0
Saturday 16 Jan 2010 11:57

سانحہ عاشور،تحقیقات پر تفتیشی اداروں میں اختلافات ہو گئے

سانحہ عاشور،تحقیقات پر تفتیشی اداروں میں اختلافات ہو گئے
کراچی:قومی سلامتی کے اداروں نے یوم عاشور کے جلوس میں ہونے والے بم دھماکہ میں جہادی تنظیموں کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار دے دیا ہے جبکہ پولیس کی تفتیشی ٹیم دھماکے میں جہادی تنظیم کو ملوث ہونے کا عندیہ دے رہی ہے جس کے نتیجہ میں کیس کے جوائینٹ انویسٹی گیشن میں جانے کے بعد اختلافات کی وجہ سے سرد خانے کی نظر ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق دھماکے کو رینجرز کے ذریعے خودکش قرار دے کر جہادی تنظیموں کو ملوث کرنے کی کوشش کی گئی۔جو کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔اب پولیس کی تفتیش مکمل ہونے سے قبل ہی بعض ذمہ دار شخصیات کی جانب سے اس دھماکے میں لشکر جھنگوی یا سپاہ صحابہ کے ملوث ہونے کے بیانات سے محسوس ہوتا ہے کہ پولیس واقعہ میں کسی جہادی تنظیم کے ملوث ہونے کا دعویٰ کرے گی۔ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کے اداروں نے یوم عاشور کے جلوس میں ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے بم دھماکے کے بارے میں جو رپورٹ بھیجی ہے اس میں کہا گیا کہ بم دھماکہ میں استعمال ہونے والی اشیاء اور بم دھماکے کا طریقہ کار جہادی تنظیموں کا نہیں ہے بلکہ ایسے بم کراچی میں ماضی میں بھی استعمال کئے جا چکے ہیں۔کراچی میں مختلف مقامات سے گرفتار ہونے والے طالبان اور جہادی تنظیموں کے کارکنوں سے جو گولہ بارود برآمد ہوا ہے وہ ایم اے جناح روڈ دھماکے سے بہت مختلف ہے اسی طرح بلدیہ ٹاوٴن میں طالبان کی کمین گاہ میں ہونے والے دھماکے اور وہاں سے ملنے والا بارود بھی ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے بم دھماکے سے مختلف ہے۔
خبر کا کوڈ : 18671
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش