0
Thursday 18 Oct 2012 18:14

پاک فوج میں 90 فیصد اچھے اور 10 فیصد طالبان کے حامی ہیں، الطاف حسین

پاک فوج میں 90 فیصد اچھے اور 10 فیصد طالبان کے حامی ہیں، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ آج پاکستانی قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں قائداعظم محمد علی جناح ؒ والا پاکستان چاہئے یا طالبان والا پاکستان، اب اس کے درمیان لکیر کھینچ جانا چاہئے۔ یہ بات انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو کے دوران کہی۔ الطاف حسین نے کہا کہ کسی بھی مملکت کیلئے اس کی خودمختاری سب سے زیادہ اہم ہوتی ہے ہماری خودمختاری سو فیصد ہے یا نہیں یہ فیصلہ عوام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری باتیں کڑوی ہیں مگر میں نے نہ کبھی پہلے جھوٹ بولا ہے، نہ اب جھوٹ بولوں گا اور آخری سانس تک جھوٹ نہیں بولوں گا، جب بھی بولوں گا صرف سچ بولوں گا۔ انہوں نے پاکستانی قوم سے سوال کیا کہ کیا ایران، افغانستان اور انڈیا سے ہمارے تعلقات ٹھیک ہیں؟ چین بظاہر ہمارا دوست ہے مگر اس سے تعلقات میں دراڑیں ہیں، چینی بھی ہم سے پوری طرح خوش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپر پاور روس کے خلاف آپ نے جہاد کیا، امریکہ افغانستان میں بیٹھا ہے اس کا لگایا پودا جوان ہوچکا ہے اس کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین واحد لیڈر ہے جس نے 5 سال پہلے ہی آگاہ کردیا تھا کہ طالبانائزیشن پورے ملک کو کھا جائے گی اور صرف جاہل، عقل سے بے بہرہ لوگ بچ پائیں گے کیونکہ پڑھے لکھے لوگ تو ان کی نظر میں کافر، ملحد اور واجب القتل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں، عوام کے گلے کاٹے گئے، مساجد، امام بارگاہوں بزرگان دین کے مقدس مزارات کو بموں سے اڑایا گیا، جمعتہ المبارک اور تروایح کے اجتماعات پر حملے کرکے نمازیوں کو مارا گیا، جی ایچ کیو، نیول بیس پر حملے کیے گئے اور پھر بھی بعض لوگ طالبانائزیشن سے ہمدردی رکھتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سوات کی ایک بچی نے علم کے حصول کیلئے آواز بلند کی اور تعلیم حاصل کرنے اور تعلیم کو پھیلانے کی بات کی اور کہا کہ طالبان سے نہیں ڈرتی، اس پر قاتلانہ حملہ کیا گیا وہ آج برطانیہ کے اسپتال میں زیر علاج ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ آج اس بات کو لکھ لیجئے اگر آج پاکستانی عوام یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ انہیں قائداعظم محمد جناح ؒ کا پاکستان چاہئے یا طالبان کا پاکستان تو تباہی ہمارا مقدر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں آج پاکستان کے سینئر بزرگوں، تجربہ کار، لبرل، پروگریسو افراد سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کو بچانے کیلئے آگے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ الحمداللہ ہم سب مسلمان ہیں جو کہتا ہے لبرل ازم اور پروگریسوازم اسلام کے خلاف ہے تو وہ جھوٹ بولتا ہے۔ انہوں نے قرآن پاک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ دین میں کوئی جبر نہیں، قرآن میں واضح طور پر آیا کہ تمہارا دین تمہارے ساتھ اور میرا دین میرے ساتھ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج اور حکومت کا کس طرح موزانہ کرسکتے ہیں۔ فوج اور اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے خلاف حکومت ایک بل پاس نہیں کرا سکتی۔ حکومت بغیر فوجی اسٹیبلشمنٹ کی ہاں میں ہاں ملائے اشاروں پر چلے بغیر کوئی ترمیم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ آرڈر نکالا کہ آئی ایس آئی وزات داخلہ کے ماتحت ہوگی لیکن بارہ گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ حکومت کو ہاتھ جوڑ کر وہ آرڈر واپس لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ کتنی بار فوج نے ایوان صدر اور ایوان وزیراعظم کی دیواریں پھلانگیں لیکن کتنی حکومتوں نے جی ایچ کیو کی دیواریں پھلانگ کر فوجی جرنیلوں کو پکڑا۔

انہوں نے کہا کہ فوجیوں سے پوچھا جائے کہ تم عوام کے ساتھ جانا چاہتے ہو یا کسی اور کے ساتھ۔ انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ فوج اور عوام کے درمیان سول وار نہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ میں فوج پر تنقید نہیں کر رہا بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ فوج اپنا کام سلیقے سے نہیں کر رہی ہے۔ بلوچستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وہاں اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ناراض لوگوں کو چاہیے کہ کچھ وہ لچک دکھائیں اور کچھ اسٹیبلشمنٹ دکھائے۔ بلوچوں کا قتل عام بند ہونا چاہیے، اسی طرح وہاں پنجابیوں اور دیگر لوگوں کا قتل بھی بند ہونا چاہیے۔ بلوچ عوام کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں ہم مل کر پاکستان کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے عدالتیں تو لگائی جاتی ہیں مگر میں نے ابھی تک معصوم لوگوں کے قتل میں ملوث سیکوریٹی فورسز کے خلاف کوئی ایکشن نہیں دیکھا۔

کراچی میں دہشت گردی اور قتل کے واقعات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں لاشیں اس لئے گر رہی ہیں کیونکہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوروں، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرنے والوں کو پولیس سے لیکر تمام لاء انفورسمنٹ ایجنسیز اور اسٹیبلشمنٹ کے بعض لوگوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج میں 90 فیصد اچھے اور 10 فیصد طالبان کے حامی ہیں۔ اگر 90 فیصد فوجی اپنی کمر کس لیں تو الطاف حسین انہیں یقین دلاتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ ہے اور ملک کیلئے اپنی جان تک قربان کرنے کیلئے تیار ہے۔ طالبان اور عوام کو ایک لڑائی کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کا مجھ سے زیادہ کون ہمدرد ہوسکتا ہے۔ میں جب طالبان کے ہاتھ پاکستانی فوجیوں کے کٹے ہوئے سر دیکھتا ہوں تو میرا دل روتا ہے۔ میں ان فوجیوں کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک کی خاطر اپنی جانیں قربان کردیں۔
خبر کا کوڈ : 204614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش