر ملکی دورے غریب عوام کی بہتری کیلئے کر رہا ہوں،میڈیا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے حکومت کی غلطیوں کی نشاندہی کرے،انہیں دور کریں گے۔صدر زرداری سے ملاقات کرنے والوں میں مجید نظامی،مجیب الرحمن شامی،عباس اطہر،ضیاء شاہد،عمر مجیب شامی،امتنان شاہد،رحمت علی رازی،محمود صادق،محسن نقوی،بےدار بخت،اکرام شاہد،میاں عامر محمود سمیت دیگر شامل ہیں،صدر زرداری نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ حکومت مفاہمت کی سیاست پر گامزن ہے تا کہ جمہوریت کا پہیہ رواں دواں رہے۔انہوں نے کہا بجلی کے بحران کے خاتمے کیلئے بھاشا ڈیم سمیت ملک بھر میں چھوٹے ڈیمز بنائے جا رہے ہیں،ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ سسٹم چلتا رہے اور پانچ سال بعد جو بھی جیت کر آئے اسے اقتدار کا حق ہے۔مگر آئندہ جیتنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہی ہو گی،بلدیاتی اداروں کے اختیارات صوبوں کو دے دئیے گئے ہیں اور آئندہ بلدیاتی انتخابات الیکشن کمشن آف پاکستان کی نگرانی میں کرائے جائیں گے،ہم نے ہی ملک میں مفاہمتی سیاست کی بنیاد رکھی،کوئی اور مفاہمت چاہے نہ چاہے ہم اسے جاری رکھیں گے،تمام جمہوری ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کر رہے ہیں اور یہی نظام کی مضبوطی کا باعث ہے،ملک کی مجموعی صورتحال مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں ہے،ملک کو سالمیت اور خود مختاری کے حوالے سے کوئی خطرہ نہیں،دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور انہیں کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا،حکومت کو دہشت گردی سمیت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،ملک میں جمہوریت بچانا سب سیاسی جماعتوں کا فرض ہے اور جمہوریت کو بچا کر ہی ملک کو بچایا جا سکتا ہے،پارلیمنٹ کی خود مختاری پر یقین رکھتا ہوں،17ویں ترمیم کے خاتمے سمیت تمام وعدے پورے کئے جائیں گے۔ سینئر اخبار نویسوں کی جانب سے کئے گئے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے قیام سے لے کر آج تک جمہوری عمل کے قیام اور جمہوریت کے فروغ کیلئے جتنی بھی قربانیاں دیں،وہ سب کے سامنے ہیں۔پیپلز پارٹی ملک کی واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ وقت کے آمر کے سامنے سر جھکانے کی بجائے حق گوئی کی اور سچ کی آواز بلند کرنے اور عوام کے حقوق کے تحفظ کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کیا اور نہ ہی کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کا ڈاکٹروں سے پہلے وقت طے تھا جبکہ میاں شہباز شریف کا دورہ ترکی بھی پہلے سے شیڈول تھا لہٰذا میری پنجاب آمد کے موقع پر لیگی قائدین کی عدم موجودگی کو کسی بھی رنگ سے دیکھنا درست طرز عمل نہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے صوبوں کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔جنہیں نمٹا لیا جائےگا۔تاہم بلدیاتی امور سے متعلق فیصلے صوبے ہی کریں گے۔بےنظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر تقریر کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تقریر میں نے ایک خاص ماحول میں کی تھی اس وقت ایک طرف میرے سامنے ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بےنظیر بھٹو اور شہداء کی قبریں تھیں دوسری طرف بلاول بھٹو تھا۔انہوں نے کہا سرمایہ کار چڑیوں کی مانند ہوتے ہیں انتشار یا شور ہو تو وہ بھاگ جاتے ہیں۔اس لئے پاکستان کو درپیش امن و امان اور دہشت گردی کے حوالے سے چیلنجوں کا مقابلہ ہم سب کو مل کر کرنا ہوگا۔صدر مملکت نے تسلیم کیا کہ میڈیا اور حکومت کے درمیان خلاء موجود ہے جسے کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔صدر مملکت نے آئین میں 17ویں ترمیم کے حوالے سے بھی مدیران و سینئر صحافیوں کو اعتماد میں لیا اور کہا کہ 1973ء کا آئین پیپلز پارٹی نے دیا تھا جس کا تحفظ بھی ہم کریں گے اور اس کو اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔ 
دریں اثناءصدر زرداری نے لاہور میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے لاہور اور کنٹونمنٹ بورڈ کی 165 یونین کونسلوں کیلئے بےنظیر واٹر فلٹر پلانٹس کی منظوری دیدی ہے۔گورنر ہاﺅس میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہر جگہ غریبوں کی خدمت کر رہی ہے۔مجھے علم ہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے مسائل حل نہیں ہو رہے،میں غیر ملکی دورے غریب عوام کیلئے کرتا ہوں۔بھٹو نے جو کام کئے اس کا پھل ہمیں آج بھی مل رہا ہے۔پیپلز پارٹی مفاہمت کی سیاست کو جاری رکھے گی۔مجھے کسانوں،مزدوروں اور غریبوں کے مسائل معلوم ہیں۔ہم جو کام کر رہے ہیں اس کے فوائد آئندہ آنیوالی نسلوں کو ملیں گے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق صنعتکاروں سے ملاقات کے دوران صدر نے کہا کہ حکومت ملک کی خراب معیشت کو پٹڑی پر لانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور اس کے لئے سب سے ضروری یہ ہے کہ ملک میں امن و امان بحال کیا جائے اور عسکریت پسندی کا خاتمہ کر کے سرمایہ کاری کے لئے ماحول کو بہتر بنایا جائے گا۔صدر سے ملاقات کرنے والے وفد میں یاور علی،گوہر اعجاز،شفقت الٰہی،سمیر سہگل،محمد جمال،خاور انور،فیصل مختار،میاں حنیف،افتخار ملک،انجم نثار،جاوید بٹ،ڈاکٹر شیلہ جاوید اکرم،محمد اکبر،شیخ عبداللہ،وقار ملک،حسین باو شریک تھے۔

خبر کا کوڈ : 18630
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش