0
Wednesday 7 Nov 2012 12:56

چوہدری نثارعلی کی بیماری کی اصل وجوہات سامنے آگئیں

چوہدری نثارعلی کی بیماری کی اصل وجوہات سامنے آگئیں
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ ن کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے اصغر خان کیس میں عدالت کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ن لیگ آئی جے آئی کے قیام کے لئے اس وقت کی فوجی قیادت سے پیسے لینے کی تحقیقات ایف آئی اے سے کرانے کے عدالتی فیصلے پر تحفظات رکھتی ہے جبکہ اگلے ہی دن میاں نواز شریف اور خواجہ آصف سمیت کئی مرکزی رہنماؤں نے ان کے اس بیان سے لاتعلقی ظاہر کر دی اور تحقیقات ایف آئی اے سے کروانے پر بھی رضا مندی ظاہر کر دی جس کی وجہ سے حکومت کے وزراء نے چوہدری نثار کو سخت تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔ اس تمام تر صورت حال میں چوہدری نثار علی خان سے انتہائی نالاں ہوئے اور خود کو اپنے گھر تک محدو د کر لیا اور ہر ہفتے جو وہ لاہور جاتے تھے وہاں جانا بھی چھوڑ دیا اور پارٹی کے اہم اجلاسوں میں بھی شرکت تک نہ کی۔

ذرائع نے بتایا کہ جس دن پارلیمنٹ ہاؤس میں وہ بلڈ پریشر کم ہونے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئے تھے اس دن بھی وہ مسلم لیگ ن کے ایک سینئر رہنماء سے یہی شکوہ کر رہے تھے کہ پارٹی ان کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی اور ان کی سبکی کروائی گئی۔ انھیں منانے کے لئے شہباز شریف جو کہ ان کے انتہائی قریبی دوست بھی ہیں وہ پہلے انھیں ملے اور پھر اپنے بڑے بھائی نوازشریف سے درخواست کی کہ وہ چوہدری نثار کو منائیں، ان کا اس طرح خود کو پارٹی سے الگ تھلگ کر لینا پارٹی کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوگا جس پر مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف چوہدری نثار کو منانے کے لئے منگل کو مری سے آئے جبکہ شہباز شریف لاہور سے آئے اور دونوں بھائیوں نے دن دو بج کر پینتالیس منٹ پر چوہدری نثار علی خان سے ان کی فیض آباد والی رہائش گاہ میں ملاقات کی جو کہ سوا چار بجے تک جاری رہی۔

اس ملاقات میں دونوں طرف سے گلے شکوے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ انہوں نے بطور اپوزیشن لیڈر بیان دیا تھا اور ایف آئی اے رحمن ملک کے ماتحت ہے جسے وہ کسی صورت ماننے کو تیار نہیں ہیں اس لئے انہوں نے ایسا بیان دیا تھا جس پر نواز شریف نے کہا کہ اگر ہم ایف آئی اے کی تحقیقات کو نہ ماننے کی بات کرتے تو حکومت الزام لگاتی کہ مسلم لیگ ن عدالتی فیصلے نہیں مانتی اور اگر مانتی ہے تو مرضی کے اس تاثر کو دور کرنے کے لئے انہوں نے بیان دیا تھا وگرنہ وہ ان کے بیان کی نفی نہیں کر سکتے تھے اور بطور پارٹی قائد انھیں بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے کیونکہ پارٹی کی اکثریت بھی عدالت کے فیصلے کو ماننے اور تحقیقات ایف آئی اے سے کروانے کے حق میں تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ اڑھائی گھنٹے کے گلے شکوؤں کے بعد دونوں بھائی رخصت ہوگئے نواز شریف براستہ موٹر وے اور شہباز شریف جہاز کے ذریعے لاہور چلے گئے، ذرائع نے بتایا کہ اس طویل ملاقات میں ن لیگ کی انتخابی حکمت عملی، آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بیانات اور حکومت کے خلاف وسیع تر اتحاد بنانے سے متعلق امور پر بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 209902
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش