0
Saturday 20 Mar 2010 12:26

پاک امریکا اسٹریٹجک مذاکرات کا ایجنڈا وسیع اور پیچیدہ ہے،جنرل کیانی کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہیں،ہالبروک

پاک امریکا اسٹریٹجک مذاکرات کا ایجنڈا وسیع اور پیچیدہ ہے،جنرل کیانی کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہیں،ہالبروک
واشنگٹن:اسلام ٹائمز-روزنامہ جنگ کے رپورٹر سمیع ابراہیم  کے مطابق پاکستان اور افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اسٹریٹجک مذاکرات کا وسیع اور پیچیدہ ایجنڈا ہے لیکن اس میں پاکستان کے جمہوری اداروں کا استحکام، انسداد دہشت گردی،غربت کا خاتمہ اور بجلی کے حالیہ بحران پر توجہ مرکوز رہے گی۔جمعہ کو یہاں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی وفد میں آرمی چیف جنرل کیانی کی شمولیت حکومت پاکستان کا فیصلہ ہے جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ بعض رپورٹرز کا خیال ہے کہ امریکا زرداری حکومت کے بجائے فوجی اہلکاروں سے مذاکرات کرنے میں زیادہ آسانی محسوس کرتا ہے تو ہالبروک نے ہنستے ہوئے کہا کہ ” ہم انہیں ایک حکومت اور ایک ٹیم تصور کرتے ہیں اور یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آرمی چیف کے بغیر اسٹریٹجک مذاکرات ہوں،اپنے ملک میں اسٹریٹجک مذاکرات کرانے کیلئے ہمیں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف ایڈمرل مائیک مولن یا کسی نمائندے کو ساتھ لینا ہو گا لیکن وفد میں جنرل کیانی کی شمولیت کا فیصلہ حکومت پاکستان نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اوباما انتظامیہ فوری طور پر پاکستان کی مدد کرنا چاہتی ہے لیکن امداد کا عمل تھوڑا طویل ہے کیونکہ امداد کے چیک کانگریس کی جانب سے جاری کیے جاتے ہیں جس کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں۔نمائندہ خصوصی نے کہا کہ پاکستان سے اسٹریٹجک مذاکرات خطے کے کسی دوسرے ملک کی قیمت پر نہیں ہونگے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ 6 ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں ہو گا۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میں نے اور ایڈمرل مائیک مولن نے اپنا آئندہ ہفتے کے دورہ پاکستان ملتوی کر دیا ہے۔ 
پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ پاک امریکا مذاکرات محض فوٹو سیشن نہیں ہوں گے۔اور فوج کی شمولیت کے بغیر اسٹریٹجک مذاکرات ہو ہی نہیں سکتے۔واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی نمائندہ خصوصی رچرڈ ہالبروک نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور پاکستان میں ہوگا اور پاک امریکا مذاکرات محض فوٹو سیشن نہیں ہوں گے،اوراسٹریٹجک مذاکرات کا غلط مفہوم بھی لیا جاتا ہے،رچرڈ ہالبروک کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے سوات اور جنوبی وزیرستان میں شاندار خدمات سرانجام دیں ہیں۔اور فوج کی شمولیت کے بغیر اسٹریٹجک مذاکرات ہو ہی نہیں سکتے،رچرڈہالبروک کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر اہم بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور القاعدہ کا مقابلہ کرنا بھی اسٹریٹجک مذاکرات کا حصہ ہو گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان،امریکا اورافغانستان کے درمیان مذاکرات بھی جلد ہوں گے۔


خبر کا کوڈ : 22289
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش